ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، مارچ ۲۰۱۹ء
11
اشارات
عمل کی بنا پر انسانیت کی میراث بن جائے اور اس کی عالم گیریت اس کو تمام دیگر نظام ہائے حیات
سے ممتاز کر دے۔
خلافت جمہور کے لوازم
قرآن کریم نے سورہ مومنون میں اجمالی طور پر ان صفات کا ذکر فرمایا ہے جو اہل ایمان کو
اقوام عالم کی قیادت کے لیے تیار کرتی ہیں:
یقیناً فلاح پائی ہے ایمان لانے والوں نے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں، لغویات سے دُور رہتے ہیں، زکوۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں کے اور اُن عورتوں کے جوان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں، البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں، اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں، اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ وہ وارث ہیں جو میراث
میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (المومنون ۱:۲۳-۱۱) قرآن کریم آخرت کی کامیابی اور فلاح کو اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی اور نفاذ سے مشروط کرتا ہے۔ چنانچہ ایمان کے ساتھ ایمان کے پیمانے ، یعنی وہ نماز جو خشیت الہی والی ہو، وہ زکوۃ جو نظام زکوۃ کے ساتھ ادا کی جائے ، وہ جنسی اخلاقیات جس میں جنسی تعلق صرف وہ ہو جو رب کریم نے جائز قرار دیا ہے۔ اق طرح ذمہ داریوں کو امانت اور اہلیت کے ساتھ پورا کرنا اور معاملات میں جو عہد و پیمان اللہ کی مخلوق کے ساتھ کیے ہوں ، وہ چاہے معاشی عہد ہوں ، سیاسی وعدے اور ووٹ ہو، بین الاقوامی معاہدے ہوں ، ایک شوہر کا بیوی کے ساتھ عقد نکاح ہو، غرض یہ کہ ہر وہ عہد اور معاہدہ جو انسانی معاشرے میں کیا گیا ہو، اگر اسے جیسا اس کا حق ہے پورا کیا گیا ہو، تو رب کریم جنت کا وعدہ فرماتا ہے. ہے کہ ایسے اہل ایمان کو میراث جنت ملے گی۔ یہ میراث محض جنت کی حد تک نہیں ہے بلکہ زمین میں اقتدار وخلافت کی شکل میں بھی بطور انعام عطا فرمائی جاتی ہے: ”اور زبور میں ہم نصیحت کے بعد کہہ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے ( النبأ ۲۱:۱۰۵) ۔ اسی بات کو
اسلامی ریاست کی بنیاد
₨ 0
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، مارچ ۲۰۱۹ء
11
اشارات
عمل کی بنا پر انسانیت کی میراث بن جائے اور اس کی عالم گیریت اس کو تمام دیگر نظام ہائے حیات
سے ممتاز کر دے۔
خلافت جمہور کے لوازم
قرآن کریم نے سورہ مومنون میں اجمالی طور پر ان صفات کا ذکر فرمایا ہے جو اہل ایمان کو
اقوام عالم کی قیادت کے لیے تیار کرتی ہیں:
یقیناً فلاح پائی ہے ایمان لانے والوں نے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں، لغویات سے دُور رہتے ہیں، زکوۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں کے اور اُن عورتوں کے جوان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں، البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں، اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں، اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ وہ وارث ہیں جو میراث
میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (المومنون ۱:۲۳-۱۱) قرآن کریم آخرت کی کامیابی اور فلاح کو اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی اور نفاذ سے مشروط کرتا ہے۔ چنانچہ ایمان کے ساتھ ایمان کے پیمانے ، یعنی وہ نماز جو خشیت الہی والی ہو، وہ زکوۃ جو نظام زکوۃ کے ساتھ ادا کی جائے ، وہ جنسی اخلاقیات جس میں جنسی تعلق صرف وہ ہو جو رب کریم نے جائز قرار دیا ہے۔ اق طرح ذمہ داریوں کو امانت اور اہلیت کے ساتھ پورا کرنا اور معاملات میں جو عہد و پیمان اللہ کی مخلوق کے ساتھ کیے ہوں ، وہ چاہے معاشی عہد ہوں ، سیاسی وعدے اور ووٹ ہو، بین الاقوامی معاہدے ہوں ، ایک شوہر کا بیوی کے ساتھ عقد نکاح ہو، غرض یہ کہ ہر وہ عہد اور معاہدہ جو انسانی معاشرے میں کیا گیا ہو، اگر اسے جیسا اس کا حق ہے پورا کیا گیا ہو، تو رب کریم جنت کا وعدہ فرماتا ہے. ہے کہ ایسے اہل ایمان کو میراث جنت ملے گی۔ یہ میراث محض جنت کی حد تک نہیں ہے بلکہ زمین میں اقتدار وخلافت کی شکل میں بھی بطور انعام عطا فرمائی جاتی ہے: ”اور زبور میں ہم نصیحت کے بعد کہہ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے ( النبأ ۲۱:۱۰۵) ۔ اسی بات کو
Reviews
There are no reviews yet.