سمجھنا صحیح نہیں۔
ابھی امریکا کی قیادت اس زخم کو چاٹ رہی تھی کہ نو بل کمیٹی نے ایک اور ہم گرا دیا۔ اس سال ادب کا نوبیل انعام برطانیہ کے ادیب اور ڈراما نویس ہیرلڈ پینٹر (Harold Pante) کو دیا گیا ہے۔ ہیرلڈ پینٹر ویسے تو مشہور ادیب ہے اور ۱۹۶۰ ء کی دہائی سے اسے ادبی اور ثقافتی حلقوں میں خاص مقبولیت حاصل ہے۔ اس کا پہلا ڈرا The Birthday Party ۱۹۵۸ء میں شائع ہوا تھا اور اسٹیج بھی ہوا لیکن گذشتہ برس سے اس کی شہرت ڈراموں سے بھی زیادہ اس کے سیاسی بیانات اور سرگرمیوں کی بنا پر ہے۔ بلاشبہ اس کے ڈراموں میں بھی سیاسی رنگ موجود ہے۔ دنیا کے بے سہارا اور مجبور انسانوں کے غم کو اس نے ادب کی زبان میں بیان کیا ہے بلکہ انداز بیان بھی منفرد ہے کہ وہ روانی اور لسانی چاشنی کے مقابلے میں بے ترتیبی اور ابہام کو ذریعہ بناتا ہے جو اس کی نگاہ میں اس دور کے کرب و اضطراب کا مظہر ہے۔ آج اس کی دھوم امریکا کی تشدد کے خلاف نام نہاد
جنگ کی بھر پور سرگرم مخالفت اور بش اور بلیبر پر جان دار تنقید کی وجہ سے ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ سے باہر ایک مظاہرے کے موقع پر ۲۰۰۲ ء میں اس نے کہا تھا: بش نے کہا ہے ” ہم دنیا کے بدترین ہتھیاروں کو دنیا کے بدترین رہنماؤں کے ہاتھوں میں جانے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ بہت خوب ! سامنے آئینہ دیکھویہ تم ہو!
امریکی قیادت اور عالمی ضمیر
₨ 0
سمجھنا صحیح نہیں۔
ابھی امریکا کی قیادت اس زخم کو چاٹ رہی تھی کہ نو بل کمیٹی نے ایک اور ہم گرا دیا۔ اس سال ادب کا نوبیل انعام برطانیہ کے ادیب اور ڈراما نویس ہیرلڈ پینٹر (Harold Pante) کو دیا گیا ہے۔ ہیرلڈ پینٹر ویسے تو مشہور ادیب ہے اور ۱۹۶۰ ء کی دہائی سے اسے ادبی اور ثقافتی حلقوں میں خاص مقبولیت حاصل ہے۔ اس کا پہلا ڈرا The Birthday Party ۱۹۵۸ء میں شائع ہوا تھا اور اسٹیج بھی ہوا لیکن گذشتہ برس سے اس کی شہرت ڈراموں سے بھی زیادہ اس کے سیاسی بیانات اور سرگرمیوں کی بنا پر ہے۔ بلاشبہ اس کے ڈراموں میں بھی سیاسی رنگ موجود ہے۔ دنیا کے بے سہارا اور مجبور انسانوں کے غم کو اس نے ادب کی زبان میں بیان کیا ہے بلکہ انداز بیان بھی منفرد ہے کہ وہ روانی اور لسانی چاشنی کے مقابلے میں بے ترتیبی اور ابہام کو ذریعہ بناتا ہے جو اس کی نگاہ میں اس دور کے کرب و اضطراب کا مظہر ہے۔ آج اس کی دھوم امریکا کی تشدد کے خلاف نام نہاد
جنگ کی بھر پور سرگرم مخالفت اور بش اور بلیبر پر جان دار تنقید کی وجہ سے ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ سے باہر ایک مظاہرے کے موقع پر ۲۰۰۲ ء میں اس نے کہا تھا: بش نے کہا ہے ” ہم دنیا کے بدترین ہتھیاروں کو دنیا کے بدترین رہنماؤں کے ہاتھوں میں جانے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ بہت خوب ! سامنے آئینہ دیکھویہ تم ہو!
Reviews
There are no reviews yet.