سماجی و معاشی انصاف کی منفرد آواز

 0

بسم الله الرحمن الرحیم اشارات
سماجی و معاشی انصاف کی منفرد آواز
پروفیسر خورشید احمد
دنیا بھر کے مسلم اہل علم و فضل نے یہ اہم سوال اُٹھایا ہے کہ مسلم امہ کے ساتھ اصل مسئلہ کیا ہوا ہے؟ کیا معاذ اللہ ، اسلام ہی غیر متعلق ہو گیا ہے یا کیا اسلام کو اور تاریخ میں اس کے کردار کو سمجھنے کے لیے مسلم طرز فکر میں کوئی خامی ہے؟ مغربی استعمار کے شکنجے سے آزادی کی جدو جہد میں اسلام کو مؤثر ترین شکل دینے کی ترکیب کیا ہو ، تا کہ مسلم معاشرت کو خود اسی کی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے؟ غور وفکر اور بحث و مباحثے کی ان ساری کوششوں کا مقصد امت کو تجدیدا اور تشکیل نو کے راستے پر ڈالنا تھا۔ جمال الدین افغانی، امیر شکیب ارسلان، حلیم پاشا، بدیع الزماں سعید نورسی، مفتی محمد عبده، ڈاکٹر محمد اقبال، رشید رضا حسن البنا، ابوالکلام آزاد، سید قطب شہید ،سید ابوالاعلیٰ مودودی، مالک بن نبی اور متعدد دیگر مفکرین و مصلحین نے انھی سوالات پر غور کیا، اور اُمہ جس دلدل میں دھنس چکی تھی، اس سے اُمت کو نکالنے کے لیے اپنے اپنے فہم کے مطابق مثبت راہیں متعین کیں۔ بلاشبہ مختلف حالات اور الگ الگ پس منظر میں، ان رجال کار کی بعض آرا سے اختلاف کی گنجایش موجود ہے اگر مجموعی طور پر درست سمت کے تعین کے لیے، ان سبھی نے در و دل سے کاوشیں کی ہیں، جن کی قدر کی جانی چاہیے،
اور منزل تک پہنچنے کے لیے دینی، فکری تحقیقی علمی ، سیاسی اور اجتماعی جدو جہد کرنی چاہیے۔ مفکرین اور مصلحین کی اس کہکشاں میں سید ابوالاعلیٰ مودودی (۱۹۰۳ء-۱۹۷۹ء) کو ایک امتیازی مقام حاصل ہے۔ اس گھٹاٹوپ فضا میں ۱۹۲۰ء کے زمانے میں صرف کے اسال کی عمر میں انھوں نے مسلم امہ کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا۔ دس سال کی صحافتی زندگی کے بعد انھوں نے خود کو ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ، جولائی ۲۰۲۲ء

SKU: 6849817b03b2c8619f33ccc6 Categories: , ,

بسم الله الرحمن الرحیم اشارات
سماجی و معاشی انصاف کی منفرد آواز
پروفیسر خورشید احمد
دنیا بھر کے مسلم اہل علم و فضل نے یہ اہم سوال اُٹھایا ہے کہ مسلم امہ کے ساتھ اصل مسئلہ کیا ہوا ہے؟ کیا معاذ اللہ ، اسلام ہی غیر متعلق ہو گیا ہے یا کیا اسلام کو اور تاریخ میں اس کے کردار کو سمجھنے کے لیے مسلم طرز فکر میں کوئی خامی ہے؟ مغربی استعمار کے شکنجے سے آزادی کی جدو جہد میں اسلام کو مؤثر ترین شکل دینے کی ترکیب کیا ہو ، تا کہ مسلم معاشرت کو خود اسی کی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے؟ غور وفکر اور بحث و مباحثے کی ان ساری کوششوں کا مقصد امت کو تجدیدا اور تشکیل نو کے راستے پر ڈالنا تھا۔ جمال الدین افغانی، امیر شکیب ارسلان، حلیم پاشا، بدیع الزماں سعید نورسی، مفتی محمد عبده، ڈاکٹر محمد اقبال، رشید رضا حسن البنا، ابوالکلام آزاد، سید قطب شہید ،سید ابوالاعلیٰ مودودی، مالک بن نبی اور متعدد دیگر مفکرین و مصلحین نے انھی سوالات پر غور کیا، اور اُمہ جس دلدل میں دھنس چکی تھی، اس سے اُمت کو نکالنے کے لیے اپنے اپنے فہم کے مطابق مثبت راہیں متعین کیں۔ بلاشبہ مختلف حالات اور الگ الگ پس منظر میں، ان رجال کار کی بعض آرا سے اختلاف کی گنجایش موجود ہے اگر مجموعی طور پر درست سمت کے تعین کے لیے، ان سبھی نے در و دل سے کاوشیں کی ہیں، جن کی قدر کی جانی چاہیے،
اور منزل تک پہنچنے کے لیے دینی، فکری تحقیقی علمی ، سیاسی اور اجتماعی جدو جہد کرنی چاہیے۔ مفکرین اور مصلحین کی اس کہکشاں میں سید ابوالاعلیٰ مودودی (۱۹۰۳ء-۱۹۷۹ء) کو ایک امتیازی مقام حاصل ہے۔ اس گھٹاٹوپ فضا میں ۱۹۲۰ء کے زمانے میں صرف کے اسال کی عمر میں انھوں نے مسلم امہ کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا۔ دس سال کی صحافتی زندگی کے بعد انھوں نے خود کو ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن ، جولائی ۲۰۲۲ء

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “سماجی و معاشی انصاف کی منفرد آواز”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »