ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، جولائی ۲۰۱۶ء
۶
اشارات
جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا ، قومی بجٹ صرف گذشتہ سال کے دوران حکومت کے زیر تصرف مالی وسائل کے حصول اور خرچ کا ایک میزانیہ اور اگلے سال کے لیے وسائل اور ان کے استعمال کا ایک پروگرام ہی نہیں ہوتا بلکہ در اصل ان مالی اعداد و شمار کے آئینے میں حکومت کی معاشی منزل اور
وژن، پالیسیوں اور حکمت عملی، ترجیحات اور اہداف کی ایک معتبر اور مکمل تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ بجٹ سے پہلے سالانہ معاشی جائزہ پیش کیا جاتا ہے جو گزرے ہوئے سال کے معاشی حالات، طے شدہ اہداف کے حصول یا حصول میں ناکامی اور معاشی اور مالی پالیسیوں کی کامیابیوں اور نا کامیوں کو پیش کرتا ہے، اور جس کے اسٹیٹ بنک کی سہ ماہی اسٹیٹ آف دی ایکونومی رپورٹوں کے ساتھ مطالعے سے ملک کی تاریخ کے پس منظر میں گزرے ہوئے سال کی پوری صورت حال کو سمجھا جاسکتا ہے۔ پھر اس کی روشنی میں نئے سال کا بجٹ اور سال گذشتہ کے اخراجات اور آمدنیوں کی پوری تفصیل کئی ہزار صفحات پر پھیلی ہوئی دستاویزات کی شکل میں قومی اسمبلی سینیٹ اور قوم کے سامنے پیش کی جاتی ہیں تاکہ قوم ، ملک کے معاشی، سیاسی اور علمی حلقے ، میڈیا اور متاثر ہونے والے تمام عناصر اپنی اپنی راے کا اظہار کر سکیں۔ سینیٹ اگر چہ بجٹ منظور نہیں کرتا لیکن اسے دو ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرنے کا اختیار ہے۔ قومی اسمبلی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان سب آرا کی روشنی میں بجٹ کو آخری شکل دے۔ اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں، یعنی بجٹ کے پیش ہونے کے بعد اس پر عام بحث۔ پھر متعین اخراجات پر احتساب جنھیں کٹوتی کی تحریکات ( Cut Motions) کہا جاتا ہے اور پھر بجٹ کی منظوری۔ کٹوتی کی تحریک بھی اتنا اہم مرحلہ ہوتا ہے کہ اگر حزب اختلاف کی طرف سے صرف ایک تحریک منظور ہو جائے تو حکومت کو مستعفی ہونا پڑتا ہے اور بجٹ کی از سر نو تشکیل ضروری ہو جاتی ہے۔ دنیا کے بیش تر جمہوری ممالک میں بجٹ سازی کا کام چار سے چھے مہینوں پر پھیلا ہوا ہوتا ہے تا کہ ہر سطح پر معاشی اور مالی معاملات کا گہرائی میں جائز و لیا جا سکے۔ امریکا میں اسمبلی اور سینیٹ کی متعلقہ کمیٹیاں سال بھر کام کرتی ہیں۔ برطانیہ میں یہ عمل بجٹ پیش ہونے سے تین مہینے پہلے شروع ہو جاتا ہے اور برطانیہ اور نصف سے زیادہ جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ میں بجٹ پیش ہونے کے بعد پارلیمنٹ اس پر چار سے آٹھ ہفتے گفتگو کرتی ہے اور پھر افہام وتفہیم کے ساتھ اسے
ہمارے معاشی مسائل اور بجٹ
₨ 0
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، جولائی ۲۰۱۶ء
۶
اشارات
جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا ، قومی بجٹ صرف گذشتہ سال کے دوران حکومت کے زیر تصرف مالی وسائل کے حصول اور خرچ کا ایک میزانیہ اور اگلے سال کے لیے وسائل اور ان کے استعمال کا ایک پروگرام ہی نہیں ہوتا بلکہ در اصل ان مالی اعداد و شمار کے آئینے میں حکومت کی معاشی منزل اور
وژن، پالیسیوں اور حکمت عملی، ترجیحات اور اہداف کی ایک معتبر اور مکمل تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ بجٹ سے پہلے سالانہ معاشی جائزہ پیش کیا جاتا ہے جو گزرے ہوئے سال کے معاشی حالات، طے شدہ اہداف کے حصول یا حصول میں ناکامی اور معاشی اور مالی پالیسیوں کی کامیابیوں اور نا کامیوں کو پیش کرتا ہے، اور جس کے اسٹیٹ بنک کی سہ ماہی اسٹیٹ آف دی ایکونومی رپورٹوں کے ساتھ مطالعے سے ملک کی تاریخ کے پس منظر میں گزرے ہوئے سال کی پوری صورت حال کو سمجھا جاسکتا ہے۔ پھر اس کی روشنی میں نئے سال کا بجٹ اور سال گذشتہ کے اخراجات اور آمدنیوں کی پوری تفصیل کئی ہزار صفحات پر پھیلی ہوئی دستاویزات کی شکل میں قومی اسمبلی سینیٹ اور قوم کے سامنے پیش کی جاتی ہیں تاکہ قوم ، ملک کے معاشی، سیاسی اور علمی حلقے ، میڈیا اور متاثر ہونے والے تمام عناصر اپنی اپنی راے کا اظہار کر سکیں۔ سینیٹ اگر چہ بجٹ منظور نہیں کرتا لیکن اسے دو ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرنے کا اختیار ہے۔ قومی اسمبلی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان سب آرا کی روشنی میں بجٹ کو آخری شکل دے۔ اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں، یعنی بجٹ کے پیش ہونے کے بعد اس پر عام بحث۔ پھر متعین اخراجات پر احتساب جنھیں کٹوتی کی تحریکات ( Cut Motions) کہا جاتا ہے اور پھر بجٹ کی منظوری۔ کٹوتی کی تحریک بھی اتنا اہم مرحلہ ہوتا ہے کہ اگر حزب اختلاف کی طرف سے صرف ایک تحریک منظور ہو جائے تو حکومت کو مستعفی ہونا پڑتا ہے اور بجٹ کی از سر نو تشکیل ضروری ہو جاتی ہے۔ دنیا کے بیش تر جمہوری ممالک میں بجٹ سازی کا کام چار سے چھے مہینوں پر پھیلا ہوا ہوتا ہے تا کہ ہر سطح پر معاشی اور مالی معاملات کا گہرائی میں جائز و لیا جا سکے۔ امریکا میں اسمبلی اور سینیٹ کی متعلقہ کمیٹیاں سال بھر کام کرتی ہیں۔ برطانیہ میں یہ عمل بجٹ پیش ہونے سے تین مہینے پہلے شروع ہو جاتا ہے اور برطانیہ اور نصف سے زیادہ جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ میں بجٹ پیش ہونے کے بعد پارلیمنٹ اس پر چار سے آٹھ ہفتے گفتگو کرتی ہے اور پھر افہام وتفہیم کے ساتھ اسے
Reviews
There are no reviews yet.