ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ہمئی ۲۰۲۳ء
اشارات
تمام شعبوں کے باصلاحیت افراد کی اسمبلیوں میں موجودگی کے لیے سیاسی ، دینی اور پارلیمانی
جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔
سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جائے گی۔
آئینی اصلاحات
O
اُردو کو سرکاری زبان اور بنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے گا[ جب کہ صوبائی اور علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں گے]۔
اعلیٰ ملازمتوں کے امتحانات اُردو اور انگریزی میں ہوں گے ۔
آئین کے مطابق بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب کے لیے مؤثر احتسابی نظام قائم کیا جائے گا۔ قومی احتساب بیورو کو متوازی عدالتی نظام بنانے کے بجائے اعلیٰ عدلیہ کے ماتحت لایا جائے گا۔ وی آئی پی کلچر اور غیر ضروری پروٹوکول کے خاتمے کے لیے قانون سازی اور عملی اقدامات کیے
جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں بیرونی دباؤ کے نتیجے میں کی جانے والی قانون سازی پر نظر ثانی کی جائے گی۔ انتظامی اور مالی اختیارات کی نچلی سطح (بلدیات اور مقامی حکومتوں) تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگی اور تشدد کے سد باب کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ ماتحت عدلیہ میں اچھی کارکردگی ، تجربہ اور شہرت کے حامل جوں اور وکلا کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں حج مقرر کیا جائے گا۔
آئین کی تمام دفعات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے طریق کار وضع کیا جائے گا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی ہوں گے اور اسے بدنیتی سے چیلنج نہ کیا جاسکے گا۔
بلدیاتی ادارے مضبوط
بلدیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیا باب اور شیڈول شامل کیا جائے گا۔
صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کیے جائیں گے۔
انتخابات ۲۰۲۳ اور جماعت اسلامی کا منشور
₨ 0
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ہمئی ۲۰۲۳ء
اشارات
تمام شعبوں کے باصلاحیت افراد کی اسمبلیوں میں موجودگی کے لیے سیاسی ، دینی اور پارلیمانی
جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔
سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جائے گی۔
آئینی اصلاحات
O
اُردو کو سرکاری زبان اور بنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے گا[ جب کہ صوبائی اور علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں گے]۔
اعلیٰ ملازمتوں کے امتحانات اُردو اور انگریزی میں ہوں گے ۔
آئین کے مطابق بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب کے لیے مؤثر احتسابی نظام قائم کیا جائے گا۔ قومی احتساب بیورو کو متوازی عدالتی نظام بنانے کے بجائے اعلیٰ عدلیہ کے ماتحت لایا جائے گا۔ وی آئی پی کلچر اور غیر ضروری پروٹوکول کے خاتمے کے لیے قانون سازی اور عملی اقدامات کیے
جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں بیرونی دباؤ کے نتیجے میں کی جانے والی قانون سازی پر نظر ثانی کی جائے گی۔ انتظامی اور مالی اختیارات کی نچلی سطح (بلدیات اور مقامی حکومتوں) تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگی اور تشدد کے سد باب کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ ماتحت عدلیہ میں اچھی کارکردگی ، تجربہ اور شہرت کے حامل جوں اور وکلا کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں حج مقرر کیا جائے گا۔
آئین کی تمام دفعات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے طریق کار وضع کیا جائے گا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی ہوں گے اور اسے بدنیتی سے چیلنج نہ کیا جاسکے گا۔
بلدیاتی ادارے مضبوط
بلدیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیا باب اور شیڈول شامل کیا جائے گا۔
صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کیے جائیں گے۔
Reviews
There are no reviews yet.