ترقیاتی پالیسی کی اسلامی تشکیل از پروفیسر خورشید احمد

ترقیاتی پالیسی کی اسلامی تشکیل
پروفیسر خورشید احمد
جملہ حقوق محفوظ
ترقیاتی پالیسی کی اسلامی تشکیل پروفیسر خورشید احمد صاحبزادہ محب الحق
١٩٩٧ء
:
۹۶۹-۴۴۸-۰۴۴ -۲
:
:
:
:
مؤلف
ترجمه
طبع اول
آئی ایس بی این
اہتمام
طالع
تقسیم کننده
قیمت
:
:
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز بلاک ۱۹ ، مرکز ایف سیون اسلام آباد فیکس:
فون : ۸۱۸۲۳۰ میلس : ۸۲۴۷۰۴
شرکت پرنٹنگ پریس نسبت روڈ، لاہور
بک پروموٹرز، جناح سپر مارکیٹ بلاک ۱۹ مرکز ایف سیون اسلام آباد
فون : ۸۲۳۰۹۴
مقدمه
آج یہ دو سوال بنیادی اہمیت اختیار کر چکے ہیں، اور ان سوالوں کا جواب مسلم دنیا
کے مفکرین کے ذمے انسانیت کا قرض ہے: خاص طور پر مسلم دنیا میں اور تیسری دنیا میں عام طور پر، گزشتہ چالیس سال سے ترقی کا سفر، ایک قابل ذکر خوشحالی اور فلاح و بهبود متعارف نہیں کر سکا ہے، تو کیا اس کے
حصول کا کوئی دوسرا طریقہ ہے؟
سرمایہ داری اور اشتراکیت نے انسانیت کو جس بند گلی میں لاکھڑا کیا ہے، کیا اس سے
نکلنے کا بھی کوئی راستہ ہے؟ مسلمان اس امر کا دعویٰ رکھتے ہیں کہ ان کے پاس متبادل راستہ موجود ہے، اسلام محض ایک مذہب نہیں جو بندے اور خدا کے درمیان ذاتی تعلق کا ذریعہ ہو، بلکہ یہ انسانیت کے جمله مسائل به شمول معاشی امور میں رہنمائی مہیا کرتا ہے۔ اس کی یہ سر گرمی حصول منزل اور اُخروی انجام تک کا احاطہ کرتی ہے۔ اس مختصر کتاب میں اسلامی معاشیات کے خدو خال کی وضاحت کرتے ہوئے ترقیاتی حکمت عملی پر اس کے مضمرات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مجھے معاشی امور کے مسائل پر مختلف اجتماعات میں اپنا زاویہ نظریہ پیش کرنے کا موقع ملا۔ مئی ۱۹۹۲ء میں کنگ فیصل فاؤنڈیشن نے “ترقی کا اسلامی تصور ” کے موضوع پر اظہارِ خیال کی دعوت دی۔ اس سے پہلے مئی ۱۹۸۷ء میں استنبول میں بین الاقوامی اقتصادی کانفرنس میں مسلم مشترکہ منڈی ” کے موضوع پر گفتگو کا موقع ملا۔ اسلامی معاشیات پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس منعقدہ کوالالمپور (جنوری ۱۹۹۲ء میں اپنے کلیدی خطاب کے دوران تیسری دنیا کے معاشی تجربے کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کیے۔ ان مختلف
مواقع پر پیش کردہ مباحث کا لوازمہ مختلف مسودات کی شکل میں بکھرا ہوا تھا۔ اب کوشش کی گئی ہے کہ ان مباحث کو ایک مربوط مقالہ کی شکل دے دی جائے میں صاحبزادہ محب الحق صاحب کا ممنون ہوں کہ انھوں نے اسلامی ممالک کے حوالے سے بیشتر ضروری اعداد و شمار اور وضاحتی نوٹ مرتب کیے ہیں، جو آخر میں ضمیمہ کے طور پر منسلک کر دیے گئے
ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ موجودہ شکل میں یہ مختصر کتاب ان حضرات کے لیے کار آمد ہو گی جو یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اقتصادی ترقی کے ضمن میں اسلامی نکتہ نظر کیا ہے؟ اس سے مسلمان ممالک کو انفرادی سطح پر اور مسلم امہ کو اجتماعی طور پر اپنی اقتصادی پالیسیاں مرتب
کرتے ہوئے کیا رہنمائی مل سکتی ہے؟
یہ کتاب اس سے قبل انگریزی میں بہ عنوان :
Islamic Approach to Development: Some Policy Implicationas
شائع ہوئی تھی۔ متعدد احباب نے اس امر پر زور دیا کہ اس کا اردو ترجمہ لایا جائے، تا کہ اردو خواں قارئین تک بھی ان امور کا ابلاغ ہو سکے ۔ اردو ترجمہ اور ترتیب کے لیے میں برادرم صاحبزادہ محب الحق اور برادرم سلیم منصور خالد کی معاونت پر شکر گزار ہوں۔ توقع ہے کہ یہ کتاب امت مسلمہ کے مفاد میں سوچ بچار کرنے والے قابل قدر افراد کی فکر و عمل کو مربوط اور موثر بنانے میں موثر ذریعہ ثابت ہو گی۔ اللہ تعالیٰ ان کاوشوں کو وسعت عطا فرمائے اور خیر و برکت کا ذریعہ بنائے۔
خورشید احمد اسلام آباد، ۲ جنوری ۱۹۹۶ء