Books

آرڈی ننسوں کے ذریعے قانون سازی کیوں ؟

آرڈی ننسوں کے ذریعے قانون سازی کیوں ؟
میری تحریک استحقاق کا ایک قانونی اور دستورمی اور دوسرا اس کا سیاسی پہلو ہے۔ پہلے ہم قانونی اور دستوری پہلو کے تحت اس کی دفعہ ۳۹(۲) کو لیتے ہیں۔ اس کی شاید دو تعبیریں نہیں کی جا سکتیں کہ آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار حکومت کو دستور کے تحت ضرور دیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم کیا گیا ہے کہ پہلے موقع پر منی بل قومی اسمبلی اور باقی سارے قوانین دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کر دیئے جائیں۔ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے حکومت کا نہیں۔ حکومت کو اس کا عارضی اختیار ہے جو غیر معمولی حالات میں اسے دیا جاتا ہے اور اس شرط کے ساتھ کہ جیسے ہی پارلیمنٹ سیشن میں آئے وہ قوانین اور آرڈی ننسوں کو پارلیمنٹ کے سامنے لے
آئے۔
Law
Fundamental میں
اس بارے میں اس ایوان میں اس سے پہلے جو بحث ہوئی ہے اس میں مختلف دستوری حوالوں سے ہم نے یہ بھی جایا تھا کہ اگر یہ کام نہ کیا جائے اور اس میں دانستہ تاخیر ہو تو یہ بھی تصویر کیا جا سکتا ہے کہ اس سے نہ صرف دستور کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ایوان کے استفاق کو مجروح کیا گیا ہے بلکہ اس معاملے میں وہ آرڈیننس بھی غیر موثر ہو جاتا ہے اے کے بروہی کی کتاب of Pakistan آرڈیننس کے باب میں اس مسئلے پر بحث کی گئی ہے اور یہ جتایا گیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کے سامنے آرڈیننس بروقت نہ لائے جائیں تو پھر اس سے یہ اخذ کرنے کے لیے اہم اور کافی گنجائش موجود ہے کہ ایسا آرڈیننس غیر موثر ہو جاتا ہے۔ چنانچہ رولز اور دستور دونوں کے تحت یہ ضروری تھا کہ دونوں آرڈینس ایوان کے سامنے بروقت لائے جائیں لیکن جیسا کہ حقائق ہیں ایک آرڈینس ۳۰ نومبر کو اور دوسرا ۲ جنوری کو جاری کیا جاتا ہے یہ ایوان کو ۲ جنوری کو ملتا ہے۔ بلاشبہ دستور میں یہ
پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے سے گریز کر کے آرڈی ننس نافذ کرنے کے رجحان پر گفتگو کرتے ہوئے تمام مستحق پہلوں پر
بحث لائے گئے۔ 11 جنوری 1991ء
پاکستانی سیاست اور آئین
۲۲۹

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »