اختیارات میں شرکت پر غیر مطمئن اور موثر اور مربوط حکومت سمت سے محروم، فراہم کرنے کے قابل نہ تھی۔ اس کی انتظامیہ کی جانب سے نئی سحر کا وعدہ پورا نہ ہو سکا۔ بھٹو کے ایک قریبی ساتھی نے بے تکلفانہ سلیم کیا ہم نے اپنے لیے معاملات کو خود ہی بگاڑا۔ ہاں، ہم نا اہل، نا پختہ اور طالبہ حکومت کے لیے تیار نہیں تھے ایک راہنما جو بین الاقوامی سطح پر نمایاں شخصیت کے طور پر ابھری وہ گھر میں محض ایک ایسی سیاستدان بنی رہی جو معمولی لڑائی جھگڑوں جو معمولی لڑائی جھگڑوں سے، جو پاکستانی سیاست کی خصوصیت ہیں، بالاتر نہ ہو سکی۔ اس کی ٹیم واضح پالیسی اور قانون سازی کا ایجنڈا اپنانے میں ناکام ہو کر، با مقصد اقتدار کی بجائے اقتدار برائے اقتدار اور اس کے نتیجے میں ملنے والے فوائد میں زیادہ دلچسپی محسوس کرنے لگی۔
بھٹو نے دو سنگین غلطیوں کا ارتکاب کیا وہ یہ سمجھنے میں ناکام رہی کہ اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ سیاسی اتحادیوں کو شامل کر کے ملک میں سیاسی حمایت میں توسیع کرنا ہی قبل از وقت برخواستگی یا مداخلت کے خلاف بہترین ضمانت ہے۔ وہ یہ دیکھنے میں بھی ناکام رہی کہ اپنی سیاسی بنیاد کو مضبوط بنائے بغیر سیاسی تنہائی کی پوزیشن سے فوج سے محاذ آرائی بے سود ہے)
اب آتے ہیں ٹائم میگزین کے ایک اقتباس کی طرف وہ لکھتا ۔
“In any case, it was clear that the former Prime Minister had been guilty of colossal political blun- dering during her tenure. She took on particularly every real and potential adversary to her weak government, sometimes almost simultaneously.
صدر کا اقدام اور جمہوری استحکام
₨ 0
اختیارات میں شرکت پر غیر مطمئن اور موثر اور مربوط حکومت سمت سے محروم، فراہم کرنے کے قابل نہ تھی۔ اس کی انتظامیہ کی جانب سے نئی سحر کا وعدہ پورا نہ ہو سکا۔ بھٹو کے ایک قریبی ساتھی نے بے تکلفانہ سلیم کیا ہم نے اپنے لیے معاملات کو خود ہی بگاڑا۔ ہاں، ہم نا اہل، نا پختہ اور طالبہ حکومت کے لیے تیار نہیں تھے ایک راہنما جو بین الاقوامی سطح پر نمایاں شخصیت کے طور پر ابھری وہ گھر میں محض ایک ایسی سیاستدان بنی رہی جو معمولی لڑائی جھگڑوں جو معمولی لڑائی جھگڑوں سے، جو پاکستانی سیاست کی خصوصیت ہیں، بالاتر نہ ہو سکی۔ اس کی ٹیم واضح پالیسی اور قانون سازی کا ایجنڈا اپنانے میں ناکام ہو کر، با مقصد اقتدار کی بجائے اقتدار برائے اقتدار اور اس کے نتیجے میں ملنے والے فوائد میں زیادہ دلچسپی محسوس کرنے لگی۔
بھٹو نے دو سنگین غلطیوں کا ارتکاب کیا وہ یہ سمجھنے میں ناکام رہی کہ اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ سیاسی اتحادیوں کو شامل کر کے ملک میں سیاسی حمایت میں توسیع کرنا ہی قبل از وقت برخواستگی یا مداخلت کے خلاف بہترین ضمانت ہے۔ وہ یہ دیکھنے میں بھی ناکام رہی کہ اپنی سیاسی بنیاد کو مضبوط بنائے بغیر سیاسی تنہائی کی پوزیشن سے فوج سے محاذ آرائی بے سود ہے)
اب آتے ہیں ٹائم میگزین کے ایک اقتباس کی طرف وہ لکھتا ۔
“In any case, it was clear that the former Prime Minister had been guilty of colossal political blun- dering during her tenure. She took on particularly every real and potential adversary to her weak government, sometimes almost simultaneously.
Reviews
There are no reviews yet.