تدریب المعلمین Article

 0

تصور علم وتعلیم
ادْخُلُوا فِي السّلْمِ كَافَّةً وَّلَا تَتَّبِعُوا خُطُواتِ الشَّيْطَنِ
تم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(البقرة: ۲۰۸)
گویا کلیت اور جامعیت اسلام کے تصور علم کا امتیاز ہے کہ اس نے ہر پہلو کو اس میں شامل کیا ے لیکن جب ہم نے علم کو خانوں کے اندر بانٹ دیا، کچھ کو ہم لے کر بیٹھ گئے اور کچھ کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیا، تو ہم پر بھی وہی کچھ گزری جو دوسری رو به زوال اقوام پر گزری تھی۔ ہمارے پاس علم کی ایک ہی کھلی شاہراہ ہے اور ایک ہی منبع نور سے زندگی کے سارے میدانوں کے لیے اس طرح روشنی حاصل کرنی ہے کہ ہر پہلو کے تقاضے پورے ہو جا ئیں اور علم و عمل کی کوئی بھی شاخ اصل سے نہ کئے۔
یہ ہے علم کی کلیت اور جامعیت ۔
اسلام کے تصور علم میں تیسری اہم چیز نافعیت ہے ، اور یہ وہ چیز ہے جس کی طلب ہمیں خود معلم
کامل صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی :
اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَلْكَ عِلْمًا نَّافِعاً
اے اللہ میں تجھ سے نفع دینے والے علم کا سوال کرتا ہوں ۔(سنن ابن ماجہ )
علم غیر نافع سے پناہ مانگی گئی ہے۔ گویا علم خیر بھی ہو سکتا ہے اور شہر بھی۔ علم کے ذریعے حاصل شده وسائل ، سوچ ، معلومات، مہارت اور ٹیکنالوجی کو اچھائی اور برائی دونوں کے لیے استعمال کیا
جا سکتا ہے: فَالْهَمَهَا فُجُورَهَا وَ تَقُوهَا. قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّهَا. وَقَدْ خَابَ مَنْ دَشْهَا.

SKU: 6849817303b2c8619f33c8f6 Categories: , ,

تصور علم وتعلیم
ادْخُلُوا فِي السّلْمِ كَافَّةً وَّلَا تَتَّبِعُوا خُطُواتِ الشَّيْطَنِ
تم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(البقرة: ۲۰۸)
گویا کلیت اور جامعیت اسلام کے تصور علم کا امتیاز ہے کہ اس نے ہر پہلو کو اس میں شامل کیا ے لیکن جب ہم نے علم کو خانوں کے اندر بانٹ دیا، کچھ کو ہم لے کر بیٹھ گئے اور کچھ کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیا، تو ہم پر بھی وہی کچھ گزری جو دوسری رو به زوال اقوام پر گزری تھی۔ ہمارے پاس علم کی ایک ہی کھلی شاہراہ ہے اور ایک ہی منبع نور سے زندگی کے سارے میدانوں کے لیے اس طرح روشنی حاصل کرنی ہے کہ ہر پہلو کے تقاضے پورے ہو جا ئیں اور علم و عمل کی کوئی بھی شاخ اصل سے نہ کئے۔
یہ ہے علم کی کلیت اور جامعیت ۔
اسلام کے تصور علم میں تیسری اہم چیز نافعیت ہے ، اور یہ وہ چیز ہے جس کی طلب ہمیں خود معلم
کامل صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی :
اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَلْكَ عِلْمًا نَّافِعاً
اے اللہ میں تجھ سے نفع دینے والے علم کا سوال کرتا ہوں ۔(سنن ابن ماجہ )
علم غیر نافع سے پناہ مانگی گئی ہے۔ گویا علم خیر بھی ہو سکتا ہے اور شہر بھی۔ علم کے ذریعے حاصل شده وسائل ، سوچ ، معلومات، مہارت اور ٹیکنالوجی کو اچھائی اور برائی دونوں کے لیے استعمال کیا
جا سکتا ہے: فَالْهَمَهَا فُجُورَهَا وَ تَقُوهَا. قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّهَا. وَقَدْ خَابَ مَنْ دَشْهَا.

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “تدریب المعلمین Article”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »