ایٹمی پروگرام کی بندش۔۔۔ غلام بنانے کی سازش

 0

سيارات
فرائیڈ
۲۶ نومبر تا ۲ دسمبر ۱۹۹۳ ، قیمت ، روپے
13
دور نو کا سیاسی اکھاڑہ
A
KA
اوراب
پرامریکی جارحیت
پروفیسر شمیم است کا تجزیہ
ائٹی پرگرام کی بندش غلام بنانے کی سازش نواز حکو مریکی معاشی اقدامات
پرائیویٹائزیشن، ہلوکیب موٹرے
پروفیسر خورشید احمد، صاحبزادہ محب الحق مسلم لیگ (نواز گروپ) کی جانب سے اپنی کار کردگی کے حوالے ت پرائیوٹائزیشن ، پیلی ٹیکسی اسکیم اور موٹر وے منصوبے کا ذکر بڑے زور و شور سے کیا جاتا ہے۔ ذیل میں ان ہی تین حوالوں سے اصل صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پرائیوٹائزیشن
نجکاری یا پرائیوٹائزیشن سے اصولا کسی کو اختلاف نہیں۔ معاش و اقتصاد اور بالخصوص صنعت و تجارت میں حکومت کی اپنے عوام سے مسابقت ایک ایسی خرابی ہے جسے کبھی بھی پسند نہیں کیا گیا۔ حد سے حد بعض حساس شعبوں یا ایسے کاموں میں حکومت کے عمل دخل کا جواز بنتا ہے جن کا تعلق یا تو ملکی سلامتی سے ہویا ان شعبوں میں پرائیویٹ سرمایہ کاری بوجوہ نہ ہو رہی ہو یعنی ان کا تعلق ایسی خدمات سے ہو جن سے فوری نفع کی امید یا تو نہ ہو یا بہت کم ہو۔ لیکن پرائیویٹائزیشن کے شوق میں اس حد تک چلے جانا کہ ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں یا معیشت کے بعض انتہائی اہم شعبوں کو بیرونی قوتوں کے سامنے کھول دینا کہ کوائی راز راز نہ رہے اور نازک گھڑیوں میں ان پر ہماری مکمل گرفت موجود نہ رہے ایک حد درجہ خطر ناک کھیل ہے جس کی اجازت ملکی سلامتی سے نہ نال کوئی شخص ہی دے سکتا ہے۔ ٹرانسپورٹ خصوصا ( ریلوے) . صالات (ٹی اینڈ ٹی ) اور پاور میں بیرونی سرمایہ کاروں کی شمولیت کی

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd7a Categories: , ,

سيارات
فرائیڈ
۲۶ نومبر تا ۲ دسمبر ۱۹۹۳ ، قیمت ، روپے
13
دور نو کا سیاسی اکھاڑہ
A
KA
اوراب
پرامریکی جارحیت
پروفیسر شمیم است کا تجزیہ
ائٹی پرگرام کی بندش غلام بنانے کی سازش نواز حکو مریکی معاشی اقدامات
پرائیویٹائزیشن، ہلوکیب موٹرے
پروفیسر خورشید احمد، صاحبزادہ محب الحق مسلم لیگ (نواز گروپ) کی جانب سے اپنی کار کردگی کے حوالے ت پرائیوٹائزیشن ، پیلی ٹیکسی اسکیم اور موٹر وے منصوبے کا ذکر بڑے زور و شور سے کیا جاتا ہے۔ ذیل میں ان ہی تین حوالوں سے اصل صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پرائیوٹائزیشن
نجکاری یا پرائیوٹائزیشن سے اصولا کسی کو اختلاف نہیں۔ معاش و اقتصاد اور بالخصوص صنعت و تجارت میں حکومت کی اپنے عوام سے مسابقت ایک ایسی خرابی ہے جسے کبھی بھی پسند نہیں کیا گیا۔ حد سے حد بعض حساس شعبوں یا ایسے کاموں میں حکومت کے عمل دخل کا جواز بنتا ہے جن کا تعلق یا تو ملکی سلامتی سے ہویا ان شعبوں میں پرائیویٹ سرمایہ کاری بوجوہ نہ ہو رہی ہو یعنی ان کا تعلق ایسی خدمات سے ہو جن سے فوری نفع کی امید یا تو نہ ہو یا بہت کم ہو۔ لیکن پرائیویٹائزیشن کے شوق میں اس حد تک چلے جانا کہ ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں یا معیشت کے بعض انتہائی اہم شعبوں کو بیرونی قوتوں کے سامنے کھول دینا کہ کوائی راز راز نہ رہے اور نازک گھڑیوں میں ان پر ہماری مکمل گرفت موجود نہ رہے ایک حد درجہ خطر ناک کھیل ہے جس کی اجازت ملکی سلامتی سے نہ نال کوئی شخص ہی دے سکتا ہے۔ ٹرانسپورٹ خصوصا ( ریلوے) . صالات (ٹی اینڈ ٹی ) اور پاور میں بیرونی سرمایہ کاروں کی شمولیت کی

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “ایٹمی پروگرام کی بندش۔۔۔ غلام بنانے کی سازش”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »