مولانا گلزار احمد مظاہری، زندگانی- جیل کہانی از حسین احمد پراچہ

 0

یہ ہے کہ اسلام عقیدہ اور اخلاق سے لے کر قانون ، نظم معیشت اور بین الاقوامی تعلقات تک زندگی کے ہر شعبہ کے لیے اپنے مخصوص نقطہ نظر سے بنیادی اور جامع ہدایات دیتا ہے اور مسلمان فرد یا قوم ہر دو حیثیت سے اسلام کے تقاضوں کو اسی وقت پورا کر سکتے ہیں جب وہ ان ہدایات کی پابندی اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں کریں اور زندگی کے رُخ اور تاریخ کے دھارے کو اسلام کی مطلوبہ مت میں پھیر دیں ۔ اسلام کسی باطل نظام کے تحت سکون کی زندگی گزارنے کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے نقشہ کو بدلنے کے لیے آیا ہے اور مسلمان کا اصل کام یہ ہے کہ وہ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے خدا کی زمین پر خدا کے دین کو قائم کرے اور انسانی معاشرہ کو حق و انصاف کی بنیادوں پر استوار کرے۔ فطری بات ہے کہ جس شخص نے یہ پیغام دیا ہو اور اس کے لیے فکری اور علی جد و جہد بر پا کی ہو وہ معاشی مسائل سے صرف نظر کیسے کر سکتا ہے ۔ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ تو یہی فتنہ معاش ہے ، اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ مولانا مودودی نے جگہ جگہ اور بار بار معاشی افکار و مسائل سے بحث کی ہے اور اگر ان تمام مباحث کا
جائزہ لیا جائے تو ان کا تصور معیشت نکھر کر سامنے آجاتا ہے ۔
مولانا مودودی محدود معنی میں ایک ماہر معاشیات (ECONOMIST) نہ تھے لیکن ان کا مقام اس سے بہت بلند ہے کہ خصوص علم کے جزدی پیمانوں سے ان کے بارے میں گفتگو ہو۔ وہ ایک ایسے مفکر ہیں جنہوں نے خاص الہیات سے لے کر تقریباً تمام ہی عمرانی اور انسانی علوم کے میدانوں میں نہ صرف بالغ نظری کے ساتھ کلام کیا ہے اور اسلام کی تعلیمات کی تشریح و توضیح کی ہے بلکہ ان علوم کی اساسی فکر کی ، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ، تشکیل نو کے خطوط بھی واضح کیے ہیں ۔ معاشیات کے میدان میں بھی انہوں نے یہ کارنامہ بڑی خوبصورتی اور بڑی

SKU: 6849817303b2c8619f33caca Categories: , ,

یہ ہے کہ اسلام عقیدہ اور اخلاق سے لے کر قانون ، نظم معیشت اور بین الاقوامی تعلقات تک زندگی کے ہر شعبہ کے لیے اپنے مخصوص نقطہ نظر سے بنیادی اور جامع ہدایات دیتا ہے اور مسلمان فرد یا قوم ہر دو حیثیت سے اسلام کے تقاضوں کو اسی وقت پورا کر سکتے ہیں جب وہ ان ہدایات کی پابندی اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں کریں اور زندگی کے رُخ اور تاریخ کے دھارے کو اسلام کی مطلوبہ مت میں پھیر دیں ۔ اسلام کسی باطل نظام کے تحت سکون کی زندگی گزارنے کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے نقشہ کو بدلنے کے لیے آیا ہے اور مسلمان کا اصل کام یہ ہے کہ وہ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے خدا کی زمین پر خدا کے دین کو قائم کرے اور انسانی معاشرہ کو حق و انصاف کی بنیادوں پر استوار کرے۔ فطری بات ہے کہ جس شخص نے یہ پیغام دیا ہو اور اس کے لیے فکری اور علی جد و جہد بر پا کی ہو وہ معاشی مسائل سے صرف نظر کیسے کر سکتا ہے ۔ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ تو یہی فتنہ معاش ہے ، اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ مولانا مودودی نے جگہ جگہ اور بار بار معاشی افکار و مسائل سے بحث کی ہے اور اگر ان تمام مباحث کا
جائزہ لیا جائے تو ان کا تصور معیشت نکھر کر سامنے آجاتا ہے ۔
مولانا مودودی محدود معنی میں ایک ماہر معاشیات (ECONOMIST) نہ تھے لیکن ان کا مقام اس سے بہت بلند ہے کہ خصوص علم کے جزدی پیمانوں سے ان کے بارے میں گفتگو ہو۔ وہ ایک ایسے مفکر ہیں جنہوں نے خاص الہیات سے لے کر تقریباً تمام ہی عمرانی اور انسانی علوم کے میدانوں میں نہ صرف بالغ نظری کے ساتھ کلام کیا ہے اور اسلام کی تعلیمات کی تشریح و توضیح کی ہے بلکہ ان علوم کی اساسی فکر کی ، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ، تشکیل نو کے خطوط بھی واضح کیے ہیں ۔ معاشیات کے میدان میں بھی انہوں نے یہ کارنامہ بڑی خوبصورتی اور بڑی

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “مولانا گلزار احمد مظاہری، زندگانی- جیل کہانی از حسین احمد پراچہ”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »