رہی تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد اس کے ساتھ شامل ہو گئی تھی، ب کیا احتجاجی سیاست کا مرحلہ ختم ہو گیا ہے ؟
پروفیسر خورشید احمد : احتجاجی سیاست ایک حصہ اور جزو ہے کل نہیں۔ اصل کام دعوت ہے اور یہ کام ہر ابر جاری رہے گا۔ احتجاجی سیاست دعوت کے ایک خاص اسٹیج پر شروع ہوتی ہے ، ان کے آجانے کے بعد وہ اپنی بدل گیا ہے اب ہم آنکھیں بند کر کے وہ کام جاری نہیں رکھیں گے جو اس وقت کر رہے تھے۔ ہمارا کام عوام کو تیار کرتا، ایشوز ابھارنا، سوسائٹی کے مظلوموں کو منظم کرنا لور قوت دینا ہے۔ یہ کام تو جاری ہے۔ ہم فوج سے الجھنا نہیں چاہتے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ خلا نہیں ہونا چاہئے۔ فرائیڈے اسپیشل : ۔ فوج کو کتنا موقع دیا جا سکتا ہے ؟ پروفیسر خورشید احمد : یہ ایسا معاملہ نہیں کہ اس پر تاریخ دی جائے۔
فرائیڈے اسپیشل :- کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل کا مجوزہ خاکہ قومی ترقی کے عمل میں نمایاں پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے ؟ پروفیسر خورشید احمد :- آپ اسے مارشل لاء کلمینہ یا اصل اور حقیقی کابینہ قرار دیں، یہ فیصلہ کن ادارہ ہو گا۔ اب صدارتی نظام ہے تو یہ صدر کی صوابدید پر ہے کہ وہ ممبران نامزد کرے۔ اگر یہ ترک ماڈل ہے تو ترکی میں فوج آزادی کی تحریک کا حصہ تھی۔ پاکستان میں ایسا نہیں ہے، یہاں فوج برٹش آرمی کا حصہ تھی اور اس نے تحریک آزادی پاکستان میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ پاکستان کی فوج پاکستانی فوج ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ترکش ماڈل یہاں مناسب نہیں ہے کیونکہ وہاں تناسب میں فوج کی نمائندگی زیادہ ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں ماہرین کو شامل کیا جائے جو
فوج اپنی خواہش سے نہیں آئی
₨ 0
رہی تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد اس کے ساتھ شامل ہو گئی تھی، ب کیا احتجاجی سیاست کا مرحلہ ختم ہو گیا ہے ؟
پروفیسر خورشید احمد : احتجاجی سیاست ایک حصہ اور جزو ہے کل نہیں۔ اصل کام دعوت ہے اور یہ کام ہر ابر جاری رہے گا۔ احتجاجی سیاست دعوت کے ایک خاص اسٹیج پر شروع ہوتی ہے ، ان کے آجانے کے بعد وہ اپنی بدل گیا ہے اب ہم آنکھیں بند کر کے وہ کام جاری نہیں رکھیں گے جو اس وقت کر رہے تھے۔ ہمارا کام عوام کو تیار کرتا، ایشوز ابھارنا، سوسائٹی کے مظلوموں کو منظم کرنا لور قوت دینا ہے۔ یہ کام تو جاری ہے۔ ہم فوج سے الجھنا نہیں چاہتے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ خلا نہیں ہونا چاہئے۔ فرائیڈے اسپیشل : ۔ فوج کو کتنا موقع دیا جا سکتا ہے ؟ پروفیسر خورشید احمد : یہ ایسا معاملہ نہیں کہ اس پر تاریخ دی جائے۔
فرائیڈے اسپیشل :- کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل کا مجوزہ خاکہ قومی ترقی کے عمل میں نمایاں پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے ؟ پروفیسر خورشید احمد :- آپ اسے مارشل لاء کلمینہ یا اصل اور حقیقی کابینہ قرار دیں، یہ فیصلہ کن ادارہ ہو گا۔ اب صدارتی نظام ہے تو یہ صدر کی صوابدید پر ہے کہ وہ ممبران نامزد کرے۔ اگر یہ ترک ماڈل ہے تو ترکی میں فوج آزادی کی تحریک کا حصہ تھی۔ پاکستان میں ایسا نہیں ہے، یہاں فوج برٹش آرمی کا حصہ تھی اور اس نے تحریک آزادی پاکستان میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ پاکستان کی فوج پاکستانی فوج ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ترکش ماڈل یہاں مناسب نہیں ہے کیونکہ وہاں تناسب میں فوج کی نمائندگی زیادہ ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں ماہرین کو شامل کیا جائے جو
Reviews
There are no reviews yet.