پاکستان مین نئی امریکی سفارت کاری

 0

منتخب کروں گا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں القاعدہ ہے، جہاں ان کی قیادت ہے اور ہمیں اس چیلنج کو ختم کرنے
کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
اسی طرح سی آئی اے کے ڈائر کٹر مائیکل ہے ڈن Michael Hayded) کا ارشاد ہے: القاعدہ قبائلی علاقے میں دوبارہ مجتمع ہوگئی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ امریکا پر کسی دوسرے حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ایک اور جاسوسی ایجنسی ایف بی آئی کے ڈائرکٹر روبرٹ موئیکر (Robert Meuller) کا ارشاد گرامی ہے کہ القاعدہ کے کارندے قبائلی علاقوں میں روپوش ہیں اور وہ راتوں رات خاموشی سے غائب نہیں ہو جائیں
گئے۔
اس کورس میں جس بات کا سب سے زیادہ تذکرہ ہے، وہ یہ ہے کہ نائن الیون کے حملے کی منصوبہ بندی عراق میں نہیں ہوئی تھی، بلکہ افغانستان میں ہوئی تھی۔ پانچ سال تک عراق کو تاراج کرنے کے بعد اب یہ راگ الا پا جارہا ہے کہ اصل خطرہ تو افغانستان اور پاکستان سے ہے اور ہم ناحق عراق میں پھنسے ہوئے ہیں۔ واشنگٹن
سے ایک اہم رپورٹ کے مطابق:
گذشتہ دنوں میں خطرے کے نئے احساس یعنی فاٹا میں القاعدہ قائدین کا دوسرے نائن الیون کا منصوبہ بنانے پر واشنگٹن میں درجنوں اجتماعات میں گفتگو ہو چکی ہے۔ (ڈان، ۲۱ اپریل ۲۰۰۸) اس بحث و مباحثے کی انتہا خود صدر جارج بش کا وہ بیان ہے جو انھوں نے اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے
ہوئے دیا ہے: افغانستان اور عراق نہیں ، بلکہ پاکستان وہ جگہ ہے جہاں سے امریکا پر نائن الیون جیسا دوسرا حملہ کرنے
کا منصوبہ بنایا جاسکتا ہے۔
موصوف کا ارشاد ہے کہ:
پاک افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقے آج کل دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں القاعدہ نے اپنے لیے محفوظ پناہ گا میں قائم کر لی ہیں، اور امریکا پر حملہ کرنے کے منصوبے بنا رہے
ہیں۔
جب اے بی سی کے نمایندے نے یہ سوال کیا کہ : If there was another 9/11 plot
being hatched, it was probably hatched in Afghanistan and
Pakistan and not in Iraq۔ بش کا جواب تھا :I would say not in

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd3e Categories: , ,

منتخب کروں گا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں القاعدہ ہے، جہاں ان کی قیادت ہے اور ہمیں اس چیلنج کو ختم کرنے
کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
اسی طرح سی آئی اے کے ڈائر کٹر مائیکل ہے ڈن Michael Hayded) کا ارشاد ہے: القاعدہ قبائلی علاقے میں دوبارہ مجتمع ہوگئی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ امریکا پر کسی دوسرے حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ایک اور جاسوسی ایجنسی ایف بی آئی کے ڈائرکٹر روبرٹ موئیکر (Robert Meuller) کا ارشاد گرامی ہے کہ القاعدہ کے کارندے قبائلی علاقوں میں روپوش ہیں اور وہ راتوں رات خاموشی سے غائب نہیں ہو جائیں
گئے۔
اس کورس میں جس بات کا سب سے زیادہ تذکرہ ہے، وہ یہ ہے کہ نائن الیون کے حملے کی منصوبہ بندی عراق میں نہیں ہوئی تھی، بلکہ افغانستان میں ہوئی تھی۔ پانچ سال تک عراق کو تاراج کرنے کے بعد اب یہ راگ الا پا جارہا ہے کہ اصل خطرہ تو افغانستان اور پاکستان سے ہے اور ہم ناحق عراق میں پھنسے ہوئے ہیں۔ واشنگٹن
سے ایک اہم رپورٹ کے مطابق:
گذشتہ دنوں میں خطرے کے نئے احساس یعنی فاٹا میں القاعدہ قائدین کا دوسرے نائن الیون کا منصوبہ بنانے پر واشنگٹن میں درجنوں اجتماعات میں گفتگو ہو چکی ہے۔ (ڈان، ۲۱ اپریل ۲۰۰۸) اس بحث و مباحثے کی انتہا خود صدر جارج بش کا وہ بیان ہے جو انھوں نے اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے
ہوئے دیا ہے: افغانستان اور عراق نہیں ، بلکہ پاکستان وہ جگہ ہے جہاں سے امریکا پر نائن الیون جیسا دوسرا حملہ کرنے
کا منصوبہ بنایا جاسکتا ہے۔
موصوف کا ارشاد ہے کہ:
پاک افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقے آج کل دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں القاعدہ نے اپنے لیے محفوظ پناہ گا میں قائم کر لی ہیں، اور امریکا پر حملہ کرنے کے منصوبے بنا رہے
ہیں۔
جب اے بی سی کے نمایندے نے یہ سوال کیا کہ : If there was another 9/11 plot
being hatched, it was probably hatched in Afghanistan and
Pakistan and not in Iraq۔ بش کا جواب تھا :I would say not in

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پاکستان مین نئی امریکی سفارت کاری”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »