کیا جارہا ہے اور مقابل کی جمہوری قوتوں کو تصادم انگیزی کے عنوان سے اچھالا جارہا ہے۔
یہ پانچ بڑے بڑے مسائل ہیں جو اس وقت قوم کے سامنے ہیں اور آنے والے انتخابات ہی وہ میدان ہیں جن میں ان تمام مسائل اور چیلنجوں کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ راستہ صرف ایک ہے۔ منظم اور پُر امن عوامی
قوت کے ذریعے صدارتی انتخاب کے ڈھونگ کو روکنا اور آزاد اور شفاف انتخابات کو حقیقت بنانا ہے۔اس کے لیے ضروری اقدام یہ ہیں:
جنرل پرویز مشرف اور موجودہ حکومت کا استعفا اور ایک مکمل طور پر غیر جانب دار قومی حکومت کا قیام جس کی اولین ذمہ داری انتخابات کا انعقاد ہو۔ آزاد اور با اختیار الیکشن کمیشن کا قیام جو تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے مشورے سے ہو اور جو دوٹروں کی صحیح فہرستوں کے مطابق مکمل غیر جانب داری کے ساتھ قومی اور صوبائی انتخابات کا اہتمام کرے۔ سب جماعتوں اور قائدین کو مساوی بنیاد پر سیاسی سرگرمیوں میں شرکت اور انتخابات میں حصہ لینے کا
موقع ۔
فوج اور فوج اور سول نظام سے متعلق تمام ایجنسیوں کا سیاست سے مکمل احتر از اور ان کے فرائض کو ان
کے اپنے پیشہ ورانہ دائرے تک سختی سے محدود کرنا۔
عدلیہ اور میڈیا کی آزادی۔
ملکی پالیسیوں کی تشکیل میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ۔
• انتخابات کے عمل کے عالمی میڈیا کو بلا کسی رکاوٹ cover کرنے کے مواقع ۔
اگر حکومت اس خالص دستوری اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرے تو اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اسمبلیوں سے استعفے عوام کو متحرک کرنا اور عوامی جد و جہد کے ذریعے آزاد اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد یہی وہ راستہ ہے جس سے ملک کو غیروں کی گرفت سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور اقتدار پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں کی گرفت سے بھی نکالا جاسکتا ہے۔ ایک ملک گیر پر امن لیکن مؤثر عوامی جد و جہد ہی کے راستے سے تبدیلی لائی جاسکتی ہے اور اس سلسلے میں غفلت کو تا ہی اور سمجھوتوں کی تلاش سم قاتل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جن
دیوں میں جان ہوگی وہ دیے رہ جائیں گے
انجام گلستاں کیا ہو گا
₨ 0
کیا جارہا ہے اور مقابل کی جمہوری قوتوں کو تصادم انگیزی کے عنوان سے اچھالا جارہا ہے۔
یہ پانچ بڑے بڑے مسائل ہیں جو اس وقت قوم کے سامنے ہیں اور آنے والے انتخابات ہی وہ میدان ہیں جن میں ان تمام مسائل اور چیلنجوں کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ راستہ صرف ایک ہے۔ منظم اور پُر امن عوامی
قوت کے ذریعے صدارتی انتخاب کے ڈھونگ کو روکنا اور آزاد اور شفاف انتخابات کو حقیقت بنانا ہے۔اس کے لیے ضروری اقدام یہ ہیں:
جنرل پرویز مشرف اور موجودہ حکومت کا استعفا اور ایک مکمل طور پر غیر جانب دار قومی حکومت کا قیام جس کی اولین ذمہ داری انتخابات کا انعقاد ہو۔ آزاد اور با اختیار الیکشن کمیشن کا قیام جو تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے مشورے سے ہو اور جو دوٹروں کی صحیح فہرستوں کے مطابق مکمل غیر جانب داری کے ساتھ قومی اور صوبائی انتخابات کا اہتمام کرے۔ سب جماعتوں اور قائدین کو مساوی بنیاد پر سیاسی سرگرمیوں میں شرکت اور انتخابات میں حصہ لینے کا
موقع ۔
فوج اور فوج اور سول نظام سے متعلق تمام ایجنسیوں کا سیاست سے مکمل احتر از اور ان کے فرائض کو ان
کے اپنے پیشہ ورانہ دائرے تک سختی سے محدود کرنا۔
عدلیہ اور میڈیا کی آزادی۔
ملکی پالیسیوں کی تشکیل میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ۔
• انتخابات کے عمل کے عالمی میڈیا کو بلا کسی رکاوٹ cover کرنے کے مواقع ۔
اگر حکومت اس خالص دستوری اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرے تو اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اسمبلیوں سے استعفے عوام کو متحرک کرنا اور عوامی جد و جہد کے ذریعے آزاد اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد یہی وہ راستہ ہے جس سے ملک کو غیروں کی گرفت سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور اقتدار پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں کی گرفت سے بھی نکالا جاسکتا ہے۔ ایک ملک گیر پر امن لیکن مؤثر عوامی جد و جہد ہی کے راستے سے تبدیلی لائی جاسکتی ہے اور اس سلسلے میں غفلت کو تا ہی اور سمجھوتوں کی تلاش سم قاتل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جن
دیوں میں جان ہوگی وہ دیے رہ جائیں گے
Reviews
There are no reviews yet.