کراچی کو عراق بنانے کا امریکی منصوبہ

26 دسمبر 2012 ء کو عزیزی سید طلحہ حسن کے ویسے میں شرکت کے لیے کراچی گیا اور اس مبارک تقریب سے فارغ ہو کر قصر ناز میں قدم ہی اُٹھا تھا کہ یہ دل خراش ایس ایم ایس موصول ہوا که برادر محترم ومکرم پروفیسر عبدالغفور احمداللہ کو پیارے
ہو گئے ہیں إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
کمرانی کے سفر کے مقاصد میں پروفیسر عبد الغفور صاحب کی عیادت سرفہرست تھی۔ تقریب میں ان کے صاحب زادے عزیزی طارق سے 27 دسمبر کو ان کے گھر آنے کا پروگرام طے کیا تھا لیکن کیا خبر تھی کہ 27 کو عیادت نہیں ، تعزیت کے لیے ان کے گھر جانا ہوگا اور اسی شام ان کے جنازے میں شرکت کر کے، ان کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہنا ہو گا۔ لیکن یہ تو صرف من اورہ ہے، ہمیشہ یہاں کون رہا ہے…. جلد یا بدیر، ہر ایک کو اس سفر پر روانہ ہو
ہے، بس دعا یہ ہے کہ اللہ تعالی آنے والی زندگی میں اپنے فضل و کرم سے اپنے ان بندوں کی رفاقت نصیب فرمائے جو اس کے
جوار رحمت میں ہوں ۔
پروفیسر عبدالغفور احمد تحریک اسلامی کا قیمتی سرمایہ اور ملک و ملت کا زریں اخماشہ
تھے۔ تعلیم و تدریس، دعوت وتبلیغ اور خدمت اور سیاست، ہر میدان میں انھوں نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ 11 جون 1927ء کو یوپی کے مشہور علمی اور دینی گہوارے بریلی میں پیدا ہوئے لکھنو یونی ورسٹی سے 1948ء میں ایم کام کی سند حاصل کی اور اسی سال اسلامیہ کالج لکھنو میں بطور لیکچرار اپنے تدریسی کردار کا آغاز کیا۔ اگلے ہی سال ہجرت کر کے کراچی آئے اور ایک پرائیویٹ تجارتی ادارے میں اکاؤنٹس کے شعبے میں ذمہ داری سنبھالی۔ پھر اُردو کالج میں تجارت اور حسابیات (Accounting) کے لیکچرار کی اضافی ذمہ داری سنبھالی ، اور یہ سلسلہ 1961 ء تک جاری رہا۔ اس کے بعد انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس ، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکا ؤنٹس اور جناح انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ یہ سلسلہ 1972 ء تک جاری رہا جس کے بعد قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے ہمہ وقتی بنیاد پر پارلیمنٹ اور جماعت اسلامی کی ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہے۔ مولانا مودودی کے افکار اور جماعت اسلامی کی دعوت سے طالب علمی کے دور ہی میں روشناس ہوئے ۔ غالباً 1944 ء میں ان کے کالج کے ایک قریب ترین دوست جناب انور یار خاں نے مولانامحترم کی کتاب ”خطبات“ ان کو دی، جس نے ان کی زندگی کی کایا پلٹ دی۔ مولانا کا بیش تر سٹریچر پڑھ ڈالا ئیکن جماعت سے ان کا باقاعدہ تعلق کراچی میں 1950ء میں قائم