تمھارے پروردگار کی طرف سے تمھارے پاس ایک نصیحت آگئی! یہ دل کے تمام امراض کے لیے شفا ہے اور ہدایت و رحمت ہے ان تمام لوگوں کے لیے جو اسے
د ارورد
کردی دور
مانیں”۔
رور
قرآن دنیا کی سب ۔ سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے۔ یہ فرد کی زندگی میں بھی انقلاب برپا کرتی ہے اور انسانی تاریخ کے لیے بھی ایک نئے دور کی پیامبر ہے۔ نزول قرآن کی تاریخ سے دنیا ایک نئے اور اپنے آخری دور میں داخل ہوئی اور اس دن سے آج تک وہ قرآنی دور سے گزر رہی ہے۔ اس حیثیت سے یہ دن تاریخ کے سب سے بڑے تہذیبی اور سیاسی انقلاب کا دن ہے۔ اور رمضان
اس قافلہ انقلاب کے لیے بانگ درا کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بات کچھ کم اہم نہیں ہے کہ روزے کی فرضیت اور اس کے لیے رمضان کے مہینے کے تعین کا واقعہ مکہ کے دور مظلومیت میں نہیں ، مدینہ کے دور نشر و استحکام میں ہوا۔ اسی سال بدر کے میدانوں میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ خدا کی زمین پر اب خدا کی بندگی کرنے والوں کو غلبہ و اقتدار حاصل ہو گا اور رب کی بندگی ترقی پسند انسانیت کا شعار بنے گی۔ قرآن نے انسانی زندگی میں جو اخلاقی، روحانی، سیاسی اور تمدنی انقلاب برپا کیا ہے اور جو ہمہ گیر تبدیلی ابھی اس کے ذریعے آنی ہے، ان سب کا روزہ اور رمضان سے گہرا تعلق ہے۔ رمضان ہر سال یہ تذکیر کرتا ہے کہ قرآن کے ماننے والے قرآن کے مشن کا کہاں تک حق ادا کر رہے ہیں اور قرآن زندگی میں جو تبدیلی رونما کرنا چاہتا ہے اسے بروے کار لانے کے لیے کیا جد وجہد کر رہے ہیں۔ قرآن محض اذکار و اوراد کی کتاب نہیں ہے۔ یہ تو کتاب ہدایت ہے، میزان حق و باطل ہے، فرقان خیر و شر ہے، قانون حیات ہے، صحیفہ اخلاق
رمضان شھر القرآن
₨ 0
تمھارے پروردگار کی طرف سے تمھارے پاس ایک نصیحت آگئی! یہ دل کے تمام امراض کے لیے شفا ہے اور ہدایت و رحمت ہے ان تمام لوگوں کے لیے جو اسے
د ارورد
کردی دور
مانیں”۔
رور
قرآن دنیا کی سب ۔ سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے۔ یہ فرد کی زندگی میں بھی انقلاب برپا کرتی ہے اور انسانی تاریخ کے لیے بھی ایک نئے دور کی پیامبر ہے۔ نزول قرآن کی تاریخ سے دنیا ایک نئے اور اپنے آخری دور میں داخل ہوئی اور اس دن سے آج تک وہ قرآنی دور سے گزر رہی ہے۔ اس حیثیت سے یہ دن تاریخ کے سب سے بڑے تہذیبی اور سیاسی انقلاب کا دن ہے۔ اور رمضان
اس قافلہ انقلاب کے لیے بانگ درا کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بات کچھ کم اہم نہیں ہے کہ روزے کی فرضیت اور اس کے لیے رمضان کے مہینے کے تعین کا واقعہ مکہ کے دور مظلومیت میں نہیں ، مدینہ کے دور نشر و استحکام میں ہوا۔ اسی سال بدر کے میدانوں میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ خدا کی زمین پر اب خدا کی بندگی کرنے والوں کو غلبہ و اقتدار حاصل ہو گا اور رب کی بندگی ترقی پسند انسانیت کا شعار بنے گی۔ قرآن نے انسانی زندگی میں جو اخلاقی، روحانی، سیاسی اور تمدنی انقلاب برپا کیا ہے اور جو ہمہ گیر تبدیلی ابھی اس کے ذریعے آنی ہے، ان سب کا روزہ اور رمضان سے گہرا تعلق ہے۔ رمضان ہر سال یہ تذکیر کرتا ہے کہ قرآن کے ماننے والے قرآن کے مشن کا کہاں تک حق ادا کر رہے ہیں اور قرآن زندگی میں جو تبدیلی رونما کرنا چاہتا ہے اسے بروے کار لانے کے لیے کیا جد وجہد کر رہے ہیں۔ قرآن محض اذکار و اوراد کی کتاب نہیں ہے۔ یہ تو کتاب ہدایت ہے، میزان حق و باطل ہے، فرقان خیر و شر ہے، قانون حیات ہے، صحیفہ اخلاق
Reviews
There are no reviews yet.