ٹائمنر اسکوائر ڈراما اور شمالی وزیرستان

 0

ترجمان القرآن، جون ۲۰۱۰ء
شذرات
حکمرانوں اور فوجی قائدین کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے معاملات کو امریکا کی آنکھ سے دیکھنے کا رو بیترک کریں اور امریکی مطالبات پر نئے محاذ کھولنے کی خطرناک حماقت سے باز رہیں۔ بد قسمتی سے سیاسی قیادت اور فوج نے امریکا کی جنگ میں شرکت اور پھر کمال نابع داری سے امریکا کی جنگ کو اپنی جنگ قرار دے کر جو نقصانات اٹھائے ٹھائے ہیں، ان کے پیش نظر اس دلدل میں اور بھی دھنتے چلے جانے کے راستے کو ترک کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے ۱۲۲ اکتوبر ۲۰۰۸ ء کی مشترکہ قرارداد میں دہشت گردی کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے واضح الفاظ میں جس حکمت عملی کی نشان دہی کی ہے، اس کو دیانت داری سے قبول کر کے اس نہ ختم ہونے والی اور کبھی نہ جیتی جانے والی جنگ سے اپنے آپ کو نکالنے کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان نے اس جنگ میں امریکا کے چوکیدار کا کردار ادا کر کے سیاسی، معاشی، اخلاقی اور تہذیبی اعتبار سے جو نقصانات بر داشت کیے ہیں، وہ تباہ کن رہے ہیں۔ جتنی جلد اس خسارے کے سودے سے جان چھڑا لی جائے، اتنا ہمارے لیے
بہتر ہے۔
معاشی ترقی کا ایک آسان نسخہ
دودھ میں ملاوٹ ، کھانے پینے کی چیزوں اور مسالوں میں ملاوٹ ،حتی کہ دوائیوں میں ملاوٹ تو سنی تھی، لیکن موجودہ حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اعداد وشمار میں ملاوٹ کے ذریعے معاشی ترقی کا ایک ما در کارنامہ انجام دیا ہے۔ معاشیات کے سارے ماہرین عام آدمی کے تجربات کی گواہی کی روشنی میں، یہ کہہ رہے تھے کہ ۲۰۱۰ ۲۰۰۹، پاکستان کی معاشی تاریخ میں بہت ہی مشکل سال رہا ہے۔ معیشت، جن مشکلات سے دوچار رہی، ان میں بیکلی اور گیس کا بحران، صنعتی پیداوار اور برآمدات میں کمی، سرمایہ کاری کی ست روی، مہنگائی کا طوفان، بے روزگاری میں اضافہ، روپے کی عالمی قیمت میں کمی قابل ذکر ہیں، اور ان سب عوامل کی وجہ سے خود اسٹیٹ بنک کی مارچ ۲۰۱۰ء تک کی تمام ہی رپورٹوں میں معیشت میں شرح نمو ( growth rate) کے بارے میں اندازہ تھا کہ وہ۵ ۲ اور فی صد کے درمیان ہوگی اور بہت زور لگایا تو شایدہ ہو فی صد ہو جائے۔ لیکن کسی کے وہم وگمان

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd3c Categories: , ,

ترجمان القرآن، جون ۲۰۱۰ء
شذرات
حکمرانوں اور فوجی قائدین کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے معاملات کو امریکا کی آنکھ سے دیکھنے کا رو بیترک کریں اور امریکی مطالبات پر نئے محاذ کھولنے کی خطرناک حماقت سے باز رہیں۔ بد قسمتی سے سیاسی قیادت اور فوج نے امریکا کی جنگ میں شرکت اور پھر کمال نابع داری سے امریکا کی جنگ کو اپنی جنگ قرار دے کر جو نقصانات اٹھائے ٹھائے ہیں، ان کے پیش نظر اس دلدل میں اور بھی دھنتے چلے جانے کے راستے کو ترک کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے ۱۲۲ اکتوبر ۲۰۰۸ ء کی مشترکہ قرارداد میں دہشت گردی کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے واضح الفاظ میں جس حکمت عملی کی نشان دہی کی ہے، اس کو دیانت داری سے قبول کر کے اس نہ ختم ہونے والی اور کبھی نہ جیتی جانے والی جنگ سے اپنے آپ کو نکالنے کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان نے اس جنگ میں امریکا کے چوکیدار کا کردار ادا کر کے سیاسی، معاشی، اخلاقی اور تہذیبی اعتبار سے جو نقصانات بر داشت کیے ہیں، وہ تباہ کن رہے ہیں۔ جتنی جلد اس خسارے کے سودے سے جان چھڑا لی جائے، اتنا ہمارے لیے
بہتر ہے۔
معاشی ترقی کا ایک آسان نسخہ
دودھ میں ملاوٹ ، کھانے پینے کی چیزوں اور مسالوں میں ملاوٹ ،حتی کہ دوائیوں میں ملاوٹ تو سنی تھی، لیکن موجودہ حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اعداد وشمار میں ملاوٹ کے ذریعے معاشی ترقی کا ایک ما در کارنامہ انجام دیا ہے۔ معاشیات کے سارے ماہرین عام آدمی کے تجربات کی گواہی کی روشنی میں، یہ کہہ رہے تھے کہ ۲۰۱۰ ۲۰۰۹، پاکستان کی معاشی تاریخ میں بہت ہی مشکل سال رہا ہے۔ معیشت، جن مشکلات سے دوچار رہی، ان میں بیکلی اور گیس کا بحران، صنعتی پیداوار اور برآمدات میں کمی، سرمایہ کاری کی ست روی، مہنگائی کا طوفان، بے روزگاری میں اضافہ، روپے کی عالمی قیمت میں کمی قابل ذکر ہیں، اور ان سب عوامل کی وجہ سے خود اسٹیٹ بنک کی مارچ ۲۰۱۰ء تک کی تمام ہی رپورٹوں میں معیشت میں شرح نمو ( growth rate) کے بارے میں اندازہ تھا کہ وہ۵ ۲ اور فی صد کے درمیان ہوگی اور بہت زور لگایا تو شایدہ ہو فی صد ہو جائے۔ لیکن کسی کے وہم وگمان

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “ٹائمنر اسکوائر ڈراما اور شمالی وزیرستان”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »