امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی
عورت بچہ ہو یا بوڑھا وہ اگر اچھے انسان اور اسلام کا اچھا نمونہ بن سکیں تو اسلامی دعوت اور ہماری دوسری تمام دینی و اجتمای سرگرمیاں بارآور ہوں گی۔ اس لیے دعوت کے اہداف میں سب سے پہلا ہدف اچھا انسان اور اچھا مسلمان بنٹا اور بناتا ہے۔ روم: مسلم خاندان : خاندان کے نظام کو آج ساری دنیا ہی میں شدید چیلنج در پیش ہیں، لیکن امریکہ اور یورپ میں تو بڑی منظم اجتماعی تحریکیں خاندان کے ادارے کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ اس جنگ کو بڑے سائنسی انداز میں، غیر محدود وسائل کے بل بوتے پر لڑ رہی ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تہذیب و تمدن کا مستقبل آج داؤ
پر لگا ہوا ہے۔
اگر کسی قوم میں خاندان کا نظام تباہ ہو جاتا ہے تو پھر کوئی چیز اس قوم کو تباہی سے نہیں بچا سکتی۔ مسلم خاندان کی حفاظت اور اس کی ترقی امریکہ میں خاص طور پر بڑا اہم ہدف ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خاندان کے نظام کو ان اصولوں پر منظم و مرتب کیا جائے جو قرآن و سنت میں مرقوم ہیں۔ رواج اور عرف“ میں بہت سی چیزیں صحیح اور ضروری ہیں، لیکن بہت سی چیز میں علاقائی یا تاریخی اثرات کے
تحت ایسی بھی داخل ہو گئی ہیں جو حق پر مبنی نہیں۔
اسلام نے خاندان کے نظام کو مرکزی اہمیت دی ہے اور اسے جس عمومی تقسیم کار پر قائم کیا ہے۔ اسے افراط و تفریط سے بچتے ہوئے اسلامی احکام اور ان کی روح کے مطابق ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس نظام کو شورٹی کے اسلامی اصولوں کے مطابق چلنا چاہیے۔ حقوق وفرائض میں جو توازن اسلام نے قائم کیا ہے، اسے پورے طور پر ٹوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایمان، اخلاق، تعلیم اور اچھی مثال وہ ستون ہیں جن پر یہ نظام قائم ہوتا ہے۔ اپنے اور اپنے اہل اولاد کو جہنم کے عذاب سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا (التحريم ۶:۲۶ ) گھر کو اہمیت دینا اہل خاندان کو وقت دینا اور صرف نان و نفقہ ہی نہیں، ان کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا چاہیے۔ پھر مل جل
افغانستان پر امریکی حملہ
₨ 0
امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی
عورت بچہ ہو یا بوڑھا وہ اگر اچھے انسان اور اسلام کا اچھا نمونہ بن سکیں تو اسلامی دعوت اور ہماری دوسری تمام دینی و اجتمای سرگرمیاں بارآور ہوں گی۔ اس لیے دعوت کے اہداف میں سب سے پہلا ہدف اچھا انسان اور اچھا مسلمان بنٹا اور بناتا ہے۔ روم: مسلم خاندان : خاندان کے نظام کو آج ساری دنیا ہی میں شدید چیلنج در پیش ہیں، لیکن امریکہ اور یورپ میں تو بڑی منظم اجتماعی تحریکیں خاندان کے ادارے کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ اس جنگ کو بڑے سائنسی انداز میں، غیر محدود وسائل کے بل بوتے پر لڑ رہی ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تہذیب و تمدن کا مستقبل آج داؤ
پر لگا ہوا ہے۔
اگر کسی قوم میں خاندان کا نظام تباہ ہو جاتا ہے تو پھر کوئی چیز اس قوم کو تباہی سے نہیں بچا سکتی۔ مسلم خاندان کی حفاظت اور اس کی ترقی امریکہ میں خاص طور پر بڑا اہم ہدف ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خاندان کے نظام کو ان اصولوں پر منظم و مرتب کیا جائے جو قرآن و سنت میں مرقوم ہیں۔ رواج اور عرف“ میں بہت سی چیزیں صحیح اور ضروری ہیں، لیکن بہت سی چیز میں علاقائی یا تاریخی اثرات کے
تحت ایسی بھی داخل ہو گئی ہیں جو حق پر مبنی نہیں۔
اسلام نے خاندان کے نظام کو مرکزی اہمیت دی ہے اور اسے جس عمومی تقسیم کار پر قائم کیا ہے۔ اسے افراط و تفریط سے بچتے ہوئے اسلامی احکام اور ان کی روح کے مطابق ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس نظام کو شورٹی کے اسلامی اصولوں کے مطابق چلنا چاہیے۔ حقوق وفرائض میں جو توازن اسلام نے قائم کیا ہے، اسے پورے طور پر ٹوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایمان، اخلاق، تعلیم اور اچھی مثال وہ ستون ہیں جن پر یہ نظام قائم ہوتا ہے۔ اپنے اور اپنے اہل اولاد کو جہنم کے عذاب سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا (التحريم ۶:۲۶ ) گھر کو اہمیت دینا اہل خاندان کو وقت دینا اور صرف نان و نفقہ ہی نہیں، ان کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا چاہیے۔ پھر مل جل
Reviews
There are no reviews yet.