ترجمان القرآن، جولائی ۳۱۰ ء
رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھے
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
تشویش ناک معاشی صورت حال
اشارات
وزیر خزانہ نے یہ دعوئی بھی کیا ہے کہ ملک معاشی طور پر بہتری اور احکام کی جانب گامزن ہے لیکن حکومت پاکستان کے سالانہ اقتصادی جائزے (اکنا مک سروے ) میں ملکی معیشت کی سخت ریشان کن صورت سامنے آتی ہے۔ اکنا مک سروے میں کم از کم 10 مقامات پر یہ اعتراف کیا گیا
ہے کہ حالیہ معاشی صورت حال غیر مستحکم اور ناپایدار ہے۔ وزارت خزانہ اور عالمی بنک کے معاشی جائزے کے مطابق غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ محتاط ترین اندازے کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کا ۴۰ فی صد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ اگر روڈالر ( = ۱۷۰ روپے) آمدنی روزانہ کو بنیاد بنائیں تو یہ رقم کروڑوں پاکستانیوں کی دسترس سے باہر ہے، اس لیے اسے فی صد آبادی غربت کا شکار ہے۔ ان کے برعکس تقریباً ۲ فی صد کے پاس ساری دولت ہے اور وہ پیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جس سے معاشرے کے اندر تصادم نفرت تناؤ اور انتہا پسندی کے رجحانات پیدا ہور ہے ہیں، جب کہ ۸۰ فی صد آبادی کا حال یہ ہے کہ بے زندگی نام ہے مرمر کے لیے جانے کا!
حال ہی میں پاکستان کے حوالے سے ہونے والے سماجی و معاشی جائزے کے مطابق ملک میں ۴۸۰۶ فی صد آبادی غذا کی کمی کا شکار ہے اور ملک کے 41 فی صد اضلاع میں غذائی قلت ہے۔ جس ملک میں یہ صورت حال ہو، حقیقت یہ ہے کہ ان کے حکمرانوں اور اراکین پارلیمنٹ کی نیندیں اڑ جانی چاہئیں، لیکن مقام حیرت ہے کہ ان کے معاملا تو زندگی اور سوچ کے انداز میں کوئی فرق ہی نہیں، بلکہ دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ ان کی زندگی کا نقشہ تو کچھ ایسا ہے کہ ھے
ہر روز، روز عید ہے اور ہر شب شب براتا
پاکستان کی ۶۳ سالہ تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا ہے کہ ۲۰۰۹ ء اور ۲۰۱۰ء کے درمیان صرف ایک سال کی مدت میں ملک میں گندم اور آٹے کے استعمال اور کھپت میں افی صد کی ہوئی ہے۔ یعنی لوگوں کو روٹی میسر نہیں ہے۔ اس جائزے کے مطابق ایک بڑی تعداد وہ ہے کہ جنھیں ایک
بجٹ اور پاکستان کے معاشی مسائل
₨ 0
ترجمان القرآن، جولائی ۳۱۰ ء
رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھے
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
تشویش ناک معاشی صورت حال
اشارات
وزیر خزانہ نے یہ دعوئی بھی کیا ہے کہ ملک معاشی طور پر بہتری اور احکام کی جانب گامزن ہے لیکن حکومت پاکستان کے سالانہ اقتصادی جائزے (اکنا مک سروے ) میں ملکی معیشت کی سخت ریشان کن صورت سامنے آتی ہے۔ اکنا مک سروے میں کم از کم 10 مقامات پر یہ اعتراف کیا گیا
ہے کہ حالیہ معاشی صورت حال غیر مستحکم اور ناپایدار ہے۔ وزارت خزانہ اور عالمی بنک کے معاشی جائزے کے مطابق غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ محتاط ترین اندازے کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کا ۴۰ فی صد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ اگر روڈالر ( = ۱۷۰ روپے) آمدنی روزانہ کو بنیاد بنائیں تو یہ رقم کروڑوں پاکستانیوں کی دسترس سے باہر ہے، اس لیے اسے فی صد آبادی غربت کا شکار ہے۔ ان کے برعکس تقریباً ۲ فی صد کے پاس ساری دولت ہے اور وہ پیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جس سے معاشرے کے اندر تصادم نفرت تناؤ اور انتہا پسندی کے رجحانات پیدا ہور ہے ہیں، جب کہ ۸۰ فی صد آبادی کا حال یہ ہے کہ بے زندگی نام ہے مرمر کے لیے جانے کا!
حال ہی میں پاکستان کے حوالے سے ہونے والے سماجی و معاشی جائزے کے مطابق ملک میں ۴۸۰۶ فی صد آبادی غذا کی کمی کا شکار ہے اور ملک کے 41 فی صد اضلاع میں غذائی قلت ہے۔ جس ملک میں یہ صورت حال ہو، حقیقت یہ ہے کہ ان کے حکمرانوں اور اراکین پارلیمنٹ کی نیندیں اڑ جانی چاہئیں، لیکن مقام حیرت ہے کہ ان کے معاملا تو زندگی اور سوچ کے انداز میں کوئی فرق ہی نہیں، بلکہ دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ ان کی زندگی کا نقشہ تو کچھ ایسا ہے کہ ھے
ہر روز، روز عید ہے اور ہر شب شب براتا
پاکستان کی ۶۳ سالہ تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا ہے کہ ۲۰۰۹ ء اور ۲۰۱۰ء کے درمیان صرف ایک سال کی مدت میں ملک میں گندم اور آٹے کے استعمال اور کھپت میں افی صد کی ہوئی ہے۔ یعنی لوگوں کو روٹی میسر نہیں ہے۔ اس جائزے کے مطابق ایک بڑی تعداد وہ ہے کہ جنھیں ایک
Reviews
There are no reviews yet.