پیپلز پارٹی کی حکومت کے ۱۰۰ دن

 0

ہے۔
… دن پہلے ایک امریکی ڈالر پاکستان کے ۶۲ روپے کے برابر تھا۔ اب اس میں ۸افی صد کمی ہوئی ہے
اور اب یہ قیمت ۷۳ روپے تک پہنچ گئی ہے۔
معیشت کے جس پہلو پر بھی نگاہ ڈالیں، حالات ابتر نظر آرہے ہیں اور اس کی بڑی وجہ حکومت کی
پالیسیوں میں شدید انتشار اور کسی سمت کا نہ ہونا ہے۔
۵- پانچواں بنیادی مسئلہ امن و امان کا فقدان اور پورے ملک میں جان، مال، آبرو کے تحفظ کی زبوں حالی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں۔ بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا گیا ہے جس کا مقصد میرٹ کے مقابلے میں اپنی پسند کے لوگوں کو اہم مقامات پر تعینات کرنا ہے۔ اخبارات نے خود وزیر اعظم کے دفتر میں سابق نیب زدہ افراد کے ذمہ داریاں سنبھالنے اور چٹ پٹ ترقیوں کی داستانیں شائع کی ہیں۔ یہ رجحان کسی بھی ملک کے لیے نہایت خطرناک ہے اور پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے ان میں تو یہ تباہی کا راستہ ہے۔ لاپتا افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور عوام حقوق کی حفاظت اور انصاف کے حصول دونوں کے بارے میں مایوس ہو رہے ہیں۔ دولت کی عدم مساوات میں محیر العقول اضافے نے حالات کو اور بھی ابتر کر دیا ہے۔ لوگ اصلاح کے مقابلے میں انقلاب کی باتیں کرنے لگے ہیں۔
چھٹا اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہر سطح پر اصحاب ثروت اور ارباب اقتدار اپنے وسائل سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔ بجٹ کا خسارہ آسمان سے باتیں کر رہا ہے اور قرض کے پہاڑ ہمالہ سے بھی زیادہ بلند ہو گئے ہیں۔ کفایت شعاری اور سادگی کی صرف باتیں ہوتی ہیں، ان پر عمل کی طرف کوئی پیش رفت نہیں۔ وزیر اعظم صاحب نے
اپنے پہلے خطاب میں اپنے اخراجات کو ۴۰ فی صد کم کرنے کا اعلان کیا تھا جو بجٹ کے آتے آتے ۳۰ فی صد تک سکڑ گیا لیکن عملا ٹھاٹ باٹ کا مظاہرہ جاری ہے اور دیکھا جائے تو اس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ وزارت عظم ت عظمی کے حلف کے بعد اسی رات وزیر اعظم صاحب کے صاحبزادے کی شادی کی جو تفصیلات اخبارات میں شائع ہوئی ہیں وہ کفایت شعاری کے دعووں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔ وزیر اعظم صاحب عمرہ کے لیے گئے تو اس میں ۸۶ افراد سرکاری خرچ پر ان کے شریک سفر نظر آئے اور سفر کے اخراجات ۱۰ کروڑ سے زائد بیان کیے جارہے ہیں۔ ملائیشیا ڈی-۸ کی کانفرنس میں تشریف لے گئے تو اطلاع ہے کہ ان کے وفد میں ۴۰ سے زیادہ افراد تھے، جب کہ وفد سے پہلے سیکیورٹی کے نام پر ۵۰ افراد ملایشیا بھیجے گئے۔ پھر زرداری صاحب سے مشورے کے لیے وزیر اعظم صاحب کوالا لمپور سے سیدھے دینی تشریف لے گئے اور ۴۰ کا ٹولہ ان کے ساتھ رہا ہے۔ جہاز اور قیام کے اخراجات پھر اکروڑ سے متجاوز بتائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم تو ایک ہے مگر اطلاع یہ ہے کہ چار افراد کو

SKU: 6849817b03b2c8619f33cd42 Categories: , ,

ہے۔
… دن پہلے ایک امریکی ڈالر پاکستان کے ۶۲ روپے کے برابر تھا۔ اب اس میں ۸افی صد کمی ہوئی ہے
اور اب یہ قیمت ۷۳ روپے تک پہنچ گئی ہے۔
معیشت کے جس پہلو پر بھی نگاہ ڈالیں، حالات ابتر نظر آرہے ہیں اور اس کی بڑی وجہ حکومت کی
پالیسیوں میں شدید انتشار اور کسی سمت کا نہ ہونا ہے۔
۵- پانچواں بنیادی مسئلہ امن و امان کا فقدان اور پورے ملک میں جان، مال، آبرو کے تحفظ کی زبوں حالی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں۔ بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا گیا ہے جس کا مقصد میرٹ کے مقابلے میں اپنی پسند کے لوگوں کو اہم مقامات پر تعینات کرنا ہے۔ اخبارات نے خود وزیر اعظم کے دفتر میں سابق نیب زدہ افراد کے ذمہ داریاں سنبھالنے اور چٹ پٹ ترقیوں کی داستانیں شائع کی ہیں۔ یہ رجحان کسی بھی ملک کے لیے نہایت خطرناک ہے اور پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے ان میں تو یہ تباہی کا راستہ ہے۔ لاپتا افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور عوام حقوق کی حفاظت اور انصاف کے حصول دونوں کے بارے میں مایوس ہو رہے ہیں۔ دولت کی عدم مساوات میں محیر العقول اضافے نے حالات کو اور بھی ابتر کر دیا ہے۔ لوگ اصلاح کے مقابلے میں انقلاب کی باتیں کرنے لگے ہیں۔
چھٹا اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہر سطح پر اصحاب ثروت اور ارباب اقتدار اپنے وسائل سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔ بجٹ کا خسارہ آسمان سے باتیں کر رہا ہے اور قرض کے پہاڑ ہمالہ سے بھی زیادہ بلند ہو گئے ہیں۔ کفایت شعاری اور سادگی کی صرف باتیں ہوتی ہیں، ان پر عمل کی طرف کوئی پیش رفت نہیں۔ وزیر اعظم صاحب نے
اپنے پہلے خطاب میں اپنے اخراجات کو ۴۰ فی صد کم کرنے کا اعلان کیا تھا جو بجٹ کے آتے آتے ۳۰ فی صد تک سکڑ گیا لیکن عملا ٹھاٹ باٹ کا مظاہرہ جاری ہے اور دیکھا جائے تو اس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ وزارت عظم ت عظمی کے حلف کے بعد اسی رات وزیر اعظم صاحب کے صاحبزادے کی شادی کی جو تفصیلات اخبارات میں شائع ہوئی ہیں وہ کفایت شعاری کے دعووں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔ وزیر اعظم صاحب عمرہ کے لیے گئے تو اس میں ۸۶ افراد سرکاری خرچ پر ان کے شریک سفر نظر آئے اور سفر کے اخراجات ۱۰ کروڑ سے زائد بیان کیے جارہے ہیں۔ ملائیشیا ڈی-۸ کی کانفرنس میں تشریف لے گئے تو اطلاع ہے کہ ان کے وفد میں ۴۰ سے زیادہ افراد تھے، جب کہ وفد سے پہلے سیکیورٹی کے نام پر ۵۰ افراد ملایشیا بھیجے گئے۔ پھر زرداری صاحب سے مشورے کے لیے وزیر اعظم صاحب کوالا لمپور سے سیدھے دینی تشریف لے گئے اور ۴۰ کا ٹولہ ان کے ساتھ رہا ہے۔ جہاز اور قیام کے اخراجات پھر اکروڑ سے متجاوز بتائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم تو ایک ہے مگر اطلاع یہ ہے کہ چار افراد کو

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “پیپلز پارٹی کی حکومت کے ۱۰۰ دن”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »