امریکی جمہوریت کا اصل روپ

 0

امریکا جمہوریت اور انسانی حقوق کا علم بردار بنتا ہے مگر اس کا جو کردار سامنے آیا وہ یہ ہے کہ اس نے اپنے دستور کی کھلی کھلی خلاف ورزی کی اپنی عدالتوں سے رجوع کرنے سے گریز کیا اپنے زیر انتظام دنیا کے مختلف
ممالک میں قید خانے اور عقوبت خانے قائم کیے اور خود اپنے دوست ممالک کے قانون اور حاکمیت (sovereignty) کی کھلی کھلی خلاف ورزی کی۔ نیز ٹارچہ سے احتراز کے اپنے تمام دعووں کے باوجود بلا واسطہ اور بالواسطہ معصوم انسانوں کو جو سب ہی مسلمان تھے مسلسل چار سال تک غیر قانونی اور غیر انسانی تعذیب (torture) کا نشانہ بنایا۔ اس کی کہیں کوئی دادرسی نہ ہوئی بلکہ کچھ مسلمان حکمران ظلم کے اس کھیل میں امریکا کے آلہ کار بنے اور ابھی تک وہ ہر ا حتساب سے بالاتر ہیں۔
ابوغریب کی جیلوں میں جو کچھ امریکا نے کیا تھا اور جس کے ۶۰۰ واقعات اتنے ہولناک تھے کہ عالمی دباؤ میں امریکا کو بظاہر ان کا نوٹس لینا پڑا جب کہ ہزاروں واقعات پر پردہ پڑا رہا۔ اس نے ساری دنیا میں امریکا کے دہرے معیار کا بھانڈا پھوڑ دیا اور وہ استبدادی ہتھکنڈے سب کے سامنے آگئے جو جمہوریت کے یہ علم بردار ہے دریغ استعمال کر رہے تھے اور دنیا کو تہذیب کا درس دے رہے تھے بلکہ کہ رہے تھے کہ دہشت گردی اس لیے
فروغ پارہی ہے کہ ان لوگوں کو ہماری آزادی اور جمہوریت بری لگتی ہے۔
پھر اس زمانے میں اس خبر نے امریکا کے امیج کوٹری طرح مجروح کیا کہ امریکی افواج نے فلوجہ کے محاذ پر ۲۰۰۴ء میں سفید فاسفورس کا بے دریغ استعمال کیا ہے جو ایک کیمیائی ہتھیار ہے اور بین الاقوامی قانون کے
مطابق اس کا استعمال انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز کا مضمون نگار جوناتھن بی ٹکر Jonathan B. Tucke) کیمیاوی ہتھیاروں پر سند کا درجہ رکھتا ہے اور کئی کتب کا مصنف او Monterary Institute’s Center for Non-Proliferation کا سینیر فیلو ہے۔ وہ ان نام ور اہلِ قلم میں سے ہے جو اس کا کھلا اعتراف کر رہے ہیں کہ عراق میں امریکا نے کیمیاوی بم استعمال کر کے اپنا منہ کالا کیا ہے اور اس پر جو عالمی رد عمل رونما ہوا ہے وہ بالکل جائز اور امریکا کے لیے باعث شرم ہے: ویت نام کی جنگ کا ایک ان مٹ نقش بری طرح جلی ہوئی اس بے لباس ویت نامی لڑکی کم فک کا تھا جو سڑک پر دوڑتی ہوئی درداور وحشت سے بیچ رہی تھی ۔ یہ ۱۹۷۲ء کا واقعہ ہے۔ کم فک کے گھر پرویت نام کے ہوائی جہاز نے غلطی سے نیپام بم گرا دیا تھا۔ وہ اور تو کچھ نہ کرسکی اس نے بے بسی کے عالم میں اپنے کپڑے پھاڑ لیے۔ معصوم شہریوں کے خلاف اس ہولناک ہتھیار کے حادثاتی استعمال نے جسے اس تصویر نے لافانی بنادیا تھا عالمی رائے عامہ کو جنگ کے خلاف منظم کرنے میں مدد دی۔

SKU: 6849817303b2c8619f33cb36 Categories: , ,

امریکا جمہوریت اور انسانی حقوق کا علم بردار بنتا ہے مگر اس کا جو کردار سامنے آیا وہ یہ ہے کہ اس نے اپنے دستور کی کھلی کھلی خلاف ورزی کی اپنی عدالتوں سے رجوع کرنے سے گریز کیا اپنے زیر انتظام دنیا کے مختلف
ممالک میں قید خانے اور عقوبت خانے قائم کیے اور خود اپنے دوست ممالک کے قانون اور حاکمیت (sovereignty) کی کھلی کھلی خلاف ورزی کی۔ نیز ٹارچہ سے احتراز کے اپنے تمام دعووں کے باوجود بلا واسطہ اور بالواسطہ معصوم انسانوں کو جو سب ہی مسلمان تھے مسلسل چار سال تک غیر قانونی اور غیر انسانی تعذیب (torture) کا نشانہ بنایا۔ اس کی کہیں کوئی دادرسی نہ ہوئی بلکہ کچھ مسلمان حکمران ظلم کے اس کھیل میں امریکا کے آلہ کار بنے اور ابھی تک وہ ہر ا حتساب سے بالاتر ہیں۔
ابوغریب کی جیلوں میں جو کچھ امریکا نے کیا تھا اور جس کے ۶۰۰ واقعات اتنے ہولناک تھے کہ عالمی دباؤ میں امریکا کو بظاہر ان کا نوٹس لینا پڑا جب کہ ہزاروں واقعات پر پردہ پڑا رہا۔ اس نے ساری دنیا میں امریکا کے دہرے معیار کا بھانڈا پھوڑ دیا اور وہ استبدادی ہتھکنڈے سب کے سامنے آگئے جو جمہوریت کے یہ علم بردار ہے دریغ استعمال کر رہے تھے اور دنیا کو تہذیب کا درس دے رہے تھے بلکہ کہ رہے تھے کہ دہشت گردی اس لیے
فروغ پارہی ہے کہ ان لوگوں کو ہماری آزادی اور جمہوریت بری لگتی ہے۔
پھر اس زمانے میں اس خبر نے امریکا کے امیج کوٹری طرح مجروح کیا کہ امریکی افواج نے فلوجہ کے محاذ پر ۲۰۰۴ء میں سفید فاسفورس کا بے دریغ استعمال کیا ہے جو ایک کیمیائی ہتھیار ہے اور بین الاقوامی قانون کے
مطابق اس کا استعمال انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز کا مضمون نگار جوناتھن بی ٹکر Jonathan B. Tucke) کیمیاوی ہتھیاروں پر سند کا درجہ رکھتا ہے اور کئی کتب کا مصنف او Monterary Institute’s Center for Non-Proliferation کا سینیر فیلو ہے۔ وہ ان نام ور اہلِ قلم میں سے ہے جو اس کا کھلا اعتراف کر رہے ہیں کہ عراق میں امریکا نے کیمیاوی بم استعمال کر کے اپنا منہ کالا کیا ہے اور اس پر جو عالمی رد عمل رونما ہوا ہے وہ بالکل جائز اور امریکا کے لیے باعث شرم ہے: ویت نام کی جنگ کا ایک ان مٹ نقش بری طرح جلی ہوئی اس بے لباس ویت نامی لڑکی کم فک کا تھا جو سڑک پر دوڑتی ہوئی درداور وحشت سے بیچ رہی تھی ۔ یہ ۱۹۷۲ء کا واقعہ ہے۔ کم فک کے گھر پرویت نام کے ہوائی جہاز نے غلطی سے نیپام بم گرا دیا تھا۔ وہ اور تو کچھ نہ کرسکی اس نے بے بسی کے عالم میں اپنے کپڑے پھاڑ لیے۔ معصوم شہریوں کے خلاف اس ہولناک ہتھیار کے حادثاتی استعمال نے جسے اس تصویر نے لافانی بنادیا تھا عالمی رائے عامہ کو جنگ کے خلاف منظم کرنے میں مدد دی۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “امریکی جمہوریت کا اصل روپ”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »