تنازعہ کشمیر کا حل: چار نکا تی فارمولا

 0

تنازعہ کشمیر کاحل : چار نکاتی فارمولا
نہیں۔ جموں وکشمیر پر پاکستان کا کوئی حق نہیں ۔ گویا ۵۹ سال تک جو کچھ پاکستان کرتا رہا وہ جنک مارنے سے زیادہ نہیں تھا۔ جو قربانیاں جموں و کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں نے آج تک دیں اور جن میں ۶ لاکھ افراد کی شہادت ہزاروں خواتین کی عصمت دری اربوں کی املاک کا اختلاف ہزاروں نو جوانوں کی گرفتاریاں، تغذیب اور مستقل معذوری اور بھارت سے پاکستان کی چار جنگیں اور اس پس منظر میں فوج پر کھربوں روپے کا صرف سب ایک ڈھونگ ایک سیاسی کھیل اور خسارے کا
سودا تھا۔
اب فرد واحد کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو سند جواز عطا کوسندِ کر دئے استصواب رائے اور حق خود ارادیت سے دست بردار ہو جائے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو دفن کر دے اور وہاں سے مسئلے کو واپس لینے تک کا اعلان کر دئے آزادی اور تحریک آزادی سے برات کا اظہار کر دے اور جو نظام جواہر لعل نہرو نے ۱۹۵۱ء میں دے کر ۱۹۵۳ء میں درہم برہم کر دیا تھا اور جس خود مختاری کی خیرات دینے کا اعلان نرسیما راؤ نے ۱۹۹۵ ء اور ۱۹۹۶ء میں بار بار کیا تھا، اس سے بھی کم پر کشمیریوں کا سودا کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا جائے ۔ اس سے بھی بڑھ کر خود آزاد کشمیر پر بھی مشترک کنٹرول (Joint control) اور مشترک انتظام (Joint management) کی باتیں کی جائیں۔ سید علی شاہ گیلانی اور تحریک آزادی کشمیر کے تمام ہی مخلص اور بھارت شناس قائدین نے اسے تحریک پاکستان جموں و کشمیر کے مسلمانوں اور پاکستانی قوم سے غداری قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کی قیادت اور جنرل پرویز مشرف کے اس کھیل کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بات بہت صاف ہے۔ جموں و کشمیر کی ریاست کی قسمت کا فیصلہ وہاں کے عوام کو تقسیم ہند کی اسکیم کے ایک عمل کے طور پر کرنا ہے۔ کشمیر کا قضیہ (Dispute) زمین کی تقسیم یا سرحدات کی حدود تن میں تبدیلی کا مسئلہ نہیں۔ یہ سوا کروڑ سے زائد انسانوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس پر ماہ و سال کے گزرنے سے فرق نہیں پڑتا۔ آزادی اور حقوق کی جنگ امروز و فردا کی حدود کی پابند نہیں ہوتی اور

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd92 Categories: , ,

تنازعہ کشمیر کاحل : چار نکاتی فارمولا
نہیں۔ جموں وکشمیر پر پاکستان کا کوئی حق نہیں ۔ گویا ۵۹ سال تک جو کچھ پاکستان کرتا رہا وہ جنک مارنے سے زیادہ نہیں تھا۔ جو قربانیاں جموں و کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں نے آج تک دیں اور جن میں ۶ لاکھ افراد کی شہادت ہزاروں خواتین کی عصمت دری اربوں کی املاک کا اختلاف ہزاروں نو جوانوں کی گرفتاریاں، تغذیب اور مستقل معذوری اور بھارت سے پاکستان کی چار جنگیں اور اس پس منظر میں فوج پر کھربوں روپے کا صرف سب ایک ڈھونگ ایک سیاسی کھیل اور خسارے کا
سودا تھا۔
اب فرد واحد کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو سند جواز عطا کوسندِ کر دئے استصواب رائے اور حق خود ارادیت سے دست بردار ہو جائے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو دفن کر دے اور وہاں سے مسئلے کو واپس لینے تک کا اعلان کر دئے آزادی اور تحریک آزادی سے برات کا اظہار کر دے اور جو نظام جواہر لعل نہرو نے ۱۹۵۱ء میں دے کر ۱۹۵۳ء میں درہم برہم کر دیا تھا اور جس خود مختاری کی خیرات دینے کا اعلان نرسیما راؤ نے ۱۹۹۵ ء اور ۱۹۹۶ء میں بار بار کیا تھا، اس سے بھی کم پر کشمیریوں کا سودا کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا جائے ۔ اس سے بھی بڑھ کر خود آزاد کشمیر پر بھی مشترک کنٹرول (Joint control) اور مشترک انتظام (Joint management) کی باتیں کی جائیں۔ سید علی شاہ گیلانی اور تحریک آزادی کشمیر کے تمام ہی مخلص اور بھارت شناس قائدین نے اسے تحریک پاکستان جموں و کشمیر کے مسلمانوں اور پاکستانی قوم سے غداری قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کی قیادت اور جنرل پرویز مشرف کے اس کھیل کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بات بہت صاف ہے۔ جموں و کشمیر کی ریاست کی قسمت کا فیصلہ وہاں کے عوام کو تقسیم ہند کی اسکیم کے ایک عمل کے طور پر کرنا ہے۔ کشمیر کا قضیہ (Dispute) زمین کی تقسیم یا سرحدات کی حدود تن میں تبدیلی کا مسئلہ نہیں۔ یہ سوا کروڑ سے زائد انسانوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس پر ماہ و سال کے گزرنے سے فرق نہیں پڑتا۔ آزادی اور حقوق کی جنگ امروز و فردا کی حدود کی پابند نہیں ہوتی اور

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “تنازعہ کشمیر کا حل: چار نکا تی فارمولا”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »