امریکی جارحیت، میمو سکینڈل اور- پاکستان امریکی تعلقات کا بحران

 0

عالمی ترجمان القرآن، جنوری ۲۰۱۲ء
۱۲
اشارات
اس حد تک تو ڑ دیے جائیں کہ وہ پورے طور پر بظاہر سیاسی قیات کے تابع ہو جائے لیکن فی الحقیقت اس کو ایک ایسے مقام پر لے آیا جائے جو علاقے میں امریکی مقاصد اور اہداف کے حصول میں معاون ہو سکے۔ دوسرے لفظوں میں سول حکومت اور امریکا کے درمیان ایک نئے گٹھ جوڑ کا اہتمام کیا جائے اور ماضی میں جو امریکا اور فوج کا بلاواسطہ تعلق رہا ہے اُسے اس طرح نئے سانچے میں ڈھالا جائے کہ امریکا اور پاکستان کی سیاسی قیادت مل کر فوج کو قابو میں کر سکے۔ امریکا کو ضمانت دی گئی کہ اگر وہ میمورنڈم میں بنیادی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوتو صدر مملکت اس بات کا وعدہ کرتے ہیں کہ دفاع اور سیکورٹی کا پورا نظام امریکا کی منشا کے مطابق از سر نو مرتب کیا جائے گا۔ امریکا کے خدشات کی روشنی میں پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کی نگرانی کا طریق کار بھی از سر نو طے کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ کے سلسلے میں فوج اور انٹیلی جنس کے بارے میں امریکی تحفظات کو دُور کیا جائے گا۔ بھارت سے معاملات کو امریکی حکمت عملی کے مطابق مرتب کیا جائے گا اور آئی ایس آئی کو اس طرح قابو کیا جائے گا کہ اس کی وہ شاخیں جن کے بارے میں امریکا کو شبہہ ہے کہ وہ امریکی مقاصد کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہیں، انھیں ختم کر دیا جائے گا۔
ضمانت ۔
اس میمو کے تجزیے سے تین باتیں سامنے آتی ہیں:
ا۔ پاکستان کے سیکورٹی معاملات میں امریکا کو کھلی مداخلت کی دعوت۔
۲۔ سول قیادت کا امریکا کے ساتھ ایک نیا عہد و پیمان اور امریکی مفادات کے تحفظ کی
ملک سلامتی، آزادی اور حاکمیت کے باب میں پاکستان سیاسی، عسکری کے آزادانہ
کردار کا خاتمہ اور امریکی ایجنڈے کی تکمیل کی ضمانت۔ اس طرح یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ میمو محض کاغذ کا پرزہ نہیں (جیسا کہ گیلانی صاحب نے دعوی کیا ہے) بلکہ یہ تو ایک میثاق غلامی ہے اور اس کا مضمون سوچنے ، اُسے لکھنے اور اسے پہنچانے والوں نے وہی کردار ادا کیا ہے جو تاریخ میں ہمیں میر جعفر اور میر صادق ادا کرتے رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اصل کرداروں کا تعین کیا جائے اور پھر انھیں اپنے دفاع کا پورا موقع

SKU: 6849817303b2c8619f33ca4a Categories: , ,

عالمی ترجمان القرآن، جنوری ۲۰۱۲ء
۱۲
اشارات
اس حد تک تو ڑ دیے جائیں کہ وہ پورے طور پر بظاہر سیاسی قیات کے تابع ہو جائے لیکن فی الحقیقت اس کو ایک ایسے مقام پر لے آیا جائے جو علاقے میں امریکی مقاصد اور اہداف کے حصول میں معاون ہو سکے۔ دوسرے لفظوں میں سول حکومت اور امریکا کے درمیان ایک نئے گٹھ جوڑ کا اہتمام کیا جائے اور ماضی میں جو امریکا اور فوج کا بلاواسطہ تعلق رہا ہے اُسے اس طرح نئے سانچے میں ڈھالا جائے کہ امریکا اور پاکستان کی سیاسی قیادت مل کر فوج کو قابو میں کر سکے۔ امریکا کو ضمانت دی گئی کہ اگر وہ میمورنڈم میں بنیادی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوتو صدر مملکت اس بات کا وعدہ کرتے ہیں کہ دفاع اور سیکورٹی کا پورا نظام امریکا کی منشا کے مطابق از سر نو مرتب کیا جائے گا۔ امریکا کے خدشات کی روشنی میں پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کی نگرانی کا طریق کار بھی از سر نو طے کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ کے سلسلے میں فوج اور انٹیلی جنس کے بارے میں امریکی تحفظات کو دُور کیا جائے گا۔ بھارت سے معاملات کو امریکی حکمت عملی کے مطابق مرتب کیا جائے گا اور آئی ایس آئی کو اس طرح قابو کیا جائے گا کہ اس کی وہ شاخیں جن کے بارے میں امریکا کو شبہہ ہے کہ وہ امریکی مقاصد کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہیں، انھیں ختم کر دیا جائے گا۔
ضمانت ۔
اس میمو کے تجزیے سے تین باتیں سامنے آتی ہیں:
ا۔ پاکستان کے سیکورٹی معاملات میں امریکا کو کھلی مداخلت کی دعوت۔
۲۔ سول قیادت کا امریکا کے ساتھ ایک نیا عہد و پیمان اور امریکی مفادات کے تحفظ کی
ملک سلامتی، آزادی اور حاکمیت کے باب میں پاکستان سیاسی، عسکری کے آزادانہ
کردار کا خاتمہ اور امریکی ایجنڈے کی تکمیل کی ضمانت۔ اس طرح یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ میمو محض کاغذ کا پرزہ نہیں (جیسا کہ گیلانی صاحب نے دعوی کیا ہے) بلکہ یہ تو ایک میثاق غلامی ہے اور اس کا مضمون سوچنے ، اُسے لکھنے اور اسے پہنچانے والوں نے وہی کردار ادا کیا ہے جو تاریخ میں ہمیں میر جعفر اور میر صادق ادا کرتے رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اصل کرداروں کا تعین کیا جائے اور پھر انھیں اپنے دفاع کا پورا موقع

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “امریکی جارحیت، میمو سکینڈل اور- پاکستان امریکی تعلقات کا بحران”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »