عدلیہ کی بحالی منزل ابھی نہیں آئی

 0

ترجمان القرآن اپریل ۳۰۹
اہتمام کرے:
اشارات
احمدیہ سے بدعنوانی کا خاتمہ، خصوصیت سے نیچے کی سطح پر جہاں عوام کو نظام عدل کے کار پردازوں سے روزمرہ سابقہ پیش آتا ہے اور وہ بے انصافی، بدعنوانی، تاخیر اور تعویق کے چکروں سے بے زار ہیں ۔ عوام کو انصاف چاہیے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے،انصاف تاثیر کے بغیر
حاصل ہو اور عوام کی دہلیز پر آسکے۔ اس کے لیے اعلیٰ عدالتوں کو بڑا موثر کردارا دا کرنا ہوگا۔ ب- عدالتیں دستور اور قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے لیے کمر بستہ ہو جائیں اور سیاسی اور دوسرے اثر و رسوخ کے سایے سے بھی اپنے کو محفوظ رکھیں۔ اس سلسلے میں جو بُری روایات گذشتہ ادوار میں راہ پا گئی ہیں ان کو شعوری جدوجہد کے ذریعے ختم کرنا اور انصاف فراہم
کرنے والے افراد اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا وقت کی بہت اہم ضرورت ہے۔ ج – عدالت عالیہ کے از خود (suo moto ) اختیارات پر قینچی چلانے کی ہر کوشش کو ختی سے کا کام بنانا ہم سب کا فرض ہے لیکن عدالت کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ دستور کی حفاظت اور عوام کے حقوق کی پاسداری کے لیے تو سرگرم ہو مگر دستور میں جو قسیم اختیارات اور توازن (check & balance) کا نظام ہے اس کا احترام کرے۔ و چند بنیادی ایشو ایسے ہیں جن کا اعلیٰ عدالتوں کو جرات اور دیانت کے ساتھ سامنا کرنا پڑے گا۔ ان میں پی سی او کا مسئلہ این آراو کا جواز (legitimacy) اور اس کی معقولیت (propriety ) اسی طرح ہزاروں لاپتا افراد کی بازیافت کے مسائل کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور عدالت کی آزادی کا امتحان بھی ان امور پر اس کے کردار سے ہو گا۔ ھے وکلا کی تحریک نے وکیلوں پر عوام کے اعتماد کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ لیکن اس کا تقاضا ہے کہ و کلا بھی محض پیسہ کمانے اور اپنے موکلوں کے استحصال کا راستہ اختیار نہ کریں بلکہ خدمت اور مظلوم کی مدداور انصاف کے حصول میں ان کی معاونت کو اپنا شعار بنائیں اور جو کاروباری رنگ اس معزز پیشے نے اختیار کر لیا ہے، اس سے نجات کی فکر کریں ۔ کسب حلال آپ کا حق ہے لیکن یہ بھی آپ کا فرض ہے کہ محنت اور دیانت سے اپنے موکل کی خدمت کریں اور اس کا حق ادا کریں۔ انصاف سے محرومی آج ایک عام آدمی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور تھانے کچہری کے کلچر نے اس
16

SKU: 6849817303b2c8619f33c9a4 Categories: , ,

ترجمان القرآن اپریل ۳۰۹
اہتمام کرے:
اشارات
احمدیہ سے بدعنوانی کا خاتمہ، خصوصیت سے نیچے کی سطح پر جہاں عوام کو نظام عدل کے کار پردازوں سے روزمرہ سابقہ پیش آتا ہے اور وہ بے انصافی، بدعنوانی، تاخیر اور تعویق کے چکروں سے بے زار ہیں ۔ عوام کو انصاف چاہیے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے،انصاف تاثیر کے بغیر
حاصل ہو اور عوام کی دہلیز پر آسکے۔ اس کے لیے اعلیٰ عدالتوں کو بڑا موثر کردارا دا کرنا ہوگا۔ ب- عدالتیں دستور اور قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے لیے کمر بستہ ہو جائیں اور سیاسی اور دوسرے اثر و رسوخ کے سایے سے بھی اپنے کو محفوظ رکھیں۔ اس سلسلے میں جو بُری روایات گذشتہ ادوار میں راہ پا گئی ہیں ان کو شعوری جدوجہد کے ذریعے ختم کرنا اور انصاف فراہم
کرنے والے افراد اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا وقت کی بہت اہم ضرورت ہے۔ ج – عدالت عالیہ کے از خود (suo moto ) اختیارات پر قینچی چلانے کی ہر کوشش کو ختی سے کا کام بنانا ہم سب کا فرض ہے لیکن عدالت کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ دستور کی حفاظت اور عوام کے حقوق کی پاسداری کے لیے تو سرگرم ہو مگر دستور میں جو قسیم اختیارات اور توازن (check & balance) کا نظام ہے اس کا احترام کرے۔ و چند بنیادی ایشو ایسے ہیں جن کا اعلیٰ عدالتوں کو جرات اور دیانت کے ساتھ سامنا کرنا پڑے گا۔ ان میں پی سی او کا مسئلہ این آراو کا جواز (legitimacy) اور اس کی معقولیت (propriety ) اسی طرح ہزاروں لاپتا افراد کی بازیافت کے مسائل کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور عدالت کی آزادی کا امتحان بھی ان امور پر اس کے کردار سے ہو گا۔ ھے وکلا کی تحریک نے وکیلوں پر عوام کے اعتماد کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ لیکن اس کا تقاضا ہے کہ و کلا بھی محض پیسہ کمانے اور اپنے موکلوں کے استحصال کا راستہ اختیار نہ کریں بلکہ خدمت اور مظلوم کی مدداور انصاف کے حصول میں ان کی معاونت کو اپنا شعار بنائیں اور جو کاروباری رنگ اس معزز پیشے نے اختیار کر لیا ہے، اس سے نجات کی فکر کریں ۔ کسب حلال آپ کا حق ہے لیکن یہ بھی آپ کا فرض ہے کہ محنت اور دیانت سے اپنے موکل کی خدمت کریں اور اس کا حق ادا کریں۔ انصاف سے محرومی آج ایک عام آدمی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور تھانے کچہری کے کلچر نے اس
16

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “عدلیہ کی بحالی منزل ابھی نہیں آئی”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »