Books

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا تازہ ہدف

شذرات
دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا تازہ ہدف پاکستان
پروفیسر خورشید احمد
مختلف ذرائع سے یہ بات اب مصدقہ ہے کہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیر اور امریکی صدر جارج بش کے درمیان ایک خفیہ ملاقات میں بش نے بلبیر سے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ہدف افغانستان اور عراق ہی نہیں بلکہ بالآخر ایران، سعودی عرب اور پاکستان بھی ہیں۔ بش اور بلیر اس بات پر متفق تھے۔ صدر بش کے وہ مشیر جن کا تعلق اسرائیلی لابی یا نیوکونز (Neo-Cons) سے ہے، وہ تو پہلے دن سے یہ بات کہہ رہے ہیں بلکہ کئی تھنک ٹینک اپنے اپنے انداز میں ۱۹۹۹ء سے اب تک یہ بات کہتے رہے ہیں کہ شرق اوسط کے پورے سیاسی نقشے کو تبدیل کرنا اور خاص طور سے پاکستان کو اس نقشے سے مٹادینا امریکا کا ہدف ہونا چاہیے۔ ہنری کسنجر نے بھی بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ:
war on terror is a misnomer because terror is a method, not a political movement
دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک غلط عنوان ہے اس لیے کہ دہشت گردی سیاسی تحریک نہیں، ایک
طریق کار ہے) جب ان سے پوچھا گیا کہ پھر امریکا جس جنگ میں مصروف ہے، اس کا ہدف کیا ہے؟ تو ان کا جواب تھا Radical Islam۔ مزید سوال ہوا کہ ریڈیکل اسلام کیا ہے؟ تو ارشاد ہوا that which
is not secular( وہ جو سیکولر نہیں ہے)۔ (ڈان ۱۸ ستمبر ۲۰۰۸ء)
ویسے تو یہ بلی کبھی بھی تھیلے میں بند نہ تھی اور با ہر اچھلتی کودتی پھر رہی تھی لیکن گذشتہ دو مہینوں میں جس طرح

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »