روزہ ، اللہ کا انعام

 0

آخری عشرہ ، یعنی آخری دس روزے اور ان میں پانچ طاق راتیں (۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷ اور ۲۹ ویں) ، شب قدر ان راتوں میں سے ایک رات ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے کہ شب قدر کی عبادت محض ایک رات کی نہیں بلکہ ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی بہتر ہے:

لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ (القدر ۳:۹۷) شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات کو ہم جو عبادت اور دعا کریں گے وہ ایک ہزار ماہ یا ۸۳ سال، بالفاظ دیگر پوری
زندگی، کی عبادت سے بھی زیادہ بہتر ہوگی۔ یہ اللہ کی ہم پر خاص عنایت ہے۔ فرماں برداری، تقوی، صبر اور استقامت ہم کو اللہ کے قریب کرنے والی خوبیاں ہیں ۔ پھر تلاوت قرآن، انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی سطح پر بھی، جو اگر چہ فرض تو نہیں ، تا ہم تہجد اور تراویح قرآن سے تعلق کا اہم ذریعہ ہیں۔ مسلم تاریخ میں تراویح رمضان کے پورے دن کے پروگرام کا حصّہ رہا ہے، ایک ادارہ اور ایک مستحکم روایت۔ دن بھر کے روزہ کے بعد ، رات کو آپ تراویح کے لیے اللہ کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ آٹھ رکعات ہوں یا ۲۰، قرآن کی تلاوت اور ساعت پورے مہینے جاری رہتی ہے اور قرآن کے پیغام کو سننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ ہر نیکی کا بدلہ ہے دس گنا ، ستر گنا، سات سو گنا، یا اس سے بھی زیادہ،
مگر روزہ کا بدلہ اور اجر دینا میری خاص عنایت ہے۔ اس کا اجر لا محدود ہوگا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے سوائے روزہ کے، کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا“۔ (صحیح بخاری، کتاب الصوم، ۱۹۰۴ ) • روزہ اور احتساب روزہ ایمان کے شعور اور احتساب کے احساس کے ساتھ رکھا جائے۔ ایمان سے مراد ہے خالص اللہ کے لیے، نہ کہ لوگوں کے لیے یا کسی اور غرض سے ۔ اور احتساب کا مطلب ہے کہ پابندی ، اجازت، جائز و نا جائز سب کو اللہ کی رضا کی خاطر قبول کیا جائے ۔ روز مرو زندگی میں ہم سے غلطیاں اور بھول چوک ہوتی رہتی ہے، ہم کبھی کچھ ایسا کہہ جاتے ہیں جو نہیں کہنا چاہیے تھا، مگر رمضان میں ہمیں غلط کاموں اور باتوں سے بچنے کا کچھ زیادہ ہی خیال رکھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: “اگر کوئی تمھیں برا بھلا کہے، یا گالم گلوچ کرے،

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd40 Categories: ,

آخری عشرہ ، یعنی آخری دس روزے اور ان میں پانچ طاق راتیں (۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷ اور ۲۹ ویں) ، شب قدر ان راتوں میں سے ایک رات ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے کہ شب قدر کی عبادت محض ایک رات کی نہیں بلکہ ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی بہتر ہے:

لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ (القدر ۳:۹۷) شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات کو ہم جو عبادت اور دعا کریں گے وہ ایک ہزار ماہ یا ۸۳ سال، بالفاظ دیگر پوری
زندگی، کی عبادت سے بھی زیادہ بہتر ہوگی۔ یہ اللہ کی ہم پر خاص عنایت ہے۔ فرماں برداری، تقوی، صبر اور استقامت ہم کو اللہ کے قریب کرنے والی خوبیاں ہیں ۔ پھر تلاوت قرآن، انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی سطح پر بھی، جو اگر چہ فرض تو نہیں ، تا ہم تہجد اور تراویح قرآن سے تعلق کا اہم ذریعہ ہیں۔ مسلم تاریخ میں تراویح رمضان کے پورے دن کے پروگرام کا حصّہ رہا ہے، ایک ادارہ اور ایک مستحکم روایت۔ دن بھر کے روزہ کے بعد ، رات کو آپ تراویح کے لیے اللہ کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ آٹھ رکعات ہوں یا ۲۰، قرآن کی تلاوت اور ساعت پورے مہینے جاری رہتی ہے اور قرآن کے پیغام کو سننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ ہر نیکی کا بدلہ ہے دس گنا ، ستر گنا، سات سو گنا، یا اس سے بھی زیادہ،
مگر روزہ کا بدلہ اور اجر دینا میری خاص عنایت ہے۔ اس کا اجر لا محدود ہوگا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے سوائے روزہ کے، کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا“۔ (صحیح بخاری، کتاب الصوم، ۱۹۰۴ ) • روزہ اور احتساب روزہ ایمان کے شعور اور احتساب کے احساس کے ساتھ رکھا جائے۔ ایمان سے مراد ہے خالص اللہ کے لیے، نہ کہ لوگوں کے لیے یا کسی اور غرض سے ۔ اور احتساب کا مطلب ہے کہ پابندی ، اجازت، جائز و نا جائز سب کو اللہ کی رضا کی خاطر قبول کیا جائے ۔ روز مرو زندگی میں ہم سے غلطیاں اور بھول چوک ہوتی رہتی ہے، ہم کبھی کچھ ایسا کہہ جاتے ہیں جو نہیں کہنا چاہیے تھا، مگر رمضان میں ہمیں غلط کاموں اور باتوں سے بچنے کا کچھ زیادہ ہی خیال رکھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: “اگر کوئی تمھیں برا بھلا کہے، یا گالم گلوچ کرے،

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “روزہ ، اللہ کا انعام”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »