کرپشن کے خلاف جہاد

 0

ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، مارچ ۲۰۱۶ء
1.
اشارات
پروان چڑھانے کا ذریعہ اور وسیلہ بن جائے ۔
صحیح تر الفاظ میں کرپشن کا ایک بازار تو افراد اور تنظیموں کے ہاتھوں سجتا ہے ۔ دوسرا نتیجہ ہوتا
ہے، اداروں، نظام کار کی کمزوریوں، قواعد وضوابط کے داخلی جھول، اختیارات کے بے جا ارتکاز، ذاتی اور اداراتی مفادات میں عدم تفریق اور شفافیت کے فقدان کا۔
کرپشن اپنی ان تینوں صورتوں میں بدعنوانی ، بد اخلاقی اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے یہ فرد اور معاشرے دونوں کے خلاف جرم ہے، جو دنیا اور آخرت دونوں میں سزاوار گرفت ہے۔ یہ حقوق العباد پر ڈا کازنی اور فرد کے خلاف جرم ہے کہ جس کا حق آپ نے لوٹا ہے، اسے واپس لینے کا حق ہے۔ قانون اور معاشرے کو یہ حق ، حق دار کی طرف منتقلی کا انتظام کرنا چاہیے۔ لیکن دوسری طرف یہ فعل انسانی روح اور تہذیب و شرافت کے خلاف بھی جرم ہے۔ اس لیے پوری سوسائٹی اور ریاست کا کام ہے کہ کرپشن کے دروازوں کو بند کرے اور کرپشن کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لائے۔ ان سے مالِ نا حق وصول کرے۔معاشرے اور ریاست کے حقوق پر دست اندازی کرنے کے ذمہ داروں کو ان کے جرم کی سزا بھی دے۔
کرپشن : دینی : نقطه نظر سب سے بڑھ کر یہ اللہ کی میزان میں گناہ ہے ۔ اللہ دنیا اور آخرت میں اس پر اپنی مشیت کے مطابق گرفت کرے گا۔ عوام کے حقوق پر ڈا کا زنی محض تو بہ سے معاف نہیں ہو سکتی۔ جب تک حق تلفی کا شکار ہونے والوں کو ان کا حق نہ مل جائے یا وہ خود معاف نہ کردیں، اس وقت تک بد عنوانی کا مرتکب شخص گناہ گار اور مجرم رہے گا۔ پھر اس نوعیت کی حق تلفی اور ظلم کے عمل میں جو جتنا بھی شریک اور معاون ہوگا ، اس درجے میں وہ ذمے دار ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ رشوت کے باب میں اسلام کا حکم یہ ہے کہ: رشوت دینے اور رشوت لینے والا دونوں مجرم ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم کی آگ ہے۔ ناپ تول میں بددیانتی ، امانت میں خیانت، سود، سٹہ، جوا، چوری، ڈا کا، مال و دولت میں خرد برد، غرض کسی بھی باطل ذریعے سے دولت، منافع یا کسی اور نوعیت کی طرف داری (favour) حاصل کرنے کے نتیجے میں معاشرے میں ظلم اور فساد فروغ پاتا ہے۔ نفرتیں اور محرومیاں جنم لیتی ہیں۔ دولت کی عدم مساوات کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ملک کی معاشی سرگرمیوں اور ترقی میں بھی

SKU: 6849817303b2c8619f33c946 Categories: , ,

ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، مارچ ۲۰۱۶ء
1.
اشارات
پروان چڑھانے کا ذریعہ اور وسیلہ بن جائے ۔
صحیح تر الفاظ میں کرپشن کا ایک بازار تو افراد اور تنظیموں کے ہاتھوں سجتا ہے ۔ دوسرا نتیجہ ہوتا
ہے، اداروں، نظام کار کی کمزوریوں، قواعد وضوابط کے داخلی جھول، اختیارات کے بے جا ارتکاز، ذاتی اور اداراتی مفادات میں عدم تفریق اور شفافیت کے فقدان کا۔
کرپشن اپنی ان تینوں صورتوں میں بدعنوانی ، بد اخلاقی اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے یہ فرد اور معاشرے دونوں کے خلاف جرم ہے، جو دنیا اور آخرت دونوں میں سزاوار گرفت ہے۔ یہ حقوق العباد پر ڈا کازنی اور فرد کے خلاف جرم ہے کہ جس کا حق آپ نے لوٹا ہے، اسے واپس لینے کا حق ہے۔ قانون اور معاشرے کو یہ حق ، حق دار کی طرف منتقلی کا انتظام کرنا چاہیے۔ لیکن دوسری طرف یہ فعل انسانی روح اور تہذیب و شرافت کے خلاف بھی جرم ہے۔ اس لیے پوری سوسائٹی اور ریاست کا کام ہے کہ کرپشن کے دروازوں کو بند کرے اور کرپشن کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لائے۔ ان سے مالِ نا حق وصول کرے۔معاشرے اور ریاست کے حقوق پر دست اندازی کرنے کے ذمہ داروں کو ان کے جرم کی سزا بھی دے۔
کرپشن : دینی : نقطه نظر سب سے بڑھ کر یہ اللہ کی میزان میں گناہ ہے ۔ اللہ دنیا اور آخرت میں اس پر اپنی مشیت کے مطابق گرفت کرے گا۔ عوام کے حقوق پر ڈا کا زنی محض تو بہ سے معاف نہیں ہو سکتی۔ جب تک حق تلفی کا شکار ہونے والوں کو ان کا حق نہ مل جائے یا وہ خود معاف نہ کردیں، اس وقت تک بد عنوانی کا مرتکب شخص گناہ گار اور مجرم رہے گا۔ پھر اس نوعیت کی حق تلفی اور ظلم کے عمل میں جو جتنا بھی شریک اور معاون ہوگا ، اس درجے میں وہ ذمے دار ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ رشوت کے باب میں اسلام کا حکم یہ ہے کہ: رشوت دینے اور رشوت لینے والا دونوں مجرم ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم کی آگ ہے۔ ناپ تول میں بددیانتی ، امانت میں خیانت، سود، سٹہ، جوا، چوری، ڈا کا، مال و دولت میں خرد برد، غرض کسی بھی باطل ذریعے سے دولت، منافع یا کسی اور نوعیت کی طرف داری (favour) حاصل کرنے کے نتیجے میں معاشرے میں ظلم اور فساد فروغ پاتا ہے۔ نفرتیں اور محرومیاں جنم لیتی ہیں۔ دولت کی عدم مساوات کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ملک کی معاشی سرگرمیوں اور ترقی میں بھی

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “کرپشن کے خلاف جہاد”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »