ماہنامہ ترجمان القرآن اپریل ۲۰۰۰
L
اشارات
پروفیسر ڈاکٹر فرانیس اے بوائل (Francis A. Boyle) نے معاہدے کی ایک ایک شق کا تجزیہ کر کے ثابت کیا ہے کہ یہ آزادی کو تسلیم کرنے کا معاہدہ ہے۔ اس کے بعد چیچنیا کے مسئلے کو روس کا اندرونی مسئلہ قرار دینا حقائق کا مذاق اڑانے اور محض روس کی جارحیت کے آگے گھٹنے ٹیکنا ہے۔ صدر کلنٹن سے لے کر ایران کے وزیر خارجہ تک سب ہی نے روس کی ہاں میں ہاں ملا کر بین الاقوامی بداخلاقی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ بین الاقوامی برادری (World Community) اور امت مسلمہ کی سیاسی قیادتوں نے خصوصیت سے او آئی سی اس کی انتظامیہ اور موجودہ سربراہ (ایران) نے جس کمزوری اور مفاد پرستی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ ایک ایسا جرم ہے جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اسی طرح اقوام متحدہ اس کی سلامتی کونسل اور تیسری دنیا سے تعلق رکھنے والے سیکریٹری جنرل کی خاموشی نے بین الاقوامی اداروں پر سے دنیا کے مظلوم انسانوں کے اعتماد کو بالکل پارہ پارہ کر دیا ہے۔ ایرک مارگولس نے سچ کہا ہے کہ: جو لوگ ایک ہولناک جرم کو دیکھتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے، وہ اس جرم میں شریک ہوتے ہیں۔ ہم ۲۱ویں صدی کے آغاز پر خاموشی سے وحشی روس کو دیکھ رہے ہیں جو کسی قسم کی شرم یا رحم کے احساس سے عاری ہے اور ان بہت کم تعداد لیکن سر فروش لوگوں کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے جو روس کے ظلم و استبداد کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں (ماہنامہ امپیکٹ انٹرنیشنل، فروری
(۶۲۰۰۰
روی قیادت چیچنیا میں کم از کم پانچ بڑے بڑے جرائم کی مرتکب ہوئی ہے اور ان میں سے ہر ایک کے بارے میں اس کا کھلا احتساب ہونا چاہیے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ قیادت بھی جنگی جرائم (war crimes) کی سزا کی اسی طرح مستحق ہے جس طرح نازی جرمنی اور یوگوسلاویہ کی موجودہ قیادت! پہلا جرم ایک بالفعل آزاد مملکت پر بلاجواز فوج کشی ہے۔ روس نے دو عذر تراشے ہیں اور دونوں بے اصل اور عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہیں۔ ایک عذر یہ ہے کہ داغستان کے دو قصبات میں چیچنیا کے اشارے پر ”اسلامی ریاست” قائم کی گئی، لیکن نہ داغستان کے لوگوں کا اپنی مرضی سے اپنے کسی علاقے میں اسلامی احکامات کے نفاذ کا اعلان کوئی جرم ہے اور نہ اس پر کسی کو انگشت نمائی کا حق۔ پھر اس میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ داغستان کے دیہات کی اس تحریک کا کوئی تعلق چیچنیا سے تھا۔ چیچنیا کی قیادت نے تو صاف اعلان کیا کہ یہ مقامی لوگوں کا اپنا فعل ہے، ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسرا عذر یہ تراشا گیا کہ چیچنیا کے لوگوں نے ماسکو کے ایک علاقے میں بم رکھ کر تباہی مچائی جس میں دو سو افراد ہلاک
ایسی چنگاری بھی یا رب
₨ 0
ماہنامہ ترجمان القرآن اپریل ۲۰۰۰
L
اشارات
پروفیسر ڈاکٹر فرانیس اے بوائل (Francis A. Boyle) نے معاہدے کی ایک ایک شق کا تجزیہ کر کے ثابت کیا ہے کہ یہ آزادی کو تسلیم کرنے کا معاہدہ ہے۔ اس کے بعد چیچنیا کے مسئلے کو روس کا اندرونی مسئلہ قرار دینا حقائق کا مذاق اڑانے اور محض روس کی جارحیت کے آگے گھٹنے ٹیکنا ہے۔ صدر کلنٹن سے لے کر ایران کے وزیر خارجہ تک سب ہی نے روس کی ہاں میں ہاں ملا کر بین الاقوامی بداخلاقی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ بین الاقوامی برادری (World Community) اور امت مسلمہ کی سیاسی قیادتوں نے خصوصیت سے او آئی سی اس کی انتظامیہ اور موجودہ سربراہ (ایران) نے جس کمزوری اور مفاد پرستی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ ایک ایسا جرم ہے جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اسی طرح اقوام متحدہ اس کی سلامتی کونسل اور تیسری دنیا سے تعلق رکھنے والے سیکریٹری جنرل کی خاموشی نے بین الاقوامی اداروں پر سے دنیا کے مظلوم انسانوں کے اعتماد کو بالکل پارہ پارہ کر دیا ہے۔ ایرک مارگولس نے سچ کہا ہے کہ: جو لوگ ایک ہولناک جرم کو دیکھتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے، وہ اس جرم میں شریک ہوتے ہیں۔ ہم ۲۱ویں صدی کے آغاز پر خاموشی سے وحشی روس کو دیکھ رہے ہیں جو کسی قسم کی شرم یا رحم کے احساس سے عاری ہے اور ان بہت کم تعداد لیکن سر فروش لوگوں کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے جو روس کے ظلم و استبداد کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں (ماہنامہ امپیکٹ انٹرنیشنل، فروری
(۶۲۰۰۰
روی قیادت چیچنیا میں کم از کم پانچ بڑے بڑے جرائم کی مرتکب ہوئی ہے اور ان میں سے ہر ایک کے بارے میں اس کا کھلا احتساب ہونا چاہیے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ قیادت بھی جنگی جرائم (war crimes) کی سزا کی اسی طرح مستحق ہے جس طرح نازی جرمنی اور یوگوسلاویہ کی موجودہ قیادت! پہلا جرم ایک بالفعل آزاد مملکت پر بلاجواز فوج کشی ہے۔ روس نے دو عذر تراشے ہیں اور دونوں بے اصل اور عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہیں۔ ایک عذر یہ ہے کہ داغستان کے دو قصبات میں چیچنیا کے اشارے پر ”اسلامی ریاست” قائم کی گئی، لیکن نہ داغستان کے لوگوں کا اپنی مرضی سے اپنے کسی علاقے میں اسلامی احکامات کے نفاذ کا اعلان کوئی جرم ہے اور نہ اس پر کسی کو انگشت نمائی کا حق۔ پھر اس میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ داغستان کے دیہات کی اس تحریک کا کوئی تعلق چیچنیا سے تھا۔ چیچنیا کی قیادت نے تو صاف اعلان کیا کہ یہ مقامی لوگوں کا اپنا فعل ہے، ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسرا عذر یہ تراشا گیا کہ چیچنیا کے لوگوں نے ماسکو کے ایک علاقے میں بم رکھ کر تباہی مچائی جس میں دو سو افراد ہلاک
Reviews
There are no reviews yet.