امریکی اور ناٹو افواج کے لیے رسد کی بحالی

 0

عالمی ترجمان القرآن، جون ۲۰۱۲ء
۱۳
اشارات
امریکی سفارت کاروں اور خفیہ اداروں کو زیادہ دیدہ دلیری سے اپنا کھیل کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ بلا تحقیق ہزاروں ویزے دیے گئے۔ امریکی کارندوں پر نگرانی کا کوئی مؤثر نظام قائم نہ کیا گیا۔ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے نے تو صرف واضح حقائق کے صرف سرے(tip of the iceberg) کو بے نقاب کیا جو ہمارے ملک کی سلامتی روندنے کا ذریعہ بنا ہوا تھا اور ایک حد تک اب بھی ہے۔ ڈرون حملوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔ ملک میں دہشت گردی اور لاقانونیت کا طوفان آ گیا۔ فاٹا ہو یا بلوچستان یا کراچی سب کے ڈانڈے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ناٹو کے لیے سپلائی فراہم کرنے والے کنٹینرز سے جاملتے ہیں۔ ابھی لیاری آپریشن میں جس اسلحے کا استعمال ہوا ہے، جو راکٹ داغے گئے ہیں اور جو پستول پکڑے گئے ہیں، ان سب پر امریکی ساخت کے نشان دیکھے جاسکتے ہیں۔
ان ساڑھے چار برسوں کا ریکارڈ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کو اس کٹہرے میں لا کھڑا کرتا ہے جس میں پرویز مشرف اور اس کے ساتھی ہیں اور یہ بات بھی نوٹ کرنے کے لائق ہے کہ پرویز مشرف کے بہت سے سابق ساتھی، اس حکومت کے بھی ساتھی اور سانبھی ہیں! ۲ – پارلیمنٹ، عوام اور قومی امور پر نگاہ رکھنے والوں کے بار بار کے مطالبات کے باوجود اس حکومت نے امریکا سے تعلقات کے شرائط کار (terms of engagement) اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت کی شکلوں (modalities) پر کوئی نظر ثانی نہیں کی، بلکہ قوم کو اسی طرح اصل حقائق سے تاریکی میں رکھا جو مشرف کی فوجی اور شخصی آمریت کے دور میں کیا جار ہا تھا۔ ہم پوری ذمہ داری سے قوم کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیوں تک کو صحیح معلومات بار بار مطالبات کے باوجود نہیں دی گئیں۔ ہم چند مثالوں سے بات کو واضح کرنا چاہیں گے: ا۔ مشرف کے دور میں امریکا سے کیا معاہدات ہوئے ، نیز کن کن امور پر کوئی قول وقرار ہوا، اس سے وزارت دفاع ، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ خارجہ نے پارلیمنٹ اور قومی سلامتی کی کمیٹی کو مطلع نہیں کیا اور ہمیشہ یہی کہا کہ کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت کے ضابطہ کار میں یہ موجود ہے کہ معاہدات تحریری ہوتے ہیں جن کی منظوری کوئی فرد نہیں بلکہ کا بینہ دیتی ہے، اور جو امور صرف زبانی طے ہوتے ہیں ان کی بھی تحریری روداد رکھی جاتی ہے اور وہ ریکارڈ کا حصہ ہوتی ہے۔

SKU: 6849817303b2c8619f33cbc0 Categories: , ,

عالمی ترجمان القرآن، جون ۲۰۱۲ء
۱۳
اشارات
امریکی سفارت کاروں اور خفیہ اداروں کو زیادہ دیدہ دلیری سے اپنا کھیل کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ بلا تحقیق ہزاروں ویزے دیے گئے۔ امریکی کارندوں پر نگرانی کا کوئی مؤثر نظام قائم نہ کیا گیا۔ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے نے تو صرف واضح حقائق کے صرف سرے(tip of the iceberg) کو بے نقاب کیا جو ہمارے ملک کی سلامتی روندنے کا ذریعہ بنا ہوا تھا اور ایک حد تک اب بھی ہے۔ ڈرون حملوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔ ملک میں دہشت گردی اور لاقانونیت کا طوفان آ گیا۔ فاٹا ہو یا بلوچستان یا کراچی سب کے ڈانڈے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ناٹو کے لیے سپلائی فراہم کرنے والے کنٹینرز سے جاملتے ہیں۔ ابھی لیاری آپریشن میں جس اسلحے کا استعمال ہوا ہے، جو راکٹ داغے گئے ہیں اور جو پستول پکڑے گئے ہیں، ان سب پر امریکی ساخت کے نشان دیکھے جاسکتے ہیں۔
ان ساڑھے چار برسوں کا ریکارڈ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کو اس کٹہرے میں لا کھڑا کرتا ہے جس میں پرویز مشرف اور اس کے ساتھی ہیں اور یہ بات بھی نوٹ کرنے کے لائق ہے کہ پرویز مشرف کے بہت سے سابق ساتھی، اس حکومت کے بھی ساتھی اور سانبھی ہیں! ۲ – پارلیمنٹ، عوام اور قومی امور پر نگاہ رکھنے والوں کے بار بار کے مطالبات کے باوجود اس حکومت نے امریکا سے تعلقات کے شرائط کار (terms of engagement) اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت کی شکلوں (modalities) پر کوئی نظر ثانی نہیں کی، بلکہ قوم کو اسی طرح اصل حقائق سے تاریکی میں رکھا جو مشرف کی فوجی اور شخصی آمریت کے دور میں کیا جار ہا تھا۔ ہم پوری ذمہ داری سے قوم کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیوں تک کو صحیح معلومات بار بار مطالبات کے باوجود نہیں دی گئیں۔ ہم چند مثالوں سے بات کو واضح کرنا چاہیں گے: ا۔ مشرف کے دور میں امریکا سے کیا معاہدات ہوئے ، نیز کن کن امور پر کوئی قول وقرار ہوا، اس سے وزارت دفاع ، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ خارجہ نے پارلیمنٹ اور قومی سلامتی کی کمیٹی کو مطلع نہیں کیا اور ہمیشہ یہی کہا کہ کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت کے ضابطہ کار میں یہ موجود ہے کہ معاہدات تحریری ہوتے ہیں جن کی منظوری کوئی فرد نہیں بلکہ کا بینہ دیتی ہے، اور جو امور صرف زبانی طے ہوتے ہیں ان کی بھی تحریری روداد رکھی جاتی ہے اور وہ ریکارڈ کا حصہ ہوتی ہے۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “امریکی اور ناٹو افواج کے لیے رسد کی بحالی”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »