Books

امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی از پروفیسر خورشید احمد

دیباچه
اکیسویں صدی عیسوی کو اپنے آغاز پر انسانی ترقی کے کمال اور سائنسی ترقیات کے عروج سے منسوب کیا گیا تھا۔ لیکن عالم انسانیت کی عام بے بس اور محکوم اقوام کے ساتھ جو رویہ استعماری قوتوں کی جانب سے اختیار کیا جا رہا ہے وہ اپنی شدت اور تباہ کاری کی وسعت کے لحاظ سے پتھر کے قدیم زمانے سے بھی زیادہ ہولناک ہے۔ اس منفی
عمل میں سماجی ترقی اور سائنسی ترقی، دونوں کا غلط استعمال سامنے ہے۔ ا استمبر ۲۰۰۱ء کو امریکہ کے عالمی تجارتی مرکز اور دفاعی مرکز پر نامعلوم افراد کے خود کش حملوں نے بے گناہ شہریوں کو جس انداز سے نشانہ بنایا اس کے قابل مذمت ہونے کے بارے میں دو آرا نہیں ہو سکتیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی دوسرا نا قابل فہم اور قابل مذمت پہلو یہ ہے کہ ان گم نام قاتلوں کا سراغ لگانے اور ان کا نام پتا متعین کرنے سے پُر اسرار طور پر دانستہ پہلو تہی برتی گئی اور اس مجرمانہ غفلت نے ایک نہایت تباہ کن صورت حال پیدا ہونے کا موقع دیا۔ امریکی پالیسی سازوں نے اس امر کا احتساب کرنے اور جائزہ لینے کے بجائے اپنے ہم وطنوں کے غم و غصے کو دوسرے رُخ پر ڈال دیا، جس کے مطابق پہلے اسامہ پھر افغانستان اور عملاً اسلام کو اس المیے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »