متعدد اداراتی اور سرکاری مطالعوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردغریبوں کی صفوں میں سے آنے کے بجائے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، متوسط طبقے ، یا زیادہ آمدنی والے طبقے سے آرہے ہیں۔ جن لوگوں نے مشاہداتی اور تجرباتی بنیادوں پر سنجیدگی سے اس مسئلے کا مطالعہ کیا ہے، ان کے درمیان اس پر کوئی بحث
نہیں ہے کہ غربت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہے۔ (ص۳)
زیادہ تر دہشت گردوں کے لیے ذاتی مادی مفاد محرک نہیں ہوتا۔ اگر ایسی صورت ہو تو آپ خودکش مشعوں کے لیے رضا کاروں کی کثرت کا کیا سبب بیان کریں گے؟ اس کے بجاے، دہشت گردوں کا اصل محرک وہ سیاسی مقاصد ہوتے ہیں جن کے بارے میں انھیں یقین ہوتا ہے کہ ان کی کارروائیوں
سے ان مقاصد کو تقویت ملتی ہے۔ (ص۴) دہشت گرد اس لیے نہیں بڑھ بڑھ کر وار کر رہے ہیں کہ وہ بے حد غریب ہیں۔ وہ تو علاقے کے سیاسی geopolitical) مسائل پر اپنا رد عمل دے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے محرکات کا غلط تصور ہمیں مسئلے کے حقیقی اسباب سے نمٹنے سے روک سکتا ہے۔ (ص۴)
میں یقین رکھتا ہوں کہ مغرب کے لیے یہ اندازہ نہ کرنا کہ ہماری پالیسیاں منفی یا پر تشد دسترنج تک لے جا سکتی ہیں غلط ہوگا۔ (ص ۵)
(What Makes a Terrorist: Economics and The Roots of Terrorism, by Alan B. Kruggar, (Professor of Economics and Public Policy, Princeton University), Princeton University Press, 2007, pp 2)
شرکت کے نقصانات ان حالات میں صدر زرداری نے جس طرح بش اور مشرف کی پالیسیوں کو بدستور جاری رکھا ہے وہ پاکستان کی سلامتی، اس کے استحکام بلکہ اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ جب امریکا اور یورپ کے دانش ور اور تجزیہ نگار پکار پکار کر کہ رہے ہیں کہ افغانستان، عراق اور ساری دنیا میں امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نا کام ہو چکی ہے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے ، تصادم میں مصروف تمام قوتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں ، بش اور زرداری صاحب وہی پرانی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ پاکستانی فوج روزانہ معصوم انسانوں کا خون بہا رہی ہے اور امریکی اور ناٹو افواج افغانستان تک ہی نہیں خود پاکستان کی سرزمین میں آگ اور خون کی بارش برسا رہی ہیں اور حکومت کا یہ حال ہے کہ ٹک ٹک دیدم ، دم نہ کشیدم!
دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ
₨ 0
متعدد اداراتی اور سرکاری مطالعوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردغریبوں کی صفوں میں سے آنے کے بجائے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، متوسط طبقے ، یا زیادہ آمدنی والے طبقے سے آرہے ہیں۔ جن لوگوں نے مشاہداتی اور تجرباتی بنیادوں پر سنجیدگی سے اس مسئلے کا مطالعہ کیا ہے، ان کے درمیان اس پر کوئی بحث
نہیں ہے کہ غربت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہے۔ (ص۳)
زیادہ تر دہشت گردوں کے لیے ذاتی مادی مفاد محرک نہیں ہوتا۔ اگر ایسی صورت ہو تو آپ خودکش مشعوں کے لیے رضا کاروں کی کثرت کا کیا سبب بیان کریں گے؟ اس کے بجاے، دہشت گردوں کا اصل محرک وہ سیاسی مقاصد ہوتے ہیں جن کے بارے میں انھیں یقین ہوتا ہے کہ ان کی کارروائیوں
سے ان مقاصد کو تقویت ملتی ہے۔ (ص۴) دہشت گرد اس لیے نہیں بڑھ بڑھ کر وار کر رہے ہیں کہ وہ بے حد غریب ہیں۔ وہ تو علاقے کے سیاسی geopolitical) مسائل پر اپنا رد عمل دے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے محرکات کا غلط تصور ہمیں مسئلے کے حقیقی اسباب سے نمٹنے سے روک سکتا ہے۔ (ص۴)
میں یقین رکھتا ہوں کہ مغرب کے لیے یہ اندازہ نہ کرنا کہ ہماری پالیسیاں منفی یا پر تشد دسترنج تک لے جا سکتی ہیں غلط ہوگا۔ (ص ۵)
(What Makes a Terrorist: Economics and The Roots of Terrorism, by Alan B. Kruggar, (Professor of Economics and Public Policy, Princeton University), Princeton University Press, 2007, pp 2)
شرکت کے نقصانات ان حالات میں صدر زرداری نے جس طرح بش اور مشرف کی پالیسیوں کو بدستور جاری رکھا ہے وہ پاکستان کی سلامتی، اس کے استحکام بلکہ اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ جب امریکا اور یورپ کے دانش ور اور تجزیہ نگار پکار پکار کر کہ رہے ہیں کہ افغانستان، عراق اور ساری دنیا میں امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نا کام ہو چکی ہے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے ، تصادم میں مصروف تمام قوتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں ، بش اور زرداری صاحب وہی پرانی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ پاکستانی فوج روزانہ معصوم انسانوں کا خون بہا رہی ہے اور امریکی اور ناٹو افواج افغانستان تک ہی نہیں خود پاکستان کی سرزمین میں آگ اور خون کی بارش برسا رہی ہیں اور حکومت کا یہ حال ہے کہ ٹک ٹک دیدم ، دم نہ کشیدم!
Reviews
There are no reviews yet.