پروفیسر عبدالغفور احمد مرحوم

 0

یادرفتگاں
پروفیسر عبد الغفور احمد مرحوم
پروفیسر خورشید احمد
۲۶ دسمبر ۲۰۱۲ء کو عزیزی سید طلحہ حسن کے ولیمے میں شرکت کے لیے کراچی گیا اور اس مبارک تقریب سے فارغ ہو کر قصر ناز میں قدم ہی اُٹھا تھا کہ یہ دل خراش ایس ایم ایس موصول ہوا
که برادرم محترم و مکرم پروفیسر عبد الغفور احمد اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں۔ انَ اللَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ جِعُونَ کراچی کے سفر کے مقاصد میں پروفیسر عبدالغفور صاحب کی عیادت سرفہرست تھی ۔ تقریب میں ان کے صاحب زادے عزیزی طارق سے ۲۷ دسمبر کو ان کے گھر آنے کا پروگرام طے کیا تھا لیکن کیا خبر تھی کہ ۲۷ کو عیادت نہیں، تعزیت کے لیے ان کے گھر جانا ہوگا اور اسی شام ان کے جنازے میں شرکت کر کے ، ان کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہنا ہوگا لیکن یہ تو صرف محاورہ ہے، ہمیشہ یہاں کون رہا ہے، جلد یا بدیر، ہر ایک کو اس سفر پر روانہ ہونا ہے، بس دعا یہ ہے کہ اللہ تعالی آنے والی زندگی میں اپنے فضل و کرم سے اپنے ان بندوں کی رفاقت نصیب فرمائے جو اس کے جوار رحمت
میں ہوں۔
پروفیسر عبدالغفور احمد تحریک اسلامی کا قیمتی سرمایہ اور ملک و ملت کا زریں اثاثہ تھے۔ تعلیم و تدریس، دعوت و تبلیغ اور خدمت اور سیاست، ہر میدان میں انھوں نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اجون ۱۹۲۷ء کو یوپی کے مشہور علمی اور دینی گہوارے بریلی میں پیدا ہوئے۔ لکھنؤ یونی ورسٹی سے ۱۹۴۸ء میں ایم کام کی سند حاصل کی اور اسی سال اسلامیہ کالج لکھنو میں بطور لیکچرار اپنے تدریسی کردار کا آغاز کیا۔ اگلے ہی سال ہجرت کر کے کراچی آئے اور ایک پرائیویٹ تجارتی ادارے میں اکاؤنٹ کے شعبے میں ذمہ داری سنبھالی۔ پھر اُردو کالج میں تجارت اور حسابیات (Accounting) کے لیکچرار کی اضافی ذمہ داری سنبھال لی اور یہ سلسلہ ۱۹۶۱ء تک عالمی ترجمان القرآن ، فروری ۲۰۱۳ء
وے

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd90 Categories: , ,

یادرفتگاں
پروفیسر عبد الغفور احمد مرحوم
پروفیسر خورشید احمد
۲۶ دسمبر ۲۰۱۲ء کو عزیزی سید طلحہ حسن کے ولیمے میں شرکت کے لیے کراچی گیا اور اس مبارک تقریب سے فارغ ہو کر قصر ناز میں قدم ہی اُٹھا تھا کہ یہ دل خراش ایس ایم ایس موصول ہوا
که برادرم محترم و مکرم پروفیسر عبد الغفور احمد اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں۔ انَ اللَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ جِعُونَ کراچی کے سفر کے مقاصد میں پروفیسر عبدالغفور صاحب کی عیادت سرفہرست تھی ۔ تقریب میں ان کے صاحب زادے عزیزی طارق سے ۲۷ دسمبر کو ان کے گھر آنے کا پروگرام طے کیا تھا لیکن کیا خبر تھی کہ ۲۷ کو عیادت نہیں، تعزیت کے لیے ان کے گھر جانا ہوگا اور اسی شام ان کے جنازے میں شرکت کر کے ، ان کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہنا ہوگا لیکن یہ تو صرف محاورہ ہے، ہمیشہ یہاں کون رہا ہے، جلد یا بدیر، ہر ایک کو اس سفر پر روانہ ہونا ہے، بس دعا یہ ہے کہ اللہ تعالی آنے والی زندگی میں اپنے فضل و کرم سے اپنے ان بندوں کی رفاقت نصیب فرمائے جو اس کے جوار رحمت
میں ہوں۔
پروفیسر عبدالغفور احمد تحریک اسلامی کا قیمتی سرمایہ اور ملک و ملت کا زریں اثاثہ تھے۔ تعلیم و تدریس، دعوت و تبلیغ اور خدمت اور سیاست، ہر میدان میں انھوں نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اجون ۱۹۲۷ء کو یوپی کے مشہور علمی اور دینی گہوارے بریلی میں پیدا ہوئے۔ لکھنؤ یونی ورسٹی سے ۱۹۴۸ء میں ایم کام کی سند حاصل کی اور اسی سال اسلامیہ کالج لکھنو میں بطور لیکچرار اپنے تدریسی کردار کا آغاز کیا۔ اگلے ہی سال ہجرت کر کے کراچی آئے اور ایک پرائیویٹ تجارتی ادارے میں اکاؤنٹ کے شعبے میں ذمہ داری سنبھالی۔ پھر اُردو کالج میں تجارت اور حسابیات (Accounting) کے لیکچرار کی اضافی ذمہ داری سنبھال لی اور یہ سلسلہ ۱۹۶۱ء تک عالمی ترجمان القرآن ، فروری ۲۰۱۳ء
وے

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پروفیسر عبدالغفور احمد مرحوم”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »