ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، جنوری ۲۰۱۹ء
۱۲
اشارات
اور دین کے علم کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے موجود تھے ، وہیں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا کہ عملاً ہر دور میں اہلِ خیر کی کوششوں کے باوجود ایسی کمزوریاں اور خامیاں در آتی رہی ہیں، جو آخر کار مسلمانوں کی کمزوری اور زوال کی راہوں کو ہموار کرنے کا سبب بنیں اور آج بھی اسلام کی اشاعت اور مسلمانوں کے وقار میں اضافے کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔
مسلم معاشروں میں دین سے عدم واقفیت، اور جاہلیت کی گرفت بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ایک صاحب ایمان مسلمان علم، اخلاق اور دیانت کے بغیر کسی بھی میدان میں کام نہیں کر سکتا۔ علوم کی تقسیم دین اور دنیاوی دائروں میں اس حد تک تو گوارا کی جاسکتی ہے کہ مختلف علوم کے دائروں کو متعین کیا جائے، لیکن اسلام کے تصور علم میں اللہ کی مرکزیت اور اللہ کی ہدایت کو علم کے ہر شعبے میں مطابقت ( relevance) کے ساتھ پیش کرنا اور ہر وقت اس کا احساس بیدار کرنا فہم دین کا بنیادی اصول ہے۔ ہمارے دور زوال میں شعوری یا غیر شعوری طور پر علم کا تصور محدود تر ہو گیا۔ کم از کم علمی سطح پر دین کے دائروں اور دینی ہدایت کو شخصی زندگی اور عبادات تک محدود کر دیا گیا۔ اجتماعی زندگی اور اجتماعی علوم کے باب میں دین حق نے جو رہنمائی فراہم کی ہے اور جو دور عروج میں ہماری شان رہی ہے، اس سے ہم بہت دُور ہو گئے ہیں۔ جب تک یہ ترتیب اور مطابقت علوم اور تربیت کا حصہ نہیں بنتی ، احیاے اسلام ممکن نہیں ہوگا۔ اس مقصد کے لیے مولانا مودودی نے مسلم معاشروں کی فکری ساخت کا تجزیہ کرتے ہوئے بنیادی مرض کی نشان دہی کی۔
قانون سازی کی بنیاد : مولانا مودودی نے بتایا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کے سلسلے میں جو ترتیب عطا فرمائی ہے، اس میں روشنی کا بلا هم به اصل سرچشمہ قرآن پاک ہی ہے۔ لیکن اللہ کی اس مکمل ہدایت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک پہنچایا ہے، اس کی تعلیم دی ہے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کا نمونہ ہمارے لیے چھوڑا ہے۔ اس طرح قرآن
کے بعد ہدایت کا دوسرا سب سے بنیادی اور مرکزی ذریعہ سنت رسول اور سیرت پاک ہے۔ اس کے بعد قرآن وسنت کی روشنی میں نئے مسائل حل کرنے کے لیے استدلال، قیاس، استنباط اور اجتہاد کی بنیاد پر قانون سازی ہے۔ یہی ہے وہ عمل کہ جس سے فقہ کا قیمتی سرمایہ وجود میں آیا۔ پھر فقہ کے مطابق عمل کرتے ہوئے علم اور تقلید کی روایت نے سفر شروع کیا۔ مولانا مودودی کے نزدیک
قرآن، اقامت دین اور مولانا مودودی
₨ 0
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، جنوری ۲۰۱۹ء
۱۲
اشارات
اور دین کے علم کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے موجود تھے ، وہیں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا کہ عملاً ہر دور میں اہلِ خیر کی کوششوں کے باوجود ایسی کمزوریاں اور خامیاں در آتی رہی ہیں، جو آخر کار مسلمانوں کی کمزوری اور زوال کی راہوں کو ہموار کرنے کا سبب بنیں اور آج بھی اسلام کی اشاعت اور مسلمانوں کے وقار میں اضافے کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔
مسلم معاشروں میں دین سے عدم واقفیت، اور جاہلیت کی گرفت بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ایک صاحب ایمان مسلمان علم، اخلاق اور دیانت کے بغیر کسی بھی میدان میں کام نہیں کر سکتا۔ علوم کی تقسیم دین اور دنیاوی دائروں میں اس حد تک تو گوارا کی جاسکتی ہے کہ مختلف علوم کے دائروں کو متعین کیا جائے، لیکن اسلام کے تصور علم میں اللہ کی مرکزیت اور اللہ کی ہدایت کو علم کے ہر شعبے میں مطابقت ( relevance) کے ساتھ پیش کرنا اور ہر وقت اس کا احساس بیدار کرنا فہم دین کا بنیادی اصول ہے۔ ہمارے دور زوال میں شعوری یا غیر شعوری طور پر علم کا تصور محدود تر ہو گیا۔ کم از کم علمی سطح پر دین کے دائروں اور دینی ہدایت کو شخصی زندگی اور عبادات تک محدود کر دیا گیا۔ اجتماعی زندگی اور اجتماعی علوم کے باب میں دین حق نے جو رہنمائی فراہم کی ہے اور جو دور عروج میں ہماری شان رہی ہے، اس سے ہم بہت دُور ہو گئے ہیں۔ جب تک یہ ترتیب اور مطابقت علوم اور تربیت کا حصہ نہیں بنتی ، احیاے اسلام ممکن نہیں ہوگا۔ اس مقصد کے لیے مولانا مودودی نے مسلم معاشروں کی فکری ساخت کا تجزیہ کرتے ہوئے بنیادی مرض کی نشان دہی کی۔
قانون سازی کی بنیاد : مولانا مودودی نے بتایا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کے سلسلے میں جو ترتیب عطا فرمائی ہے، اس میں روشنی کا بلا هم به اصل سرچشمہ قرآن پاک ہی ہے۔ لیکن اللہ کی اس مکمل ہدایت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک پہنچایا ہے، اس کی تعلیم دی ہے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کا نمونہ ہمارے لیے چھوڑا ہے۔ اس طرح قرآن
کے بعد ہدایت کا دوسرا سب سے بنیادی اور مرکزی ذریعہ سنت رسول اور سیرت پاک ہے۔ اس کے بعد قرآن وسنت کی روشنی میں نئے مسائل حل کرنے کے لیے استدلال، قیاس، استنباط اور اجتہاد کی بنیاد پر قانون سازی ہے۔ یہی ہے وہ عمل کہ جس سے فقہ کا قیمتی سرمایہ وجود میں آیا۔ پھر فقہ کے مطابق عمل کرتے ہوئے علم اور تقلید کی روایت نے سفر شروع کیا۔ مولانا مودودی کے نزدیک
Reviews
There are no reviews yet.