سندھ کی صورت حال اور اصلاح کا لائحہ عمل

 0

ΔΥ
نے صوبے کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ہمارا مطمح نظر ان سیاسی قوتوں کے کردار کو نظر انداز کرنا نہیں ہے، جنہوں نے سیاست میں تشدد کی راہیں اختیار کیں۔ لوگوں سے ڈاک خانوں، ریلویز، بنکوں، عدالتوں اور دیگر اداروں پر حملے کرائے لیکن پھر بھی نمائندہ اداروں کی عدم موجودگی جس سے ایسی کاروائیوں کی بنیاد پڑی، کی حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اعلانیہ یا پوشیدہ طور پر “تون یونٹ کے نظریہ پر عمل نے معقول خود مختاری کی گنجائش نہ چھوڑی، سندھ کے تعلیم یافتہ دانشور طبقے نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ دیگر نسلی گروپوں کے زیر اثر ایک طاقتور اور محکمانہ مرکز سندھ کے علیحدہ ثقافتی تشخص کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ ون یونٹ کے رد عمل میں سندھ میں قسم قسم کی ثقافتی تنظیموں میں روز افزوں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ جو سندھی ثقافت کے تحفظ کی امید بن گئیں۔ ان تنظیموں نے ایک حد تک سندھی قومیت کے مکتبہ
فکر میں نئی نسلوں کے لیے سماجی تنظیموں کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔
جب سے یہ ملک معرض وجود میں آیا ہے فوج اور نوکر شاہی میں نو آبادیاتی دور کی تشکیل کردہ بھرتی کی حکمت عملی کے تسلسل نے ان دو اداروں بالخصوص مسلح افواج میں سندھیوں بلوچوں کو بھی) کو نمائندگی دینے سے بہت زیادہ محروم رکھا گیا۔ ان دو اداروں میں ملک کے بعض حصوں کے باشندوں کے نزدیک معاشرہ کو کلی طور پر نمائندگی نہیں ملتی تھی۔ سندھ کی آبادی میں ناراضگی اور اشتعال انگیز جذبات نے فروغ پایا ان دو اداروں نے ان میں مزید شدت پیدا کی) جس کے نتیجے میں یہ نظریہ پیدا ہوا کہ یہ دو ادارے قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ آنے والی حکومتوں کی ان اداروں میں بھرتی کو مختلف النوع بنانے میں ناکامی نے بھی سندھ کے لوگوں کی شکایات کے اسباب پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
نظافتی عوامل
جن ثقافتی عوامل نے سندھ کی آبادی میں شکایات کو جنم دیا وہ دو طرح کے ہیں، سماجی اور سر کاری – ۱۹۴۷ء میں آزادی کے موقع پر بڑی تعداد میں سندھ شہر ی اور دیھی دونوں علاقوں سے ہندوؤں کا اخراج اور مہاجروں کی آمد کے ساتھ ہی مختلف گروپوں کے مابین ثقافتی تضادات کے مسائل پیدا ہو گئے جس کے ساتھ حکومت اور بااثر سماجی عناصر نے غلط برتاؤ کیا۔ ابتدائی ایام میں مہاجروں نے سندھ کے مختلف حصوں میں قیام پذیر ہونا شروع کر دیا اور اس سے مقامی اور مہاجر آبادی کے مابین اخوت اور بھائی چارے کے جذبات نے جنم لیا۔ تا ہم حکومت نے مہاجروں کو
پاکستانی سیاست اور آئی

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd14 Categories: , ,

ΔΥ
نے صوبے کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ہمارا مطمح نظر ان سیاسی قوتوں کے کردار کو نظر انداز کرنا نہیں ہے، جنہوں نے سیاست میں تشدد کی راہیں اختیار کیں۔ لوگوں سے ڈاک خانوں، ریلویز، بنکوں، عدالتوں اور دیگر اداروں پر حملے کرائے لیکن پھر بھی نمائندہ اداروں کی عدم موجودگی جس سے ایسی کاروائیوں کی بنیاد پڑی، کی حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اعلانیہ یا پوشیدہ طور پر “تون یونٹ کے نظریہ پر عمل نے معقول خود مختاری کی گنجائش نہ چھوڑی، سندھ کے تعلیم یافتہ دانشور طبقے نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ دیگر نسلی گروپوں کے زیر اثر ایک طاقتور اور محکمانہ مرکز سندھ کے علیحدہ ثقافتی تشخص کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ ون یونٹ کے رد عمل میں سندھ میں قسم قسم کی ثقافتی تنظیموں میں روز افزوں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ جو سندھی ثقافت کے تحفظ کی امید بن گئیں۔ ان تنظیموں نے ایک حد تک سندھی قومیت کے مکتبہ
فکر میں نئی نسلوں کے لیے سماجی تنظیموں کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔
جب سے یہ ملک معرض وجود میں آیا ہے فوج اور نوکر شاہی میں نو آبادیاتی دور کی تشکیل کردہ بھرتی کی حکمت عملی کے تسلسل نے ان دو اداروں بالخصوص مسلح افواج میں سندھیوں بلوچوں کو بھی) کو نمائندگی دینے سے بہت زیادہ محروم رکھا گیا۔ ان دو اداروں میں ملک کے بعض حصوں کے باشندوں کے نزدیک معاشرہ کو کلی طور پر نمائندگی نہیں ملتی تھی۔ سندھ کی آبادی میں ناراضگی اور اشتعال انگیز جذبات نے فروغ پایا ان دو اداروں نے ان میں مزید شدت پیدا کی) جس کے نتیجے میں یہ نظریہ پیدا ہوا کہ یہ دو ادارے قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ آنے والی حکومتوں کی ان اداروں میں بھرتی کو مختلف النوع بنانے میں ناکامی نے بھی سندھ کے لوگوں کی شکایات کے اسباب پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
نظافتی عوامل
جن ثقافتی عوامل نے سندھ کی آبادی میں شکایات کو جنم دیا وہ دو طرح کے ہیں، سماجی اور سر کاری – ۱۹۴۷ء میں آزادی کے موقع پر بڑی تعداد میں سندھ شہر ی اور دیھی دونوں علاقوں سے ہندوؤں کا اخراج اور مہاجروں کی آمد کے ساتھ ہی مختلف گروپوں کے مابین ثقافتی تضادات کے مسائل پیدا ہو گئے جس کے ساتھ حکومت اور بااثر سماجی عناصر نے غلط برتاؤ کیا۔ ابتدائی ایام میں مہاجروں نے سندھ کے مختلف حصوں میں قیام پذیر ہونا شروع کر دیا اور اس سے مقامی اور مہاجر آبادی کے مابین اخوت اور بھائی چارے کے جذبات نے جنم لیا۔ تا ہم حکومت نے مہاجروں کو
پاکستانی سیاست اور آئی

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “سندھ کی صورت حال اور اصلاح کا لائحہ عمل”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »