.
میں نا انصافی کروں گا اگر یہ بات نہ کہوں کہ علم اور معلومات سے بھر پور ہونے کے باوجودان لیکچرز کا انداز دعوت فکر وعمل کا تھا ، نہ کہ ادعائے علم کا ۔۔ اور یہ بڑی خوبی ہے۔
متن اور نفس مضمون کے لحاظ سے میری نگاہ میں اسلامی تہذیب اور تاریخ کے پس منظر میں شریعت اور اس کے کردار کو نمایاں کرنے کا جو حق تھا، خصوصاً عقیدہ عمل اور معاملات کے دائروں میں جو منفرد حیثیت اور رول شریعت کا رہا ہے، اُسے یہاں بہت خوبی سے نبھایا گیا ہے۔ فکر قلبی و روحانی کیفیات اور اعمال ان تینوں میں اسلام نے جو توازن قائم کیا ہے، شریعت کے بیان میں بالعموم یہ توازن قائم نہیں رہتا اور تزکیہ نفس اور قلبی کیفیات کا پہلو نظر انداز ہو جاتا ہے۔ لیکن میں نے محسوس کیا کہ توازن کا یہ پہلو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس طرح سے فرد اور معاشرہ کا رشتہ، اور علم ، عدل اور توازن جو شریعت اور تہذیب دونوں کا طرہ امتیاز ہے وہ ان لیکچرز میں ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اسی طرح شریعت اور تہذیب کے مختلف پہلوؤں اور مختلف ادوار کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ ان تمام پہلوؤں سے غازی صاحب نے گفتگو کا حق ادا کیا ہے۔ میں دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالٰی سے دعا کرتا ہوں کہ انہیں درازی عمر، سلامتی فکر، محسن عمل اور قبولیت سے نوازے اور ان کو مزید خدمت کا موقع دے۔ ہمیں ان سے بڑی توقعات ہیں اور میں غالب کا سہارا لے کر کہہ سکتا ہوں کہ دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
O
سلسلہ بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک طالب علم کی حیثیت سے چند پہلو پیش کرنا چاہتا ہوں جن پر ہمیں مزید غور و فکر اور علمی حوالہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
شریعت کی تعریف کرتے ہوئے بعض علماء نے یہ بات کہی ہے کہ شریعت نام ہے ان احکام، ہدایات اور تعلیمات کا جو قرآن و سنت سے ادلہ شرعیہ کے ذریعے مستنبط کی گئی ہوں ۔ بلا شبہ قرآن و
X
عصرِ حاضر اور شریعت اسلامیForeword 2009
₨ 0
.
میں نا انصافی کروں گا اگر یہ بات نہ کہوں کہ علم اور معلومات سے بھر پور ہونے کے باوجودان لیکچرز کا انداز دعوت فکر وعمل کا تھا ، نہ کہ ادعائے علم کا ۔۔ اور یہ بڑی خوبی ہے۔
متن اور نفس مضمون کے لحاظ سے میری نگاہ میں اسلامی تہذیب اور تاریخ کے پس منظر میں شریعت اور اس کے کردار کو نمایاں کرنے کا جو حق تھا، خصوصاً عقیدہ عمل اور معاملات کے دائروں میں جو منفرد حیثیت اور رول شریعت کا رہا ہے، اُسے یہاں بہت خوبی سے نبھایا گیا ہے۔ فکر قلبی و روحانی کیفیات اور اعمال ان تینوں میں اسلام نے جو توازن قائم کیا ہے، شریعت کے بیان میں بالعموم یہ توازن قائم نہیں رہتا اور تزکیہ نفس اور قلبی کیفیات کا پہلو نظر انداز ہو جاتا ہے۔ لیکن میں نے محسوس کیا کہ توازن کا یہ پہلو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس طرح سے فرد اور معاشرہ کا رشتہ، اور علم ، عدل اور توازن جو شریعت اور تہذیب دونوں کا طرہ امتیاز ہے وہ ان لیکچرز میں ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اسی طرح شریعت اور تہذیب کے مختلف پہلوؤں اور مختلف ادوار کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ ان تمام پہلوؤں سے غازی صاحب نے گفتگو کا حق ادا کیا ہے۔ میں دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالٰی سے دعا کرتا ہوں کہ انہیں درازی عمر، سلامتی فکر، محسن عمل اور قبولیت سے نوازے اور ان کو مزید خدمت کا موقع دے۔ ہمیں ان سے بڑی توقعات ہیں اور میں غالب کا سہارا لے کر کہہ سکتا ہوں کہ دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
O
سلسلہ بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک طالب علم کی حیثیت سے چند پہلو پیش کرنا چاہتا ہوں جن پر ہمیں مزید غور و فکر اور علمی حوالہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
شریعت کی تعریف کرتے ہوئے بعض علماء نے یہ بات کہی ہے کہ شریعت نام ہے ان احکام، ہدایات اور تعلیمات کا جو قرآن و سنت سے ادلہ شرعیہ کے ذریعے مستنبط کی گئی ہوں ۔ بلا شبہ قرآن و
X
Reviews
There are no reviews yet.