پاکستان نظریارتی اساس پر سیکولرلابی کی یلغار

 0

ترجمان القرآن، تمبر ۲۰۰۹ء
۱۹
اشارات
آخر میں یہ وضاحت مناسب ہوگی کہ 11 اگست کی تقریر میں قائد اعظم غیر مسلموں کے شہری حقوق کی بات کر رہے تھے، نہ کہ تحریک پاکستان کے بنیادی استدلال اور موقف کی نفی کر رہے تھے۔ البتہ پاکستان کے سیکولر دانش وروں اور بھارت کے مصنفین نے قائد اعظم کے تمام خطبات کو نظر انداز کر کے فقط اس ایک تقریر کو بنیاد بنا کر اس سے بالکل ہی دوسرا مفہوم اخذ کر لیا۔ ہم سمجھتے ہیں
که ان روشن خیال دانش وروں کو دیانت کا دامن تھامنا اور بہٹ دھرمی کو چھوڑ دینا چاہیے۔ قیام پاکستان کے بعد کو ابتدائی برسوں میں ہمیں ایک نظریاتی چیلنج درپیش تھا، آج پھر اس مسئلے کو زیادہ شدت کے ساتھ ابہام کا شکار کیا جا رہا ہے۔ کل اس کے علم بر دار، خود پاکستان میں چند سیکولر اور اباحیت پسند لوگ تھے، اور آج بھارت سے لے کر امریکا تک اس منفی پروپیگنڈے کے پشتی بان حضرات کی ایک فوج ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم پوری یک سوئی کے ساتھ اپنے نشان منزل پر نظریں جما کر اس منزل کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نظریاتی بحث میں پڑنے سے بھلا کون سا مسئلہ حل ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ سیکولر لابی نے اسی دینی اور نظریاتی رشتے کو کمزور بنانے کے لیے وہ سارا جال بنا جس کے نتیجے میں، پاکستان کی نظریاتی اساس سے ہاتھ دھونا کوئی بڑا خسار نہیں سمجھا جا رہا۔ حالانکہ سالا دشمن ہی جزا پر تیشہ چلا رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک پاکستان کے دینی اور آئینی رشتے کو نشانہ بتا کر توڑ پھوڑ نہیں دیا جائے گا اس وقت تک اس مملکت خداداد کی تخریب ممکن نہیں ہوگی ۔ اندریں حالات تمام اہل وطن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی اس پیچان اور رشتے کو سمجھیں، اس کی حفاظت کریں اور اس کی بنیا دوں پر اپنے ساجی، تہذیبی ، معاشی اور سیاسی مستقبل کی تعمیر کریں۔ یاد رہے کہ آج پاکستان جن مسائل میں گھرا ہوا ہے، اس کا واحد حل دو قومی نظریے کی با زیانت اور اسلامی نظریہ حیات کے لیے مکمل یکسوئی میں پوشیدہ ہے۔ امریکا کی یلغار، داخلی انتشار بلوچستان کا قضیہ، مہنگائی کا عفریت اور سیاسی، معاشی اور اخلاقی بحران، ان سب کا علاج ہی سے ممکن ہے۔ نیت ٹھیک نہ ہو تو اسے محض ایک نظری بات کہہ کر ٹالا جاسکتا ہے لیکن اگر نیت درست ہو تو اسلام کی یہ رہنمائی اور بانیان پاکستان عالیہ اقبال و قائد اعظم کی یہ پکارا بھی راہوں کو صراط مستقیم بنا دے گی۔

SKU: 6849817303b2c8619f33cb70 Categories: , ,

ترجمان القرآن، تمبر ۲۰۰۹ء
۱۹
اشارات
آخر میں یہ وضاحت مناسب ہوگی کہ 11 اگست کی تقریر میں قائد اعظم غیر مسلموں کے شہری حقوق کی بات کر رہے تھے، نہ کہ تحریک پاکستان کے بنیادی استدلال اور موقف کی نفی کر رہے تھے۔ البتہ پاکستان کے سیکولر دانش وروں اور بھارت کے مصنفین نے قائد اعظم کے تمام خطبات کو نظر انداز کر کے فقط اس ایک تقریر کو بنیاد بنا کر اس سے بالکل ہی دوسرا مفہوم اخذ کر لیا۔ ہم سمجھتے ہیں
که ان روشن خیال دانش وروں کو دیانت کا دامن تھامنا اور بہٹ دھرمی کو چھوڑ دینا چاہیے۔ قیام پاکستان کے بعد کو ابتدائی برسوں میں ہمیں ایک نظریاتی چیلنج درپیش تھا، آج پھر اس مسئلے کو زیادہ شدت کے ساتھ ابہام کا شکار کیا جا رہا ہے۔ کل اس کے علم بر دار، خود پاکستان میں چند سیکولر اور اباحیت پسند لوگ تھے، اور آج بھارت سے لے کر امریکا تک اس منفی پروپیگنڈے کے پشتی بان حضرات کی ایک فوج ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم پوری یک سوئی کے ساتھ اپنے نشان منزل پر نظریں جما کر اس منزل کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نظریاتی بحث میں پڑنے سے بھلا کون سا مسئلہ حل ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ سیکولر لابی نے اسی دینی اور نظریاتی رشتے کو کمزور بنانے کے لیے وہ سارا جال بنا جس کے نتیجے میں، پاکستان کی نظریاتی اساس سے ہاتھ دھونا کوئی بڑا خسار نہیں سمجھا جا رہا۔ حالانکہ سالا دشمن ہی جزا پر تیشہ چلا رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک پاکستان کے دینی اور آئینی رشتے کو نشانہ بتا کر توڑ پھوڑ نہیں دیا جائے گا اس وقت تک اس مملکت خداداد کی تخریب ممکن نہیں ہوگی ۔ اندریں حالات تمام اہل وطن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی اس پیچان اور رشتے کو سمجھیں، اس کی حفاظت کریں اور اس کی بنیا دوں پر اپنے ساجی، تہذیبی ، معاشی اور سیاسی مستقبل کی تعمیر کریں۔ یاد رہے کہ آج پاکستان جن مسائل میں گھرا ہوا ہے، اس کا واحد حل دو قومی نظریے کی با زیانت اور اسلامی نظریہ حیات کے لیے مکمل یکسوئی میں پوشیدہ ہے۔ امریکا کی یلغار، داخلی انتشار بلوچستان کا قضیہ، مہنگائی کا عفریت اور سیاسی، معاشی اور اخلاقی بحران، ان سب کا علاج ہی سے ممکن ہے۔ نیت ٹھیک نہ ہو تو اسے محض ایک نظری بات کہہ کر ٹالا جاسکتا ہے لیکن اگر نیت درست ہو تو اسلام کی یہ رہنمائی اور بانیان پاکستان عالیہ اقبال و قائد اعظم کی یہ پکارا بھی راہوں کو صراط مستقیم بنا دے گی۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پاکستان نظریارتی اساس پر سیکولرلابی کی یلغار”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »