This is not an easy challenge.”
(ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کے بارے میں بہت تعصب رکھتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہاں تواضع اور خیر سگالی کے بے پناہ باہمی امکانات بھی موجود ہیں۔ وقت نے ایک لحاظ سے تعصبات کو کم کیا ہے اور زخموں کو بھرا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور ثقافتی روابط کو فروغ دیا جائے۔ یہ کوئی آسان چیلنج نہیں ہے۔)
ان تمام چیزوں کی موجودگی میں ہمیں تھوڑا بہت محتاط ہونا پڑتا ہے اور کچھ سوال اٹھانے پڑتے ہیں۔ یہ پیپلز پارٹی اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسا رویہ اختیار کرے کہ جس سے شکوک و شبہات دور ہوں اور ہم اس چیلنج کا جو ہندوستان سے آرہا ہے، موٹر مقابلہ کر سکیں۔ مذاکرات اور بات چیت ضرور ہونی چاہیے اس کے بغیر دنیا میں کوئی خارجہ پالیسی نہیں چل سکتی۔ دشمن سے بھی سیات کی جاتی ہے لیکن اگر دشمن کو دشمن سمجھے بغیر، اس کی چالوں کو نظرانداز کر کے اور اس کے کھیل سے صرف نظر کر کے کام کیا جائے تو پھر چوٹ لگتی ہے۔ اسی چیز کی طرف ہم متوجہ کر
رہے ہیں۔
!
دوسری بات مشیر صاحب نے یہ بھی کبھی کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے حلقوں میں نفسیاتی پیچیدگی اور کمتری کا احساس اور کچھ خوف اور سراسیمگی سی پائی جاتی ہے۔ انہیں یقین رکھنا چاہیے کہ ایسی کوئی چیز یہاں دور دور تک نہیں ہے۔ ہندوستان کو ہم خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ بازو میرے آنا ئے ہوئے ہیں۔ “ہم نے ان کا ایک ہزار سال تک سامنا کیا ہے۔ اس کا آئندہ پاکستان، بھارت اور عالم اسلام
۲۸
خارجہ امور میں احتیاط کے تقاضے
₨ 0
This is not an easy challenge.”
(ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کے بارے میں بہت تعصب رکھتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہاں تواضع اور خیر سگالی کے بے پناہ باہمی امکانات بھی موجود ہیں۔ وقت نے ایک لحاظ سے تعصبات کو کم کیا ہے اور زخموں کو بھرا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور ثقافتی روابط کو فروغ دیا جائے۔ یہ کوئی آسان چیلنج نہیں ہے۔)
ان تمام چیزوں کی موجودگی میں ہمیں تھوڑا بہت محتاط ہونا پڑتا ہے اور کچھ سوال اٹھانے پڑتے ہیں۔ یہ پیپلز پارٹی اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسا رویہ اختیار کرے کہ جس سے شکوک و شبہات دور ہوں اور ہم اس چیلنج کا جو ہندوستان سے آرہا ہے، موٹر مقابلہ کر سکیں۔ مذاکرات اور بات چیت ضرور ہونی چاہیے اس کے بغیر دنیا میں کوئی خارجہ پالیسی نہیں چل سکتی۔ دشمن سے بھی سیات کی جاتی ہے لیکن اگر دشمن کو دشمن سمجھے بغیر، اس کی چالوں کو نظرانداز کر کے اور اس کے کھیل سے صرف نظر کر کے کام کیا جائے تو پھر چوٹ لگتی ہے۔ اسی چیز کی طرف ہم متوجہ کر
رہے ہیں۔
!
دوسری بات مشیر صاحب نے یہ بھی کبھی کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے حلقوں میں نفسیاتی پیچیدگی اور کمتری کا احساس اور کچھ خوف اور سراسیمگی سی پائی جاتی ہے۔ انہیں یقین رکھنا چاہیے کہ ایسی کوئی چیز یہاں دور دور تک نہیں ہے۔ ہندوستان کو ہم خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ بازو میرے آنا ئے ہوئے ہیں۔ “ہم نے ان کا ایک ہزار سال تک سامنا کیا ہے۔ اس کا آئندہ پاکستان، بھارت اور عالم اسلام
۲۸
Reviews
There are no reviews yet.