یم الرحمن الرحیم
پیش لفظ
پروفیسر خورشید احمد
چیستہ میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز
جن قوموں کے عروج و زوال کی تاریخ میں اگر کسی ایک موثر ترین تاریخ ساز عامل کی تلاش کی جائے تو یہ بات بلا خوف تردید کی جا سکتی ہے کہ اس میں سر فہرست تعلیمیہ آتی ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر انسان کو اپنا خلیفہ اور نمائندہ مقریر کرنے کے لیے رہے پہلے جس چیز سے اسے آراستہ کیا وہ علم تھا اور اپنے تمام انبیاء کوجو کام سونپا اس میں تعلیم کتاب حکمت اور تزکیہ نفس کو مرکزیت حاصل ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی اسلامی ریاست کی تعمیرو تشکیل کا آغاز مسجد نبوی کے قیام سے کیا جو اس سے نظریاتی معاشرہ کی پہلی مسجد اور پہلا مدرسہ تھا ۔ دوسری قوموں کی تاریخ میں بھی تعلیم کی یہ مرکزی حیثیت نمایاں نظر آتی ہے سفر کے دور جدید کا آغاز علمی نشاہ ثانی سے ہوا نیز بعد کے ادوار میں اور تقریباً ہر خطہ زمین
پر تمام ہی اہم تادیبی اور فنی او وارد مراحل کی پشت پر ہمیں ایک ایک علمی تحریک نظر آتی ہے۔
بر صغیر پاک ہند پر غلبہ کے بعد برطانوی سامراج نے بھی پہلا ہوں مسلمانوں کے تعلیمی نظام ہی کوبنایا نے نظام تعلیم سے مجھے رشتہ کو یک قلم کاٹ دیا گیا اور ایک بالکل نیا نظام رائج کیا جوان کے مفید مطلب نسل تیار کر سکے۔ اس خطرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اکبر الہ آبادی نے کہا تھا کہ : ول بدل جائیں گے تعلیم بدل جانے سے
ادر ہی ہوا، لیکن آزادی کے بعد اس ملک کی قیادت نے اس چیلنج کو کی نظر انداز کر دیا جس پر اس قوم کے مستقبل کا ہے زیادہ انحصار تا نتیجہ یہ ہےکہ تقریبا چالی سال کےبعد ہمارا نظام تعلیم ن صرف یہ ہ ان تمام خرابیوں کا مرقع ہے جو سامراجی دور میں پیدا ہوئی تھیں بلکہ ان میں کیفیت اور کیت دونوں کے اعتبار سے بگاڑ میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ہم نے محض نے ں نئے تعلیمی اداروں کے قیام کوتعلیمی ترقی سمجھ لیا ہے او تعلیمی نظام کے تمام ہی بنیادی مسائل سے صرف نظر کر رکھا ہے۔ قوموں کی تاریخ میں اس سے بڑے سانحہ کا تصور بھی محلات نظام تعلیم کی تشکیل جدید کے لیے ضروری ہے کہ نئے نظام کا ایک مکمل خاکہ خواہ وہ مل ہی کیوان ہر موجود ہو۔ موجودہ نظام پر تنقیدی لٹریچر کی کی نہیں لیکن اس امر کی ضرورت ایک مدرسے محسوس ہو رہی تھی که اسلامی نظام تعلیم کا ایک مکمل خاکہ تیار کیا جاتے اس نظام کے مقاصد کی تو نہین کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی
تعلمی اسلامی تناظر میں ، نمر ۳ از آیی پی ایس
₨ 0
یم الرحمن الرحیم
پیش لفظ
پروفیسر خورشید احمد
چیستہ میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز
جن قوموں کے عروج و زوال کی تاریخ میں اگر کسی ایک موثر ترین تاریخ ساز عامل کی تلاش کی جائے تو یہ بات بلا خوف تردید کی جا سکتی ہے کہ اس میں سر فہرست تعلیمیہ آتی ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر انسان کو اپنا خلیفہ اور نمائندہ مقریر کرنے کے لیے رہے پہلے جس چیز سے اسے آراستہ کیا وہ علم تھا اور اپنے تمام انبیاء کوجو کام سونپا اس میں تعلیم کتاب حکمت اور تزکیہ نفس کو مرکزیت حاصل ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی اسلامی ریاست کی تعمیرو تشکیل کا آغاز مسجد نبوی کے قیام سے کیا جو اس سے نظریاتی معاشرہ کی پہلی مسجد اور پہلا مدرسہ تھا ۔ دوسری قوموں کی تاریخ میں بھی تعلیم کی یہ مرکزی حیثیت نمایاں نظر آتی ہے سفر کے دور جدید کا آغاز علمی نشاہ ثانی سے ہوا نیز بعد کے ادوار میں اور تقریباً ہر خطہ زمین
پر تمام ہی اہم تادیبی اور فنی او وارد مراحل کی پشت پر ہمیں ایک ایک علمی تحریک نظر آتی ہے۔
بر صغیر پاک ہند پر غلبہ کے بعد برطانوی سامراج نے بھی پہلا ہوں مسلمانوں کے تعلیمی نظام ہی کوبنایا نے نظام تعلیم سے مجھے رشتہ کو یک قلم کاٹ دیا گیا اور ایک بالکل نیا نظام رائج کیا جوان کے مفید مطلب نسل تیار کر سکے۔ اس خطرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اکبر الہ آبادی نے کہا تھا کہ : ول بدل جائیں گے تعلیم بدل جانے سے
ادر ہی ہوا، لیکن آزادی کے بعد اس ملک کی قیادت نے اس چیلنج کو کی نظر انداز کر دیا جس پر اس قوم کے مستقبل کا ہے زیادہ انحصار تا نتیجہ یہ ہےکہ تقریبا چالی سال کےبعد ہمارا نظام تعلیم ن صرف یہ ہ ان تمام خرابیوں کا مرقع ہے جو سامراجی دور میں پیدا ہوئی تھیں بلکہ ان میں کیفیت اور کیت دونوں کے اعتبار سے بگاڑ میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ہم نے محض نے ں نئے تعلیمی اداروں کے قیام کوتعلیمی ترقی سمجھ لیا ہے او تعلیمی نظام کے تمام ہی بنیادی مسائل سے صرف نظر کر رکھا ہے۔ قوموں کی تاریخ میں اس سے بڑے سانحہ کا تصور بھی محلات نظام تعلیم کی تشکیل جدید کے لیے ضروری ہے کہ نئے نظام کا ایک مکمل خاکہ خواہ وہ مل ہی کیوان ہر موجود ہو۔ موجودہ نظام پر تنقیدی لٹریچر کی کی نہیں لیکن اس امر کی ضرورت ایک مدرسے محسوس ہو رہی تھی که اسلامی نظام تعلیم کا ایک مکمل خاکہ تیار کیا جاتے اس نظام کے مقاصد کی تو نہین کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی
Reviews
There are no reviews yet.