ایٹمی صلاحیت اور قرضون کا شکنجہ

 0

مابنامه ترجمان القرآن سمبر ١٩٩٩
=
اور محض تفاخر کی خاطر اس خطرناک خطبہ
چاہیے، وہیں مقابلے کی قوت اور کم سے کم ضرور مع سر جارحیت deretreat علو mom قوی مائن کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ قوت اور سر جار بیت کوئی جلد ( Sale) تصور نہیں جبکہ حریمی (dy mami) تصور ہے جس کے لیے مد مقابل کی صلاحیت ۔۔۔ حملہ کرنے کی اور حملہ سنے کی کو سامنے رکھ کر ضروری حدود کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر ہم اسرائیل کے خطرے کو نظر انداز بھی کر دیں جو ہماری نگاہ میں غیر دانش مندی ہو گی) تب بھی بھارت کے خطرے کو تو کسی صورت میں بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ بھارت کی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ : ا۔ بھارت ایٹمی اسلحے سے لیس ایک ملک ہے اور وہ ہر قیمت پر اس قوت کو باقی رکھے گا اور ترقی دے گا تاکہ وہ بھارت ہی نہیں خلیج سے جنوبی ایشیا تک اپنی بالادستی قائم رکھ سکے۔ فی الحال اسے مزید تجربات کی ضرورت نہیں لیکن اگر اس کی ضرورت ہوئی تو وہ اپنے اختیار کو محدود کرنے کو تیار نہیں۔
ہے۔
۳۔ کم سے کم سد جارحیت کے معنی صرف صلاحیت نہیں بلکہ اسلحہ اور اس کے استعمال کا موثر انتظام
بھارت کے پاس اس وقت ۸۰ سے ۱۰۰ ایٹم بم تیار شکل میں ہیں ، ۲۰۰ بموں کی تیاری کا سامان اور ترسیل کا نظام موجود ہے۔ اس نے یورنیم اور پلوٹونیم دونوں پر مبنی ہتھیار تیار کر لیے ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف ایٹمی دھماکہ ہی نہیں کیا بلکہ حرمرکزائی (thermonuclear) تجربہ بھی کر لیا ہے جو ہائی ڈروجن بم کی استعداد دیتا ہے اور ایٹم بم سے کئی سو گنا تباہ کاری کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے پاس پلوٹونیم (P1219) کا بھی وافر ذخیرہ ہے اور ٹر یشیم بھی جو تھرمونیوکلیر ڈیوائس میں instant booster کا کام انجام دیتا ہے۔ بھارت کے پاس زمینی میدان میں دفاعی وسعت اور مضبوطی ( strategic depth) موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس نے روس سے ایٹمی آب روز حاصل کی ہیں اور خود بنانے میں مصروف ہے۔ اس طرح اس کے پاس بار بار حملے (second strike) کی صلاحیت موجود ہے۔ ایسے مد مقابل کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس صرف مساوی نہیں مقابلے کی صلاحیت موجود ہو۔ اس پہلو سے جو ذخیرہ ہمارے پاس ہے وہ ناکافی ہے۔ نیز ہم نے جو تجربات کیے ہیں وہ اپنی ساری کامیابی اور اثر انگیزی کے باوجود کافی نہیں۔ مقابلے کی قوت کو برقرار رکھنے اور نئی ٹکنالوجی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جوہری تجربوں کا دروازہ کھلا رکھنا ضروری ہے۔ ہم ملک اور ملک کے باہر چوٹی کے نیوکلیر سائنس دانوں سے مشورہ کرنے کے بعد یہ کہنے کی جسارت کریں گے کہ گو یورینیم (2) کی افزونی کے عمل کے لیے ہمیں کسی تجربے کی ضرورت نہیں لیکن پلوٹونیم (P24) کے تجربے کے لیے یہ عمل

SKU: 6849817303b2c8619f33ca84 Categories: , ,

مابنامه ترجمان القرآن سمبر ١٩٩٩
=
اور محض تفاخر کی خاطر اس خطرناک خطبہ
چاہیے، وہیں مقابلے کی قوت اور کم سے کم ضرور مع سر جارحیت deretreat علو mom قوی مائن کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ قوت اور سر جار بیت کوئی جلد ( Sale) تصور نہیں جبکہ حریمی (dy mami) تصور ہے جس کے لیے مد مقابل کی صلاحیت ۔۔۔ حملہ کرنے کی اور حملہ سنے کی کو سامنے رکھ کر ضروری حدود کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر ہم اسرائیل کے خطرے کو نظر انداز بھی کر دیں جو ہماری نگاہ میں غیر دانش مندی ہو گی) تب بھی بھارت کے خطرے کو تو کسی صورت میں بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ بھارت کی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ : ا۔ بھارت ایٹمی اسلحے سے لیس ایک ملک ہے اور وہ ہر قیمت پر اس قوت کو باقی رکھے گا اور ترقی دے گا تاکہ وہ بھارت ہی نہیں خلیج سے جنوبی ایشیا تک اپنی بالادستی قائم رکھ سکے۔ فی الحال اسے مزید تجربات کی ضرورت نہیں لیکن اگر اس کی ضرورت ہوئی تو وہ اپنے اختیار کو محدود کرنے کو تیار نہیں۔
ہے۔
۳۔ کم سے کم سد جارحیت کے معنی صرف صلاحیت نہیں بلکہ اسلحہ اور اس کے استعمال کا موثر انتظام
بھارت کے پاس اس وقت ۸۰ سے ۱۰۰ ایٹم بم تیار شکل میں ہیں ، ۲۰۰ بموں کی تیاری کا سامان اور ترسیل کا نظام موجود ہے۔ اس نے یورنیم اور پلوٹونیم دونوں پر مبنی ہتھیار تیار کر لیے ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف ایٹمی دھماکہ ہی نہیں کیا بلکہ حرمرکزائی (thermonuclear) تجربہ بھی کر لیا ہے جو ہائی ڈروجن بم کی استعداد دیتا ہے اور ایٹم بم سے کئی سو گنا تباہ کاری کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے پاس پلوٹونیم (P1219) کا بھی وافر ذخیرہ ہے اور ٹر یشیم بھی جو تھرمونیوکلیر ڈیوائس میں instant booster کا کام انجام دیتا ہے۔ بھارت کے پاس زمینی میدان میں دفاعی وسعت اور مضبوطی ( strategic depth) موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس نے روس سے ایٹمی آب روز حاصل کی ہیں اور خود بنانے میں مصروف ہے۔ اس طرح اس کے پاس بار بار حملے (second strike) کی صلاحیت موجود ہے۔ ایسے مد مقابل کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس صرف مساوی نہیں مقابلے کی صلاحیت موجود ہو۔ اس پہلو سے جو ذخیرہ ہمارے پاس ہے وہ ناکافی ہے۔ نیز ہم نے جو تجربات کیے ہیں وہ اپنی ساری کامیابی اور اثر انگیزی کے باوجود کافی نہیں۔ مقابلے کی قوت کو برقرار رکھنے اور نئی ٹکنالوجی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جوہری تجربوں کا دروازہ کھلا رکھنا ضروری ہے۔ ہم ملک اور ملک کے باہر چوٹی کے نیوکلیر سائنس دانوں سے مشورہ کرنے کے بعد یہ کہنے کی جسارت کریں گے کہ گو یورینیم (2) کی افزونی کے عمل کے لیے ہمیں کسی تجربے کی ضرورت نہیں لیکن پلوٹونیم (P24) کے تجربے کے لیے یہ عمل

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “ایٹمی صلاحیت اور قرضون کا شکنجہ”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »