پاکستان کی بازیافت اور تعمیرنو کا تاریخی موقع

 0

ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ہمئی
۲۰۱۳ء
اشارات
حکمراں رہا اور اسے ارباب سیاست، کار پردازان معیشت،
سول اور فوجی انتظامیہ سب ہی میں سے مددگار میسر آگئے۔ بیرونی ممالک نے بھی اسے ہر طرح کی سر پرستی سے نوازا۔ ۲۰۰۸ء میں حالات نے کروٹ لی لیکن بدقسمتی سے پھر این آراو کے سایے میں وجود میں آنے والی حکومت نے نہ صرف وہی تباہ کن پالیسیاں جاری رکھیں بلکہ ان میں کچھ اور بھی رنگ بھرا جو فوجی حکمران کے دور میں امریکا کے اشارے پر ملک پر مسلط کی گئی تھیں ۔ اس پر مستزاد، ان کے دور کی بُری حکمرانی (bad governance) ہے جس کے نتیجے میں کرپشن اور بد عنوانی میں ہوش ربا اضافہ، عوامی مسائل کو نظر انداز کرنا، توانائی کے بحران سے غفلت، تعلیم اور صحت کے باب میں مجرمانہ عدم توجہی کی لعنتوں کا اضافہ کر دیا۔ ان پانچ سال میں ملک کو جو نقصان پہنچا ہے اور عوام جن مصائب سے دو چار ہوئے ہیں وہ پچھلے ۶۰ برسوں سے بھی زیادہ ہیں ۔ یہ دور ایسی حکومت کے اقتدار کا تھا جس میں حکمرانی ہی کا فقدان تھا۔ اس دور کی ناکامیوں اور غلط کاریوں کی فہرست بڑی طویل ہے لیکن اگر اہم ترین چیزوں کی نشان دہی کی جائے تو ان میں سر فہرست مندرجہ ذیل ہیں :
امریکی غلامی اور ملکی سلامتی کو خطرہ
:
پاکستان اور اہلِ پاکستان کی اولیں قیمتی متاع ان کی آزادی اور خود مختاری ہے جو بڑی جدو جہد اور قربانی کے بعد حاصل کی گئی ہے۔ ایوب خان کے دور ہی میں اس آزادی پر امریکا، مغربی اقوام اور عالمی اداروں کا منحوس سایہ پڑنا شروع ہو گیا تھا اور آہستہ آہستہ آزادی اور خود مختاری میں کمی آ رہی تھی۔ ہمارے قومی معاملات میں بیرونی مداخلت بڑھ رہی تھی اور ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں، خاص طور پر معاشی پالیسیاں، ملک اور قوم کے مفاد سے کہیں زیادہ بیرونی قوتوں کے مفاد میں بنے لگی تھیں مگر کمانڈ و صدر جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں محکومی اور امریکا کی غلامی کا جو دور شروع ہوا ہے، وہ سب سے زیادہ تباہ کن تھا اور بعد کے دور میں بھی وہ کم ہونے میں نہیں آ رہا۔ ملک کی آزادی، عزت و وقار اور سا لمیت پر تابڑ توڑ حملوں کے باوجود حکمرانوں کی روش میں عملاً کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ انھوں نے یہ رضا اور غبت یا به جبر و اکراہ اپنے کاندھے بیرونی قوتوں کے استعمال کے لیے فراہم کر دیے ہیں۔ اب قوم کے سامنے سب سے اہم مسئلہ یہ

SKU: 6849817303b2c8619f33cc38 Categories: , ,

ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ہمئی
۲۰۱۳ء
اشارات
حکمراں رہا اور اسے ارباب سیاست، کار پردازان معیشت،
سول اور فوجی انتظامیہ سب ہی میں سے مددگار میسر آگئے۔ بیرونی ممالک نے بھی اسے ہر طرح کی سر پرستی سے نوازا۔ ۲۰۰۸ء میں حالات نے کروٹ لی لیکن بدقسمتی سے پھر این آراو کے سایے میں وجود میں آنے والی حکومت نے نہ صرف وہی تباہ کن پالیسیاں جاری رکھیں بلکہ ان میں کچھ اور بھی رنگ بھرا جو فوجی حکمران کے دور میں امریکا کے اشارے پر ملک پر مسلط کی گئی تھیں ۔ اس پر مستزاد، ان کے دور کی بُری حکمرانی (bad governance) ہے جس کے نتیجے میں کرپشن اور بد عنوانی میں ہوش ربا اضافہ، عوامی مسائل کو نظر انداز کرنا، توانائی کے بحران سے غفلت، تعلیم اور صحت کے باب میں مجرمانہ عدم توجہی کی لعنتوں کا اضافہ کر دیا۔ ان پانچ سال میں ملک کو جو نقصان پہنچا ہے اور عوام جن مصائب سے دو چار ہوئے ہیں وہ پچھلے ۶۰ برسوں سے بھی زیادہ ہیں ۔ یہ دور ایسی حکومت کے اقتدار کا تھا جس میں حکمرانی ہی کا فقدان تھا۔ اس دور کی ناکامیوں اور غلط کاریوں کی فہرست بڑی طویل ہے لیکن اگر اہم ترین چیزوں کی نشان دہی کی جائے تو ان میں سر فہرست مندرجہ ذیل ہیں :
امریکی غلامی اور ملکی سلامتی کو خطرہ
:
پاکستان اور اہلِ پاکستان کی اولیں قیمتی متاع ان کی آزادی اور خود مختاری ہے جو بڑی جدو جہد اور قربانی کے بعد حاصل کی گئی ہے۔ ایوب خان کے دور ہی میں اس آزادی پر امریکا، مغربی اقوام اور عالمی اداروں کا منحوس سایہ پڑنا شروع ہو گیا تھا اور آہستہ آہستہ آزادی اور خود مختاری میں کمی آ رہی تھی۔ ہمارے قومی معاملات میں بیرونی مداخلت بڑھ رہی تھی اور ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں، خاص طور پر معاشی پالیسیاں، ملک اور قوم کے مفاد سے کہیں زیادہ بیرونی قوتوں کے مفاد میں بنے لگی تھیں مگر کمانڈ و صدر جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں محکومی اور امریکا کی غلامی کا جو دور شروع ہوا ہے، وہ سب سے زیادہ تباہ کن تھا اور بعد کے دور میں بھی وہ کم ہونے میں نہیں آ رہا۔ ملک کی آزادی، عزت و وقار اور سا لمیت پر تابڑ توڑ حملوں کے باوجود حکمرانوں کی روش میں عملاً کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ انھوں نے یہ رضا اور غبت یا به جبر و اکراہ اپنے کاندھے بیرونی قوتوں کے استعمال کے لیے فراہم کر دیے ہیں۔ اب قوم کے سامنے سب سے اہم مسئلہ یہ

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پاکستان کی بازیافت اور تعمیرنو کا تاریخی موقع”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »