اطلاقی دائره
حکمت عملی کا تیسرا اور فوری توجہ کا حصہ اطلاقی (operational) ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلی چیز امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی ہے۔ امریکہ ایک عالمی قوت بلکہ واحد سوپر پاور ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے خلاف محاذ آرائی یا تصادم نہ مطلوب ہے اور نہ یہ کوئی راستہ ہے۔ لیکن وقت آگیا ہے کہ مسلمان ملک فر وافر دا اور مل کر امریکہ کو ایک پیغام دیں ۔۔۔ ہم دوستی اور تعاون کا راستہ تو اختیار کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی ایسے نظام کو ہرگز قبول نہیں کر سکتے جس میں ایک قوم کی بالا دستی سب پر قائم کی جائے۔ شمالی کوریا نے جرات مندانہ پالیسی کا ایک نمونہ پیش کیا ہے حالانکہ شمالی کوریا ایک غریب ملک ہے جس کی قومی دولت جنوبی کوریا کا بھی صرف چالیسواں حصہ اور تیل
اور خوراک دونوں میں باہر کی سپلائی کا تاج ہے۔ مسلم ممالک اپنے وسائل جغرافیائی محل وقوع معاشی دولت سیاسی وزن (leverage) ہر اعتبار سے کہیں زیادہ موثر قوت بن سکتے ہیں بشرطیکہ وہ ذاتی مفاد کے چکر سے نکل کر اجتماعی قوت اور فلاح با ہمی کا راستہ اختیار کریں۔ اس کے لیے عزم او روژن کے ساتھ مکالمے اور اجتماعی تحفظ کے لیے سد جارحیت کا راستہ بیک وقت اختیار کیا جائے۔ اس وقت امریکہ نے جن ۲۵ ممالک کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک شروع کیا ہے ان میں سے ۲۴ ممالک مسلمان ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر فوری طور پر پہل قدمی کی ضرورت ہے ۔ سیامریکہ سے تعلقات پر نظر ثانی کے لیے ایک مناسب نقطہ آغاز ہے۔ بلاشبہہ ہر ملک کو اپنے تحفظ کا اختیار ہے لیکن دہشت گردی کے خطرے کے سدباب کے نام پر کچھ خاص ملکوں کو نشانہ بنانا اقوام متحدہ کے چارٹر انسانی مساوات کے بنیادی اور مسلمہ اصول اور خود امریکی دستور کی پہلی دفعہ کے خلاف ہے۔ اس پر مستزاد کہ یہ پابندی خصوصی او را متیازی ہے یعنی دنیا کے ۱۹۰ ممالک میں سے صرف ۲۵ کے خلاف جو بظاہر دوست ملک ہیں اور ان کی عالمی سطح پر امریکہ سے کوئی مخالفت نہیں رہتی ۔
امریکی عزائم مقابلے کی حکمت عملی
₨ 0
اطلاقی دائره
حکمت عملی کا تیسرا اور فوری توجہ کا حصہ اطلاقی (operational) ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلی چیز امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی ہے۔ امریکہ ایک عالمی قوت بلکہ واحد سوپر پاور ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے خلاف محاذ آرائی یا تصادم نہ مطلوب ہے اور نہ یہ کوئی راستہ ہے۔ لیکن وقت آگیا ہے کہ مسلمان ملک فر وافر دا اور مل کر امریکہ کو ایک پیغام دیں ۔۔۔ ہم دوستی اور تعاون کا راستہ تو اختیار کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی ایسے نظام کو ہرگز قبول نہیں کر سکتے جس میں ایک قوم کی بالا دستی سب پر قائم کی جائے۔ شمالی کوریا نے جرات مندانہ پالیسی کا ایک نمونہ پیش کیا ہے حالانکہ شمالی کوریا ایک غریب ملک ہے جس کی قومی دولت جنوبی کوریا کا بھی صرف چالیسواں حصہ اور تیل
اور خوراک دونوں میں باہر کی سپلائی کا تاج ہے۔ مسلم ممالک اپنے وسائل جغرافیائی محل وقوع معاشی دولت سیاسی وزن (leverage) ہر اعتبار سے کہیں زیادہ موثر قوت بن سکتے ہیں بشرطیکہ وہ ذاتی مفاد کے چکر سے نکل کر اجتماعی قوت اور فلاح با ہمی کا راستہ اختیار کریں۔ اس کے لیے عزم او روژن کے ساتھ مکالمے اور اجتماعی تحفظ کے لیے سد جارحیت کا راستہ بیک وقت اختیار کیا جائے۔ اس وقت امریکہ نے جن ۲۵ ممالک کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک شروع کیا ہے ان میں سے ۲۴ ممالک مسلمان ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر فوری طور پر پہل قدمی کی ضرورت ہے ۔ سیامریکہ سے تعلقات پر نظر ثانی کے لیے ایک مناسب نقطہ آغاز ہے۔ بلاشبہہ ہر ملک کو اپنے تحفظ کا اختیار ہے لیکن دہشت گردی کے خطرے کے سدباب کے نام پر کچھ خاص ملکوں کو نشانہ بنانا اقوام متحدہ کے چارٹر انسانی مساوات کے بنیادی اور مسلمہ اصول اور خود امریکی دستور کی پہلی دفعہ کے خلاف ہے۔ اس پر مستزاد کہ یہ پابندی خصوصی او را متیازی ہے یعنی دنیا کے ۱۹۰ ممالک میں سے صرف ۲۵ کے خلاف جو بظاہر دوست ملک ہیں اور ان کی عالمی سطح پر امریکہ سے کوئی مخالفت نہیں رہتی ۔
Reviews
There are no reviews yet.