سنت کا تاریخی کردار

 0

ماهنامه ترجمان القرآن، جولائی ۱۹۹۷
اشارات
معاشرت ہو یا معیشت، سیاست ہو یا تہذیب و تمدن، جغرافیائی اعتبار سے دنیا کا کوئی بھی خطہ ہو اور تاریخی اعتبار سے کوئی بھی زمانہ اور دور ، مسلمان مرد اور عورت، مسلمان معاشرے اور مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت کی صورت گری اور شیرازہ بندی اسی سنت نبوی کا کارنامہ ہے جس کی جڑیں قرآن پاک میں ہیں اور جس کا تسلسل محور ملت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے نسبت اور اس کی پیروی میں ہے۔ بقول جگر ۔
ازل ہو یا ابد دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
بجدھر نظریں اٹھاؤ گے یہی اک سلسلہ ہو گا
سنت اور ذات رسالت مآب کی اس مرکزی حیثیت کو اقبال نے رموز بے خودی میں بڑی خوبصورتی اور
بصیرت سے پیش کیا ہے ۔
از
رسالت ور
جہاں تکوین
از
از رسالت صد ہزار ما یک است
رسالت دین ما آئین ما جزو ما از جزو ما لاینفک است
ما ز ز حکم نسبت او
متيم
اہل عالم
را
پیام
رحمتیم
قلب مومن را کتا بش قوت است حكمتش حبل الوريد ملت است
زندگی قوم از
دم
او یافت است این سحر از آفتابش تافت است این گهر از بحر بے پایان اوست ما که یکجا نیم از احسان اوست
قوم
را
سرمایه
قوت
ازو
وحدت
ازو
ہمارا وجود اس دنیا میں رسالت سے ہے۔ رسالت ہی سے ہمیں دین ملا۔ رسالت ہی سے شریعت ملی رسالت ہی کی برکت ہے کہ ہم لاکھوں ہونے کے باوجود ایک ہیں ہمارا ایک جز دوسرے جز سے اس طرح جڑا ہوا ہے کہ اسے کبھی الگ نہیں کیا جا سکتان ہنم رسول اکرم کی ذات گرامی کے ساتھ نسبت کی بنا پر ملت و قوم بن گئے اور دنیا والوں کے لیے ہم رحمت کا پیغام میں رسول اکرم جو کتاب (قرآن مجید) لائے وہ مومن کے دل کے لیے قوت و استحکام کا سامان ہے اور جو حکیمانہ ارشادات حضور اکرم کی زبان مبارک پر جاری ہوئے، انھیں ملت کی زندگی میں شہ رگ کی حیثیت حاصل ہے قوم نے صرف رسول اکرم کے دم سے زندگی پائی۔ یہ صبح اس آفتاب کی روشنی سے جلوہ ریز ہوئی یہ وحدت کا راز ایک موتی ہے جو رسول اکرم کے بے پایاں سمندر سے نکلا۔ ہم یک جان ہیں تو یہ حضور اکرم ہی کا احسان ہے ) قوم کو قوت ملتی ہے تو حضور اکرم ہی سے ملتی ہے اور ملت کی وحدت کا راز بھی اسی پاک ذات کی بدولت محفوظ ہے۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ تاریخی کردار دعوت دیتا ہے کہ ایک لمحہ کے لیے اس امر پر غور کیا

SKU: 6849817303b2c8619f33cc7a Categories: , ,

ماهنامه ترجمان القرآن، جولائی ۱۹۹۷
اشارات
معاشرت ہو یا معیشت، سیاست ہو یا تہذیب و تمدن، جغرافیائی اعتبار سے دنیا کا کوئی بھی خطہ ہو اور تاریخی اعتبار سے کوئی بھی زمانہ اور دور ، مسلمان مرد اور عورت، مسلمان معاشرے اور مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت کی صورت گری اور شیرازہ بندی اسی سنت نبوی کا کارنامہ ہے جس کی جڑیں قرآن پاک میں ہیں اور جس کا تسلسل محور ملت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے نسبت اور اس کی پیروی میں ہے۔ بقول جگر ۔
ازل ہو یا ابد دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
بجدھر نظریں اٹھاؤ گے یہی اک سلسلہ ہو گا
سنت اور ذات رسالت مآب کی اس مرکزی حیثیت کو اقبال نے رموز بے خودی میں بڑی خوبصورتی اور
بصیرت سے پیش کیا ہے ۔
از
رسالت ور
جہاں تکوین
از
از رسالت صد ہزار ما یک است
رسالت دین ما آئین ما جزو ما از جزو ما لاینفک است
ما ز ز حکم نسبت او
متيم
اہل عالم
را
پیام
رحمتیم
قلب مومن را کتا بش قوت است حكمتش حبل الوريد ملت است
زندگی قوم از
دم
او یافت است این سحر از آفتابش تافت است این گهر از بحر بے پایان اوست ما که یکجا نیم از احسان اوست
قوم
را
سرمایه
قوت
ازو
وحدت
ازو
ہمارا وجود اس دنیا میں رسالت سے ہے۔ رسالت ہی سے ہمیں دین ملا۔ رسالت ہی سے شریعت ملی رسالت ہی کی برکت ہے کہ ہم لاکھوں ہونے کے باوجود ایک ہیں ہمارا ایک جز دوسرے جز سے اس طرح جڑا ہوا ہے کہ اسے کبھی الگ نہیں کیا جا سکتان ہنم رسول اکرم کی ذات گرامی کے ساتھ نسبت کی بنا پر ملت و قوم بن گئے اور دنیا والوں کے لیے ہم رحمت کا پیغام میں رسول اکرم جو کتاب (قرآن مجید) لائے وہ مومن کے دل کے لیے قوت و استحکام کا سامان ہے اور جو حکیمانہ ارشادات حضور اکرم کی زبان مبارک پر جاری ہوئے، انھیں ملت کی زندگی میں شہ رگ کی حیثیت حاصل ہے قوم نے صرف رسول اکرم کے دم سے زندگی پائی۔ یہ صبح اس آفتاب کی روشنی سے جلوہ ریز ہوئی یہ وحدت کا راز ایک موتی ہے جو رسول اکرم کے بے پایاں سمندر سے نکلا۔ ہم یک جان ہیں تو یہ حضور اکرم ہی کا احسان ہے ) قوم کو قوت ملتی ہے تو حضور اکرم ہی سے ملتی ہے اور ملت کی وحدت کا راز بھی اسی پاک ذات کی بدولت محفوظ ہے۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ تاریخی کردار دعوت دیتا ہے کہ ایک لمحہ کے لیے اس امر پر غور کیا

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “سنت کا تاریخی کردار”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »