ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ، اگست ۲۰۱۶ء
نا کامی کا اعتراف بھی ہے۔
۱۳
اشارات
میرے الفاظ سن لو، بُرہان مظفر وانی کی قبر کے اندر سے جہادی بھرتی کرنے کی صلاحیت، اس کی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی کرنے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ
ہوگی۔
کے توقع تھی کہ شیخ عبد اللہ کے صاحب زادے اور ان کے ہوتے ایک دن یہ بات کہیں گے مع ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا!
بھارت کی معروف دانش در ارون دھتی راے تو ایک مدت سے یہ بات کہہ رہی ہے کہ کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک قابض حکمران ( occupying forces) کی ہے اور جو جد و جہد ریاست میں ہورہی ہے وہ ایک قانونی اور جائز (legitimate) تحریک آزادی ہے اور جو اس کی تائید نہ کرے، وہ اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا ہے ۔ ۲۰۱۱ء میں ارون دھتی راے کی ایک کتاب Kashmir: A Case for Freedom شائع ہو چکی ہے جس میں اس نے ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے ۔ ٹم ہان وانی کی شہادت کے بعد اس کا مضمون بھارت ۔ ، بھارت کے رسالے Outlook کی ۲۳ جولائی ۲۰۱۶ء کی اشاعت میں شائع ہوا ہے۔ ہم اس کے چند اقتباسات نذر قارئین کرنا چاہتے ہیں: کشمیر کے عوام نے ایک دفعہ پھر واضح کر دیا ہے سال بہ سال، عشرہ بہ عشرہ ، قبر به قبر واضح کر دیا ہے کہ جو وہ چاہتے ہیں وہ آزادی ہے ( عوام کا مطلب ان لوگوں سے نہیں ہے جو فوجی سنگینوں کے سایے میں کیے گئے انتخابات جیت گئے ہیں، اس کے معنی وہ لیڈر نہیں ہیں جنھیں اپنے گھروں میں چھپنا ہوتا ہے اور اس طرح کے حالات میں باہر آنے کی جرات نہیں کرتے ) ۔
جب ہم مذمت کرتے ہیں، جیسا کہ ہمیں کرنا چاہیے ، سیکورٹی فورسز کی غیر مسلح احتجاج کرنے والوں پر گولی چلانے کی ، ایمبولینسوں اور ہسپتالوں پر پولیس کے حملوں کی، اور چھرے والی بندوق سے نوعمروں کو نابینا بنانے کی، تو ہمیں دماغ میں یہ بات رکھنی
چاہیے کہ حقیقی بحث کشمیر کی وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہی کی ہے۔
کشمیر کی تحریک آزادی کا موجودہ مرحلہ
₨ 0
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ، اگست ۲۰۱۶ء
نا کامی کا اعتراف بھی ہے۔
۱۳
اشارات
میرے الفاظ سن لو، بُرہان مظفر وانی کی قبر کے اندر سے جہادی بھرتی کرنے کی صلاحیت، اس کی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی کرنے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ
ہوگی۔
کے توقع تھی کہ شیخ عبد اللہ کے صاحب زادے اور ان کے ہوتے ایک دن یہ بات کہیں گے مع ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا!
بھارت کی معروف دانش در ارون دھتی راے تو ایک مدت سے یہ بات کہہ رہی ہے کہ کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک قابض حکمران ( occupying forces) کی ہے اور جو جد و جہد ریاست میں ہورہی ہے وہ ایک قانونی اور جائز (legitimate) تحریک آزادی ہے اور جو اس کی تائید نہ کرے، وہ اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا ہے ۔ ۲۰۱۱ء میں ارون دھتی راے کی ایک کتاب Kashmir: A Case for Freedom شائع ہو چکی ہے جس میں اس نے ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے ۔ ٹم ہان وانی کی شہادت کے بعد اس کا مضمون بھارت ۔ ، بھارت کے رسالے Outlook کی ۲۳ جولائی ۲۰۱۶ء کی اشاعت میں شائع ہوا ہے۔ ہم اس کے چند اقتباسات نذر قارئین کرنا چاہتے ہیں: کشمیر کے عوام نے ایک دفعہ پھر واضح کر دیا ہے سال بہ سال، عشرہ بہ عشرہ ، قبر به قبر واضح کر دیا ہے کہ جو وہ چاہتے ہیں وہ آزادی ہے ( عوام کا مطلب ان لوگوں سے نہیں ہے جو فوجی سنگینوں کے سایے میں کیے گئے انتخابات جیت گئے ہیں، اس کے معنی وہ لیڈر نہیں ہیں جنھیں اپنے گھروں میں چھپنا ہوتا ہے اور اس طرح کے حالات میں باہر آنے کی جرات نہیں کرتے ) ۔
جب ہم مذمت کرتے ہیں، جیسا کہ ہمیں کرنا چاہیے ، سیکورٹی فورسز کی غیر مسلح احتجاج کرنے والوں پر گولی چلانے کی ، ایمبولینسوں اور ہسپتالوں پر پولیس کے حملوں کی، اور چھرے والی بندوق سے نوعمروں کو نابینا بنانے کی، تو ہمیں دماغ میں یہ بات رکھنی
چاہیے کہ حقیقی بحث کشمیر کی وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہی کی ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.